اسلام آباد (نامہ نگار) اسلام آباد کی احتساب عدالت نے جعلی اکائونٹس کیس میں آصف علی زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور پر 4اکتوبرکو فرد جرم عائد کیے جانے کا امکان ہے۔ جمعرات کو عدالت میں جج محمد بشیر نے سماعت کی، زرداری کے وکیل نے جیل میں اے سی کا معاملہ اٹھایا اور کہا کہ آپ نے کہا تھا کہ اے سی دیں لیکن نہیں دیا گیا جبکہ آپ نے کہا تھا فریج فراہم کیا جائے لیکن انہوں نے برف کے ڈبے دے دیئے ہیں۔ اس دوران آصف زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ہمیں ابھی تک ریفرنس کی کاپی بھی نہیں ملی۔ اس پر جج محمد بشیر نے کہا کہ ریفرنس کی نقول موجود ہیں، آپ کو ابھی دے دیتے ہیں۔ عدالت میں موجود آصف زرداری سے جج محمد بشیر نے استفسار کیا کہ کیا آپ کو ریفرنس کی کاپیاں مل گئیں؟ جس پر سابق صدر نے جواب دیا کہ میں تو ابھی آیا ہوں ابھی دیکھی نہیں۔ آصف زرداری نے کہا کہ یہ کون سا کیس ہے اس میں کتنا وقت لگے گا، کیس تو میں نے لڑنا ہے۔ علاوہ ازیں عدالت کے حکم پر زرداری اور فریال تالپور کو ریفرنس کی نقول فراہم کردی گئیں۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ریفرنس کی نقول کی تقسیم کے بعد آئندہ سماعت پر ملزمان پر فرد جرم عائد کی جائے گی۔ علاوہ ازیں زرداری نے پیپلز پارٹی کے رہنما سید خورشید شاہ کو احتساب عدالت میں گلے لگا لیا اور کہا کہ جب کچھ غلط نہیں کیا تو گھبرانا کس چیز کا ہے۔ زرداری اور خورشید شاہ کے درمیان احتساب عدالت نمبر 2میں ملاقات ہوئی جس میں آصفہ بھٹو، فریال تالپور سمیت پیپلز پارٹی کے دیگر رہنما بھی شریک ہوئے۔ آصف زرداری نے خورشید شاہ کو دیکھ کر انہیں گلے لگایا، ان کا استقبال کیا اور مکالمہ کیا کہ’’ کھہڑو حال آہے‘‘ جس کے جواب میں خورشید شاہ نے کہا کہ’’ مولا جو کرم آہے‘‘۔ اس موقع پر سابق اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے تمام تر صورتحال سے آصف زرداری کو آگاہ کیا۔ آصف زرداری نے خورشید شاہ سے استفسار کیا کہ نیب نے آپ کو کہاں رکھا ہوا ہے؟ جس کے جواب میں خورشید شاہ نے کہا کہ جہاں آپ کو رکھا ہوا تھا۔ آصف زرداری نے پھر پوچھا کہ نیب والے آپ سے کیا چاہتے ہیں جس پر خورشید شاہ نے تمام صورتحال سے آصف زرداری کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ مجھے کچھ معلوم نہیں، ابھی راہداری ریمانڈ لیا ہے۔ زرداری نے خورشید شاہ کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت تمام جماعتوں کو اکٹھا کرنے کا وقت ہے لیکن یہ لوگ منفی سیاست کر رہے ہیں۔ اس سے حکومتی سنجیدگی کا اندازہ کرسکتے ہیں۔ حکومت مراد علی شاہ سمیت جس کو گرفتار کرنا چاہتی ہے کرلے، حکومت سب کو گرفتار کرکے اپنا شوق پورا کرلے، ہمیں پروڈکشن آرڈر کی ضرورت بھی نہیں۔ دوران گفتگو صحافی نے سوال کیا کہ آپ نہیں سمجھتے کہ دھرنے میں مولانا فضل الرحمن کا ساتھ دینا چاہیے، جس پر آصف زرداری نے جواب دیا کہ میں تو جیل میں ہوں، دھرنے میں شرکت کا فیصلہ بلاول کریں گے اور مولانا کے ساتھ چلنے کا فیصلہ پارٹی کرے گی۔