اسلام آباد(قاضی بلال)پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما و سابق قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کی اچانک طبعیت خراب ہوگئی۔ انہیں پولی کلینک ہسپتال منتقل کر دیا گیا جس وقت انہیں ہسپتال لایا گیا توان کو سانس کی تکلیف تھی اورگرفتاری سے پہلے ان کو ڈائریا کی شکایت تھی۔ ڈاکٹروں نے انہیں آبزرویشن میں رکھنے فیصلہ کیا ہے۔ اس حوالے سے پولی کلینک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر شعیب نے نوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ خورشید شاہ پہلے سے شوگر کے مریض ہیں اور انہیں جب ہسپتال لایا گیا تو ان کو سانس کی تکلیف تھی اور یہ مسئلہ انہیں کافی عرصہ سے تھا جس کے بعد ڈاکٹروں نے ان کی ای سی جی کی جو نارمل آئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ انہیں چند روز سے ڈائریا بھی تھا جس کی وجہ سے ڈاکٹروں کو یہ شک ہے کہ کہیں ان کو دل کی تکلیف نہ ہو جائے اس لئے انکے مختلف ٹیسٹ کئے جا رہے ہیں۔ یہ کہنا ابھی قبل از وقت ہے کہ وہ کتنے دن ہسپتال میں رہیں گے۔ اگر ان کی طبیعت ابھی ٹھیک ہوگئی تو انہیں واپس بھیج دیا جائیگا اور اگر بہتر نہ ہوئی تو پھر انہیں ہسپتال میں شفٹ کردیا جائے گا۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق پیپلز پارٹی کے سینئر رہنماؤں کو خورشید شاہ کے ساتھ ملاقات سے روک دیا گیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق قمر زمان کائرہ، اعتزاز احسن اور چودھری منظور ملاقات کیلئے پہنچے تھے خورشید شاہ کو نیب نے بنی گالہ سے گرفتار کیا تھا۔نیب نے پیپلز پارٹی کے رہنما و رکن قومی اسمبلی خورشید شاہ کی گرفتاری اور اثاثوں کے حوالے سے اعلامیہ جاری کردیا ہے۔ نیب اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ خورشید شاہ نے اپنے فرنٹ مین کے نام پر کئی جائیدادیں بنائیں اور 25کروڑ کی لاگت سے تاج محل ہوٹل سکھر میں شکار پور روڈ پر اعجاز بلوچ کے نام سے بنایا گیا۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ روحی روڈ پر کروڑوں روپے مالیت کا پیٹرول پمپ فرنٹ مین قاسم شاہ کے نام پر بنایا گیا۔ نیب اعلامیے میں کہا گیا کہ پروفیسرز کوآپریٹو ہائوسنگ سوساٹی سکھر میں محل نما گھر بنایا، یہ گھر بنانے کے لیے فنڈز خورشید شاہ کے ظاہر شدہ اثاثوں سے استعمال نہیں ہوئے۔
ڈائریا
اسلام آباد (نا مہ نگار) احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں گرفتار پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ کا کل تک راہداری ریمانڈ منظور کر لیا ہے۔ جمعرات کو آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں گرفتار پی پی رہنما خورشید شاہ کو احتساب عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں نیب کی جانب سے خورشید شاہ کا 7 روزہ راہداری ریمانڈ دینے کی استدعا کی گئی۔ عدالت میں سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سکھرمیں خورشید شاہ کا کیس چل رہا ہے۔ معزز جج نے استفسار کیا کہ 7 روزکا راہداری ریمانڈ کیوں چاہیے، نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ فلائٹ پرٹکٹ میسر نہیں ہے، احتساب عدالت کے جج نے استفسار کیا کہ سکھر جانے میں کتنا وقت لگتا ہے؟۔ نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ سکھر جانے کے لیے 2 گھنٹے لگتے ہیں۔ بعدازاں عدالت نے خورشید شاہ کو 21 ستمبر تک سکھر کی متعلقہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں نیب راولپنڈی اور سکھر نے مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے پی پی رہنما خورشید شاہ کو گرفتار کیا تھا۔ جبکہ سماعت کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا ہے کہ مجھ پر لگنے والے الزامات جھوٹ کا پلندہ ہیں گرفتاری انتقامی کارروائی ہے۔ چیف جسٹس اپوزیشن رہنماؤں کی گرفتاریوں پر از خود نوٹس لیں۔ نیب کی جانب سے اٹھارہ ستمبر کو پیش ہونے کا نوٹس ملا اور اسی روز گرفتار کر لیا گیا۔ ساری زندگی کرپشن کے خلاف عملی جدوجہد کی ہے۔ ظاہر کردہ اثاثوں سے ایک انچ بھی زیادہ جائیداد میری نہیں۔ دوسروں کی جائیدادوں کو مجھ سے منسوب کیا گیا ہے۔ وفاقی وزراء سمیت وزیراعظم کے خلاف نیب میں انکوائری چل رہی ہے۔ گرفتاری صرف اپوزیشن اراکین کی جا رہی ہیں۔ جھوٹے الزامات اور حکومت کے دوہرے معیار سے تکلف ہوئی ہے۔ پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور قومی اسمبلی کے ممبر خورشید شاہ نے بنی گالہ والے گھر پر نیب کی ٹیم نے چھاپہ مارا، نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ خورشید شاہ کے گھر پر مارے گئے چھاپے میں نیب حکام نے پورے گھر کی تلاشی لی۔ نیب حکام نے خورشید شاہ کے زیر اہتمام کمرے کی تلاشی بھی لی اور تلاشی کے دوران دستاویزات قبضے میں لے لیں۔ صباح نیوز کے مطابق خورشید شاہ کی گرفتاری کیخلاف سکھر میں جیالے سڑکوں پر نکل آئے سکھر، روہڑی، صالح ٹپ اور پنوعاقل میں کارکنوں نے احتجاج کیا۔
خورشید شاہ