شہباز کی ملاقات، نیب حکومت کے یرغمال، ساری اپوزیشن پکڑ لیںپھر بھی کچھ نہیں ملے گا: نواز شریف

لاہور (نوائے وقت رپورٹ) شہباز شریف نے کوٹ لکھپت جیل میں بڑے بھائی سے ملاقات کی جس میں ملکی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال اور اسلام آباد مارچ کے حوالے سے بھی بات چیت کی گئی۔ ذرائع کے مطابق شہباز شریف نے نواز شریف کی صحت دریافت کی۔ ملاقات میں خورشید شاہ کی گرفتاری، مولانا فضل الرحمن کے دھرنے اور قصور میں بچوں کے قتل کے معاملے پر تبادلہ خیال بھی کیا گیا۔ شریف خاندان کے خلاف جاری کیسز پر بھی بات چیت کی گئی۔ ذرائع کے مطابق خورشید شاہ کی گرفتاری پر نواز شریف کو تفصیلات سے آگاہ کیا گیا۔ جیل ذرائع کے مطابق نوازشریف نے کہا کہ حکومت ساری اپوزیشن کو بھی گرفتار کر لیں ان کو کچھ نہیں ملے گا۔ سب کو جیلوں میں ڈال دیا، سب کچھ اپنے ہاتھ میں کر لیا پھر بھی حکومت مکمل ناکام رہی۔ ذرائع کے مطابق نواز شریف نے کہا کہ عوام شدید مشکلات میں ہیں، جو ہم نے کام کئے وہ بھی ٹھپ کر دئیے گئے۔ انہوں نے شہباز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے بطور وزیراعلیٰ جو زبردست کام کئے، اس کے علاوہ موجودہ حکومت کچھ نہ کر سکی۔ شہباز شریف نے مولانا فضل الرحمن کی حکمت عملی کے کچھ اہم معاملات سے متعلق آگاہ کیا اور تجویز دی کہ مولانا کہتے ہیں اکتوبر میں لیکن ہماری تجویز ہے کہ نومبر میں دھرنا لے جائیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مولانا فضل الرحمان اگر دھرنے میں افراد نہ لا سکے تو وہ فیل ہو جائے گا، دیکھتے ہیں کہ وہ کتنے افراد لانے کے لئے تیاری کرتے ہیں۔ نواز شریف نے کہا کہ قصور میں بچوں کے ساتھ زیادتی کے بعد قتل کے واقعات پر بہت افسوس ہے۔ حکومت سے عوام تنگ آ چکے ہیں، عوام کا حکومت سے اعتماد اٹھ گیا ہے، جس پر شہباز شریف نے کہا کہ ا?پ نے درست فرمایا، حکومت عوام کو تحفظ کی فراہمی میں ناکام ہو چکی ہے۔ ملاقات میں ڈینگی کے بڑھتے ہوئے کیسز پر شدید تشویش کا اظہار بھی کیا گیا۔ نواز شریف نے کہا ہے کہ نیب حکومت کے ہاتھوں یرغمال ہے اور اسے سیاسی مخالفین کو کچلنے کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ شہباز شریف نے نواز شریف کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہونے والی العزیزیہ ریفرنس کی اپیل کی سماعت کے حوالے سے بھی بریفنگ دی اور قانونی ٹیم کے موقف سے آگاہ کیا۔ نواز شریف کے اہلخانہ کی ملاقات دو گھنٹے جاری رہی اور انہوں نے دوپہر کا کھانا ساتھ کھایا۔ اس موقع پر جیل کے باہر موجود لیگی کارکنوں نے شریف خاندان کی گاڑیوں پر گل پاشی کی اور خوب نعرے بازی کی۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...