ٍلاہور، قصور (خصوصی نامہ نگار، نمائندہ نوائے وقت) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے چونیاں میں زیادتی کے بعد قتل ہونے والے بچوں کے خاندانوں سے ملاقات کی اور ان سے اظہار افسو س کرتے ہوئے حکمرانوں کو 48گھنٹوں میں بچوں کے قاتلوں کو گرفتار کر کے کٹہرے میں لانے کا الٹی میٹم دیا ہے۔ انہوں نے پانچوں بچوں کے والدین کو جماعت اسلامی کی طرف سے ہر قسم کے قانونی اور اخلاقی تعاون کی یقین دہانی کرواتے ہوئے۔ امیر جماعت اسلامی وسطی پنجاب جاوید قصوری کی نگرانی میں ایکشن کمیٹی اور بیرسٹر علی ڈوگر ایڈووکیٹ کی سربراہی میں قانونی ایڈ کمیٹی قائم کی ہے جو مقتول بچوں کے خاندانوں کو مکمل سپورٹ دے گی۔ سینیٹر سراج الحق نے مقتول بچوں کے والدین کے ہمراہ میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب تک قاتل گرفتار نہ ہوں مقتولین کا خون حکمرانوں کی گردن پر ہے۔ پھولوں کو مسلا جا رہا ہے۔ درندے دندناتے پھرتے ہیں اور حکمران تقریریں کر رہے ہیں۔ اگر چند مجرموں کو پھانسی کے پھندے پر لٹکا کر نشان عبرت بنا دیا جاتا تو علاقے سے جرائم کا خاتمہ ہو سکتا تھا ، جب سے یہ حکومت آئی ہے نظام لاوارث ہوگیا ہے۔ بدعنوانیوں میں اضافہ ہوا ہے۔ ملک میں اغوا اور زیادتی کے کیسزمیں 32 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ عوام ایسے درندوں کو پھانسی کے پھند ے پر دیکھنا چاہتے ہیں جو معصوم بچوں کو درندگی کا نشانہ بنا کر قتل کر رہے ہیں۔ انہوںنے چیف جسٹس سے اپیل کی کہ بچوں کے تحفظ کے لیے فوری ایکشن لیں ۔ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ایسے قبیح فعل کرنے والے افراد کو نشان عبرت بنائیں۔ انہوں نے کہاکہ سکول اور کالج جانے والے بچے بچیوں میں شدید خوف و ہراس اور عدم تحفظ کا احساس پایا جاتا ہے۔ پولیس عوامی خدمت کی بجائے وی آئی پیز ڈیوٹی پر لگی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے ہاں انسانی جان کی کوئی قیمت نہیں۔ چونیاں کا واقعہ حکومت پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔ 48گھنٹوں میں قاتل گرفتار نہ ہوئے تو جماعت اسلامی آئندہ کا لائحہ عمل دے گی۔