لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ حکومت فاٹا کے عوام سے کیے گئے وعدوں سے پیچھے ہٹ رہی ہے ۔ سرتاج عزیز کمیٹی کی سفارشات پر عملدرآمد کیا جائے ۔ قبائل کو اسلام آباد ہائیکورٹ کی بجائے پشاور ہائی کورٹ کی قانونی عملداری میں دیا جائے کیونکہ فاٹا سے اسلام آباد بہت دور ہے اور لوگوں کے لیے اسلام آباد آنا جانا مشکل ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پارلیمنٹ کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو میں کیا ۔ سراج الحق نے کہاکہ اس وقت فاٹا میں امن و امان اور بنیادی انفراسٹرکچر تباہ ہے اور بے انتہا کرپشن کی وجہ سے سڑکوں ، پلوں اور سکولوں کی بحالی کا کام التوا میں پڑا ہوا ہے ۔ قبائلی عوام بنیادی انسانی حقوق سے محروم ہیں تعلیم اور روزگار کا نہ ہونا لوگوں کے لیے نہایت پریشان کن ہے ۔ خیبر پی کے اور قبائلی علاقوں کا مذہب ، کلچر اور زبان ایک اور نسلی اعتبار سے بھی سب ایک ہیں ۔ فاٹا میں قبائلی رواج ایکٹ کا نفاذ ناقابل قبول اور ناقابل برداشت ہے ۔ پشاور شہر میں دو سیکرٹریٹ چلانا پیچیدگیوں کا باعث ہے ۔وفاقی حکومت وعدے کے مطابق این ایف سی میں قبائلی علاقوں کا تین فیصد حصہ ادا کرے اور فیصلے کو آئینی تحفظ دیا جائے ۔ ریاست دیر اور سوات خیبر پی کے میں ضم ہوسکتی ہیں تو پھر قبائلی علاقے کو کیوں ضم نہیں کیا جارہااور فاٹا کے منتخب ممبران کو قبائلی علاقوں کے لیے قانون سازی کا موقع کیوں نہیں دیا جاتا ۔