مکرمی! وطن عزیز میں کھانے پینے سے لیکر ادویات تک میں ملاوٹ عام ہے لیکن کوئی ان کو پوچھنے والا نہیں۔ دکاندار من مانگے پیسے لیں کوئی ان کو پوچھنے والا نہیں اگر پوچھا جاتا ہے تو غریب سفید پوش ڈینٹسٹ جو چالیس چالیس سال سے دکھی انسانیت کی خدمت کا جذبہ لیکر غریب ، مفلس حال لوگوں کی خدمت کو اپنا فرض اولین سمجھ کر ادا کر رہے ہیں وہ ہیں تعلیمیافتہ ، بزرگ، ماہر ڈینسٹیٹ ہیں۔ جو موجودہ افسران بالا کی طرف سے طرح طرح کی ناکردہ گناہوں کی پاداش میں دکھی انسانیت کی خدمت کے صلے میں حوالات میں بند ہیں ۔ یا دیگر بے شمار مشکلات کا شکار ہیں۔ ہیلتھ کیئر کمیشن نے ہمارا جینا حرام کر رکھا ہے۔ کلینک سیل کر کے بھاری جرمانے کئے جا رہے ہیں۔ کیا ہم اپنے ہی وطن عزیز میں بے وطنی کی زندگی گزارنے پر مجبور نہیں کر دیئے گئے۔ ہمارے گھروں کے چولہے بند اور بچے سکول چھوڑنے پر مجبور کر دیئے گئے ہیں۔ کیا انسانیت کی خدمت کرنے کا یہی صلہ ہے۔ کیا دیگر ممالک میں ڈینٹسٹوں کے ساتھ کہیں بھی ایسے سلوک کی مثال ملتی ہے۔ پھر ہمارے وطن عزیز میں یہ ظلم کیوں۔؟ ہیپا ٹائٹس کے بے شمار ذرائع ہیں۔ کھانے پینے سے لے کر جعلی ادویات تک انسانیت کی قاتل ہیں۔ کیا یہ عطائیت ڈینسٹسٹ پھیلا رہے ہیں؟ غریب کے دانتوں پر دوائی لگانے اور دانتوں کی صفائی کرنے کے جرم میں ہمارے بچوں کی بددعائیں نہ لیں۔ سفید مضبوط اور خوبصورت دانتوں کی خواہش غریبوں کو بھی ہوتی ہے۔ اگر ہم ڈینسٹ نہ ہوں تو بیچارے غریبوں کو پوچھنے والا کوئی نہ ہو۔ ہسپتالوں سے زیادہ صفائی ہمارے اپنے کلینکوں پر ہے۔ ہسپتال میں غریب سارا سارا دن دھکے کھا تے پھرتے ہیں۔ حکومت وقت اگر غریبوں کو دانتوں کا علاج مہیا نہیں کر سکتی تو ہماری خدمات کے بدلے اذیت نہ پہنچائے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب اور محکمہ ہیلتھ کیئر کمیشن کے افسران بالا سے اپیل ہے کہ ہمیں بے روزگار ہونے سے بچائیں۔محمد ادریس
دکھی انسانیت کی خدمت کی پاداش میں حوالات
Sep 20, 2018