قومی اسمبلی :نئے ڈیموں کی تعمیر سمیت 5 قراردادیں منظور بغیر کورم اجلاس 4 گھنٹے چلتا رہا

Sep 20, 2017

اسلام آباد (خصوصی نمائندہ+ نیوز ایجنسیاں) قومی اسمبلی میں فری بلوچستان کی مہم کی شدید مذمت کی گئی اور اس کے خلاف مشترکہ قرارداد لانے کا مطالبہ کیا گیا جبکہ ملک میں نئے ڈیموں کی تعمیر سمیت 5 قراردادوں کو متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔ میانمار اور مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کے خلاف جینوا میں آواز اٹھانے پر زور دیا گیا۔ ایوان کوبتایا گیا حبیب بنک نجی ادارہ ہے، ہم صرف اسے ریگولیٹ کرتے ہیں۔ امریکہ نے ایم ایس بی سی‘ سٹینڈرڈ چارٹرڈ بنکوں سمیت حبیب بنک کو بھی جرمانے عائد کئے ہیں۔اپوزیشن کی بڑی جماعت نے جنیوا میں ’’ فری بلوچستان ‘‘ کی مہم کی مذمت کرتے ہوئے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں اور بلوچستان اسمبلی میں اس کے خلاف مشترکہ مذمتی قراردادوں کی منظوری کا مطالبہ کر دیا۔ حکومت پاکستان کی طرف سے بروقت اس مہم کا نوٹس نہ لینے پر اظہار تشویش کیا گیا۔ یہ مطالبہ قومی اسمبلی کی سابق سپیکر پی پی پی کی رکن ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے نکتہ اعتراض پر کیا۔ وزیر مملکت عابد شیر کی جانب سے بجلی کی ناجائز بلنگ‘ بھاری جرمانوں‘ بجلی کمپنیوں میں کرپشن، لائن لاسز کے مسائل پر پارلیمنٹ کے ارکان کو اعتماد میں لینے کا اعلان کیا گیا۔ شیراکبر خان کی تحریک پر بحث سمیٹتے ہوئے عابد شیر علی نے کہا ناجائز ریڈنگ کو روکنے کے لئے موباہل ریڈنگ شروع ہوگئی ہے ۔ 2013ء میں 18‘ 20 گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ تھی۔ اب 22 گھنٹے بجلی فراہم کی جاتی ہے۔ اس حکومتی دعوی پر اپوزیشن ارکان نے نو نو کے نعرے لگائے۔ ڈپٹی سپیکر نے قومی اسمبلی کے اگلے اجلاس میں وزیر مملکت اور پی پی اور کے پی کے ارکان پارلیمنٹ کو مل بیٹھ کر پارلیمنٹ میں ہی مسائل حل کرنے کی ہدایت کی۔ آن لائن کے مطابق حالیہ بجلی بحران اور اووربلنگ پر ارکان پارلیمنٹ کو پیپلزپارٹی کا دور یاد آ گیا‘ پی پی دور میں اتنا ظلم نہیں تھا جتنا آج ہو رہا ہے‘ ملک بھر میں اووربلنگ کے معاملے پر ارکان اسمبلی پھٹ پڑے اور کہا ایک ماہ بجلی کا میٹر نصب کیا جاتا ہے اور دوسرے ماہ ایک لاکھ روپے کا بل بھیج دیا جاتا ہے‘ سندھ میں ایک امام بارگاہ کا چار لاکھ روپے بل بھیج دیا گیا جب اس کی تصدیق کی گئی تو بل صرف چار سو روپے تھا‘ کے پی کے سے تعلق رکھنے والے اراکین اسمبلی نے کہا کے پی کے میں ضرورت سے زیادہ بجلی پیدا ہوتی ہے لیکن صوبے میں 18 گھنٹے سے زائدکی لوڈشیڈنگ کی جاتی ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ نے نیشنل فنانس کمشن (این ایف سی) ایوارڈ کی تقسیم کو ضلعوں کی بنیاد پر آبادی کے تناسب سے کرنے کے لئے آئینی ترمیمی بل پیش کر دیا۔ صباح نیوز‘ این این آئی کے مطابق قومی اسمبلی میں منگل کو ملک میں نئے ڈیموں کی تعمیر کی قرارداد کو متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا جس میں قومی اتفاق رائے سے بڑے ڈیموں کی تعمیر کیلئے اقدامات کا مطالبہ کیا گیا۔ گذشتہ روز قومی اسمبلی میں جعلی چیک دینے کی سزا سخت کرنے سمیت مختلف اہم معاملات پر 5 قراردادوں کو اتفاق رائے سے منظور کر لیا گیا۔ اجلاس ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی کی صدارت میں ہوا۔ شکیلہ لقمان نے قرارداد پیش کی کہ حکومت تمام سرکاری ملازمین کی تعلیمی انکریمنٹس بحال کرنے کے اقدامات کرے۔ شاہدہ رحمانی نے قرارداد پیش کی کہ حکومت ملک میں جعلی ادویات سازی کی روک تھام کرے۔ ڈاکٹر فوزیہ حمید نے قرارداد پیش کی کہ حکومت ملک میں نئے ڈیموں کی تعمیر کرنے کے لئے اقدامات کرے۔ صاحبزادہ طارق اللہ نے قرارداد پیش کی کہ حکومت ملک میں گیس کی لوڈشیڈنگ ختم کرے۔ تمام قراردادوں کو اتفاق رائے سے منظور کر لیا گیا۔ این این آئی کے مطابق کشور زہرہ نے تحریک پیش کی کہ فوجداری قانون (ترمیمی) بل 2014ء قائمہ کمیٹی کی رپورٹ کردہ صورت میں فی الفور زیرغور لایا جائے۔ بل زیرغور لانے کی تحریک کی منظوری کے بعد کشور زہرہ نے کہا کہ بل کے تحت جعلی چیک دینے کی سزا سخت کرنے سے اس طرح کے مسائل پر قابو پایا جا سکے گا۔ قومی اسمبلی نے بل کی اتفاق رائے سے منظوری دے دی۔علاوہ ازیں وفاقی دارالحکومت میں مریضوں کی بڑھتی تعداد کے پیش نظر مزید ہسپتال قائم کرنے کی قرارداد طاہرہ اورنگزیب نے پیش کی۔ دریں اثناء جماعت اسلامی کے رکن قومی اسمبلی شیر اکبر خان نے تحریک پیش کی کہ یہ ایوان بجلی کی تجاوز بلنگ سے پیدا ہونے والی صورتحال پر بحث کرے۔ زائد بلنگ پورے ملک کا مسئلہ ہے۔ میرے حلقہ میں بھی لوگ اس سے شدید متاثر ہیںاور وہاں لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے ٗعید پر بھی لوڈشیڈنگ کی گئی۔صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ کئی بار ہم نے یہ معاملہ اٹھایا۔ ہمارے پاس احتجاج کے سوا کوئی چارہ کار نہیں ٗ ایم این اے کی واپڈا والے نہیں سنتے۔ ملک ابرار احمد نے کہا کہ لوڈشیڈنگ میں بڑی کمی آئی تاہم اووربلنگ سے میں جماعت اسلامی کے ممبران سے اتفاق کرتا ہوں۔ اس کی ریڈنگ ٹھیک کرائی جائے۔ ساجد نواز نے کہا کہ سارے ممبران مل کر اس کا حل نکالیں۔ ان کے بل صاف کئے جائیں۔ لوگ میٹر لگوانے کے لئے تیار ہیں۔میر منور تالپور نے کہا کہ اندرون سندھ 14-14 گھنٹے لوڈشیڈنگ ہے۔ افتخار الدین نے کہا کہ گزشتہ پندرہ برسوں سے میرے حلقے میں لوڈشیڈنگ ہے۔ یہاں اووربلنگ ہے۔ گولن گول منصوبے کی تکمیل 25 دسمبر کو ہونے جارہی ہے اس کے لئے نئی ٹرانسمیشن لائنیں اگلے سال مکمل ہوں گی۔ اس کی بجلی موجودہ ٹرانسمیشن لائنوں سے ہی ترسیل کی جائے۔ غلام احمد بلور نے کہا کہ ہمارے صوبے میں جو بجلی پیدا ہوتی ہے وہ ہماری ضرورت سے زائد ہے اس کے باوجود کے پی کے میں لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے ۔ اووربلنگ کی جانب توجہ دی جائے۔ عبدالستار بچانی نے کہا کہ میٹر ریڈر ریڈنگ کے لئے جاتے ہی نہیں۔ دوسری طرف شیخ صلاح الدین کے یونائیٹڈ بنک اور حبیب بنک لمیٹڈ کی غیر ملکی شاخیں بند کرنے سے متعلق توجہ مبذول نوٹس کا جواب دیتے ہوئے پارلیمانی سیکرٹری خزانہ رانا محمد افضل خان نے بتایا کہ حبیب بنک 1978ء سے نیو یارک میں قائم ہے۔ 28 اگست 2017ء کو حبیب بنک پر 225 ملین ڈالر جرمانہ عائد کیا۔ بنک نے اپنا آپریشن بند کردیا۔ بنک نے وہاں کے قوانین کی پابندی نہیں کی۔ اس میں پاکستان کی سبکی ہوئی۔ حبیب بنک نے سول جرمانہ قبول کرلیا ہے اور برانچ بند کردی۔ توجہ مبذول نوٹس پر شیخ صلاح الدین ‘ ڈاکٹر فوزیہ حمید‘ کشور زہرا‘ سید وسیم حسین اور عبدالوسیم کے سوالات کے جواب میں رانا محمد افضل خان نے کہا کہ حبیب بنک نجی ادارہ ہے۔ یونائیٹڈ بنک کو اپنا نظام بہتر بنانے کے لئے مہلت دی گئی ہے۔ ادھر ایم کیو ایم پاکستان نے وسائل کا دائرہ اضلاع تک بڑھانے کا بل قومی اسمبلی میں پیش کردیا ۔ڈاکٹر فاروق ستار نے تحریک پیش کی دستور (ترمیمی) بل 2017ء پیش کرنے کی اجازت دی جائے ٗ انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 160 میں ترمیم ہوگی اس بل کی بناء پر ملک کے وسائل کی منصفانہ تقسیم یقینی بنائی جاسکتی ہے۔جب تک کراچی اور سندھ کے چھوٹے شہروں کو ان کا حصہ نہیں ملے گا امن قائم نہیں ہوگا۔سید نوید قمر نے کہا کہ صوبوں کو بائی پاس کرکے اضلاع کو وسائل کی تقسیم آئین کے بنیادی سٹرکچر سے مطابقت نہیں رکھتی۔ وفاقی وزیر شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ ہم اس بل سے اصولی طور پر اتفاق نہیں کرتے۔ یہ بل کمیٹی کے سپرد کردیا جائے۔ آفتاب شیرپائو نے کہا کہ یہ نیا پنڈورا باکس کھولنے کے مترادف ہے۔ صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ ساتویں فنانس کمشن کے اجلاس سے پنجاب کے بائیکاٹ کی اطلاعات ہیں‘ بڑے بھائی کو ایسا نہیں کرنا چاہیے۔ایوان سے تحریک کی منظوری کے بعد ڈاکٹر فاروق ستار نے دستور (ترمیمی) بل 2017ء ایوان میں پیش کیا جو متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔ اے پی پی کے مطابق پاکستان سٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی (ترمیمی) بل 2017ء قومی اسمبلی میں پیش کر دیا گیا جس کا مقصد کھانے پینے کی اشیا میں ملائوٹ کا سدباب کرنا ہے۔ تحریک مزمل قریشی نے پیش کی۔ ہائیکورٹ کے نئے بنچ قائم کرنے کے حوالے سے کشور زہرا کا دستور (ترمیمی) بل 2017ء بھی قومی اسمبلی میں پیش کر دیاگیا جسے مزید غور کے لئے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔ آئی این پی کے مطابق سابق وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان (آج) بدھ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں اہم خطاب کریں گے جس میں وہ بریکس اعلامیہ‘ میانمار میں روہنگای مسلمانوں پر ہونے والے مظالم اور سوئٹزر لینڈ میں پاکستان مخالف سرگرمیوں پر روشنی ڈالیں گے۔
اسلام آباد(قاضی بلال)قومی اسمبلی کا اجلاس کورم کے بغیر ہی چلتا رہا اور نجی کارروائی کا دن ہونے کی وجہ سے اپوزیشن نے اپنے بلوں اور قراردادوں پردل کھول کر تقاریر کیں۔ پہلی بار وزیر مملکت برائے توانائی عابد شیر علی نے پی پی جماعت اسلامی کے ارکان کی جانب سے سخت زبان میں بجلی کے زائد بل بھیجنے کے الزامات اور تقاریر پر خوش دلی اور عاجزی سے جواب دیئے اور کسی بھی علاقہ میں بجلی چوری کا رونا رویا نہ سندھ اور کے پی پر بجلی چوری کا کوئی الزام لگایا۔ ان کے لہجے میں کسی بھی موقع پر تلخی نہ آئی پی پی کے عبدالستار بچانی کی جانب سے بحث کئے جانے پر عابد شیر علی نے کہا کہ میں مسئلہ حل کرنا چاہتا ہوں پوائنٹ سکورنگ نہ کریں ۔ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے مسلسل چار گھنٹے تک اجلاس چلایا اور پچاس رکنی ایجنڈا کو پورا کیا ۔ آخری لمحے میں جب پی پی کے ایک رکن نے کورم کی جانب نشاندہی کی کوشش کی تو ڈپٹی سپیکر نے اجلاس ملتوی کرنے میں عافیت جانی۔

مزیدخبریں