قصور، چونیاں (نمائندہ نوائے وقت+ نوائے وقت رپورٹ) چونیاں میں 4 بچوں کے اغوا کے بعد ایک اور 18 سالہ لڑکا امیر حمزہ اغوا ہو گیا۔ پولیس ایک ہفتے سے ڈھونڈ نہ سکی۔ 11.6.2019 کو اسی محلہ غوثیہ آباد چونیاں کا رہائشی بچہ صبح 4 بجے فجر کی نماز پڑھنے گیا لیکن آج تک واپس نہ آیا۔ حمزہ کے والد نے تھانہ سٹی چونیاں میں اسی روز اغوا کی درخواست دی لیکن پولیس نے ایف آئی آر تک نہ درج کی۔ جبکہ نئے تعینات ہونے والے ڈی پی او قصور زاہد مروت کے آتے ہی 19اگست کو ایف آئی آر درج کر دی گئی۔ چونیاں سے ایک اور بچے کے اغوا کی کوشش کی گئی۔ بتایا گیا ہے کہ چونیاں کے ہاشم چوک میں 10سالہ عمرگلی میں جارہا تھا راستے میں موٹر سائیکل پر سوار 2خواتین اور ایک شخص نے اسے اغوا کرنے کی کوشش کی لیکن وہ بھاگ نکلا اور بھاگتے ہوئے گر کر بے ہوش ہو گیا، جسے اہل علاقہ نے ہسپتال پہنچایا۔ ہوش آنے پر بچے محمد عمر نے بتایا کہ اغوا کار مجھے اغوا کرنا چاہتے تھے۔ اغوا کاروں کے پاس پہلے سے بھی ایک بچہ موجود تھا جس کے بارے میں اسے شک ہے کہ اسے اغوا کیا گیا تھا۔ واقعہ کے بعد ملزم فرار ہو گئے۔ تھانہ سٹی چونیاں نے واقعہ کے بعد علاقہ بھر کی ناکہ بندی کر دی اور ملزموں کی تلاش شروع کر دی۔ اس واقعہ کے بعد شہریوں نے مین پتوکی روڈ بلاک کر دی اور ملزموں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق مشتعل افراد نے مین چونیاں روڈ پر مظاہرہ کیا اور روڈ بلاک کردی۔ مظاہرین نے سڑک پر ٹائر جلائے، نعرے بازی کی، مظاہرین نے تھانہ سٹی چونیاں پر پتھرائو کیا جس سے کھڑکیاں ٹوٹ گئیں۔ دوسری طرف قصور پولیس چار دن گزرنے کے باوجود چونیاں میں تین بچوں کے قاتلوں کو گرفتار نہ کرسکی۔ پولیس نے پنجاب حکومت سے فرانزک لیب کی ٹیم کو چونیاں میں منگوانے کی استدعا کر دی تاکہ بڑے پیمانے پر مشکوک افراد کے ڈی این اے ٹیسٹ موقع پر ہی کئے جا سکیں۔ اس مقصد کے لئے پولیس نے محکمہ شماریات سے چونیاں اور اسکے گردونواح کے رہائشیوں کی لسٹیں حاصل کرلیں جبکہ چونیاں کے داخلی اور خارجی راستوں کو پولیس کے ناکے لگا کر سیل کردیا گیا اور شہر میں آنے جانے والوں کی تلاشی اور پوچھ گچھ کی جارہی ہے۔ ڈی پی او زاہد نواز مروت نے چارج سنبھال کر جائے وقوعہ کا دورہ کیا اور متاثرہ خاندان سے ملکر ان سے تعزیت کی اور انہیں یقین دہانی کروائی ہے کہ ملزموں کو جلد کیفر کردار تک پہنچا دیا جائیگا ۔