ریفرنس دائر ہونے تک انکوائری پبلک نہیں ہوگی: نیب قوانین میں ترمیم کا بل سینٹ کمیٹی سے منظور

اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت) سینٹ کی قائمہ کمیٹی قانون و انصاف نے قومی احتساب بیورو(نیب) قوانین میں ترمیم کا بل منظور کرلیا۔ سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس چیئرمین جاوید عباسی کی زیر صدارت ہوا تو فاروق ایچ نائیک نے نیب ترمیمی بل پیش کیا اور سب ارکان نے بل کی حمایت کی۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اگر سب ارکان نیب ترمیمی بل پر متفق ہیں تو کمیٹی اسے منظور کرتی ہے۔ پیپلز پارٹی کے رہنما فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ کسی ایک شخص کے فائدہ یا نقصان کے لیے قانون نہیں ہونا چاہیے، نیب کے مقدمات کے ذریعہ میڈیا ٹرائل نہیں ہونا چاہیے، ریفرنس دائر ہونے تک نیب افسران کسی انکوائری کو پبلک نہیں کرینگے۔ سیکرٹری وزارت قانون نے کہا کہ حکومت بھی نیب قانون میں ترامیم کا بل لارہی ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ حکومت کا بل کمیٹی کے سامنے نہیں آیا، جب آئے گا تو دیکھیں گے۔کمیٹی نے جنوبی پنجاب ، بہاولپورکو صوبہ بنانے اور مردم شماری کے حوالے سے وزارت و قانون، متعلقہ اداروں سمیت تمام سٹیک ہولڈر کو آئندہ اجلاس میں طلب کر لیا ہے۔ اجلاس میں سٹیٹ لائف کے ملازمین کے حوالے سے بحث کی گئی۔ قائمہ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد جاوید عباسی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں آرٹیکل51 اور 106 میں ترمیم کے حوالے سے 2 ستمبر2019 کو سینیٹرز سجاد حسین طوری، احمد خان، نصیب اللہ بازئی، ثنا جمالی، منظور احمد، ڈاکٹر جہانزیب جمال دینی، سرفراز احمد بگٹی، ڈاکٹر اشوک کمار، محمد اکرم، سردار محمد یعقوب خان ناصر، عثمان خان کاکڑ، مولانا عبدالغفور حیدری، آغا شاہ زیب درانی،کلثوم پروین، سردار محمد شفیق ترین، میر کبیر احمد محمد شاہی، عابدہ محمد عظیم اور گل بشریٰ کی طرف سے متعارف کرایا گیا۔ آئینی ترمیمی بل2019، آرٹیکل 1,51,59,106,175-A,198 اور 218 میں ترمیم کے حوالے سے سینیٹرز بہرہ مند خان تنگی، روبینہ خالد، امام دین شوقین، سکندر میندرو، اسلام دین شیخ، گیان چند، کیشوبائی، مشتاق احمد او ر شیری رحمان کی طرف سے سینٹ میں متعارف کرائے گئے۔ آئینی ترمیمی بل2019، سینیٹر فاروق ایچ نائیک کی طرف سے 2 ستمبر2019 کو متعارف کرائے گئے قومی احتساب ترمیمی بل2019، سینیٹر میاں محمد عتیق شیخ کی طرف سے متعارف کرائے گئے انسانی اعضا کی پیوند کاری کے ترمیمی بل2018، سینیٹر محسن عزیز کے ریئل اسٹیٹ ریگولیشن اینڈ ڈویلپمنٹ بل2018 کے علاوہ سینیٹر مشاہد اللہ خان کی طرف سے 26 اپریل2019 کو سینٹ اجلاس میں اٹھائے گئے معاملہ برائے اسٹیٹ لائف انشورنش کارپوریشن کے ملازمین کی فہرست اور مطالبات کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد جاوید عباسی نے کہا کہ صوبوں کی آبادی کے لحاظ سے صوبائی اور قومی اسمبلی میں سیٹوں کا کوٹہ بنتا ہے۔ اس بل میں تجویز دی گئی ہے کہ صوبے کو رقبے کے لحاظ سے سیٹیوں کا کوٹہ مختص کیا جائے۔ صوبہ بلوچستان کی صوبائی و قومی اسمبلی کی سیٹوں کو بڑھانے کی تجویز دی گئی ہے بہتر یہی تھا کہ پورے ملک کیلئے ایسا بل لایا جاتا۔ سینیٹر سرفراز بگٹی نے کہا کہ صوبہ بلوچستان کی قومی اسمبلی میں نمائندگی انتہائی کم ہے جس کی وجہ سے ہمارے صوبے کے مسائل حل نہیں ہوتے اور ہمارے صوبے کی آواز کہیں سنائی نہیں دیتی۔ صوبہ بلوچستان کے حالات فاٹا سے مختلف نہیں ہیں۔ ہمارے حقوق ہمیں نہیں مل رہے ہماری صوبائی اور قومی اسمبلی میں سیٹیوں کی تعداد بڑھائی جائے تا کہ ہمارے مسائل حل ہو سکیں۔

ای پیپر دی نیشن