مکرمی ! آپ کی وساطت سے محترم وزیر ریلوے سے گزارش ہے کہ محکمہ ریلوے کی کراچی سے پشاور تک کافی زیادہ زمین ناجائز طور پر غیر ریلوے لوگوں کے قبضہ میں ہے جنہوں نے ریلوے زمین پر مکانات تعمیر کرکے کرایہ پر دئیے ہوئے ہیں ان کے متعدد مالکان ریلوے ملازمین کو ہی کرایہ پردے رکھے ہیں چونکہ لینڈ مافیا افسران اور پولیس کی ملی بھگت اور غنڈہ گردی قابض ہیں جبکہ حقیقی ریلوے ملازم ایسا کرنے سے قاصر ہے ریلوے لینڈ کا انچارج لینڈ ڈائریکٹر اور چیف انجینئر ہوتا ہے جن کے تحت ہر ڈویژن میں ڈویژنل انجینئر (DEN) ریلوے لینڈ کا انچارج ہوتا ہے ان سے ان ناجائزہ قابضین کی لسٹ طلب کرکے کارروائی کی جائے اور وہ مکان ریلوے ملازمین کو الاٹ کر دئیے جائیں جن کا رینٹ ریلوے کے خزانہ میں جمع ہو۔2: لاہور میں شالیمار ہسپتال ریلوے کی زمین پر ٹرسٹ کے نام پر بنایا گیا اور ریلوے ملازمین کے علاج معالجہ کا حق رکھا گیا بعد میں ٹرسٹ اور علاج معالجہ ریلوے ملازمین کے لئے ختم کر دیا گیا اور یہ پرائیویٹ اجارہ داری ادارہ بن گیا۔ نرسنگ کالج اور میڈیکل کالج کے بھاری فیسوں لاکھوں میں ہیں کے علاوہ ہسپتال کا انتہائی رش تقریباً15ارب روبے سالانہ بچت کر رہا ہے لیکن سالانہ 12کروڑ کا ٹیکس کا بھی عرصہ 40سال سے نادہندہ اور انکاری ہے اس ٹیکس کی وصولی سے ریلوے ہزاروں کوارٹر بنا سکتی ہے۔3: رائل پام ہوٹل بھی ریلوے کی زمین پر ہے جس کی مہنگی ترین انٹری جو سالانہ 15ارب کما رہا ہے لیکن ریلوے کو اس کا ٹیکس دینے سے بھی قاصر انکاری ہے اگر ادا کریں تو اس سے بھی ہزاروں کواٹر بن سکتے ہیں اس کے لئے غریبوں کی مدد کے لئے خواجہ سعد رفیق سے تعاون اگر انا کو چھوڑ کر لیا جائے تو بے حد مفید ہوگا کیونکہ وہ ان سے ٹیکس اگلوانے کا کام مکمل کرچکے تھے اس طرح بغیر خرچ کئے ریلوے ملازمین کی رہائشی بحالی کی تکمیل صرف ان کے ٹیکس سے ہوسکے گی۔ (محمد اسحاق ، مغلپورہ)
وزیر ریلوے لینڈ مافیا سے قبضہ چھڑائیں کوارٹرز بنوائیں!
Sep 20, 2018