کراچی(کامرس رپورٹر) اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک پاکستان نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے تعاون سے تجارت کے ذریعے منی لانڈرنگ پر سمینار کا انعقاد کیا۔ جس کی میزبانی اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کی ۔ اس سیمینار کا انعقادتجارت کے ذریعے منی لانڈرنگ کو روکنے کے لیے از سر نو کوششوں کے سلسلے میں تھا جس کا مقصد سینئر بینکاروں کو تجارت کے ذریعے منی لانڈرنگ کے لیے استعمال ہونے والی جدید ترین ٹیکنیکس اور عالمی سطح پر فائنا نشل سیکٹر میں غیر قانونی فنڈنگ کوشامل ہونے سے روکنے کے لیے بہترین طریقوں کے بارے میں معلومات فراہم کرنا تھا۔یہ ایونٹ کارسپانڈنٹ بینکنگ اکیڈمی کی مہم کے تحت اسٹینڈرڈ چارٹرڈ کے اس عالمی اقدام کا حصہ تھا جس کا مقصد مقامی مارکیٹ میں مالی جرائم کے میدان میں عالمی مہارت کے بارے میں معلومات مہیا کرنا تھا۔سیمینار کا بنیادی مقصد عالمی مارکیٹ میں منی لانڈرنگ کے ابھرتے ہوئے خطرات پر توجہ دینا اور تجارت کے ذریعے منی لانڈرنگ کی روک تھام کے حلقے میں بہترین عالمی طریقوں پر تبادلہ خیال کرنا تھا۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے اسٹیٹ بینک میں ڈائریکٹر ، بینکنگ پالیسی اینڈ ریگولیشنز گروپ ، سید عرفان علی نے تجارت کے ذریعے منی لانڈرنگ کے بارے میں ریگولیٹری فریم ورک پر روشنی ڈالی۔تجارتی معاملات کے ذریعے منی لانڈرنگ کی روک تھام کے لیے اسٹیٹ بینک کی جانب سے کیے گیے حالیہ اقدامات کے بارے میں بتاتے ہوئے انہوں نے بینکنگ انڈسٹری کی صلاحیتوں میں اضافے پر زور دیا تاکہ وہ تجارت کے ذریعے منی لانڈرنگ کے ابھرتے ہوئے چیلنجوں سے نمٹ سکے۔ اسٹینڈر چارٹرڈ بینک کے چیف ایگزیکٹو آفیسر، شہزاد دادا ، اسٹینڈرڈ چارٹرڈ کے لیے فائنانشل کرائم کمپلائنس کی ریجنل ہیڈ، محترمہ کارمیل اسپیرز نے خطاب کیا۔
نے کہا،”فنانشل کرائم سے وابستہ خطرات کی روک تھام کے لیے بینکنگ انڈسٹری سے تعلق رکھنے والے زیادہ تراداروں نے de-risking اختیار کی ہے جس میں بعض ممالک میں کاروبار کا خاتمہ اور کلائنٹس سے علیحدگی شامل ہیں۔تاہم اسٹینڈرڈ چارٹرڈde-risking کے حوالے سے ایک مختلف لائحہ عمل رکھتا ہے۔ ہم فائنا نشل کرائم کمپلائنس میں اپنی معلومات اور تجربے میں اپنے کلائنٹس اور ان کے ملازمین کو شریک کرتے ہیںجو ہمارے کلائنٹس کو خدمات فراہم کرتے ہیں تاکہ عالمی میعار پر پورا اترا جا سکے اور خطرات کا بہتر طور پر بندوبست کیا جاسکے۔“