شاہد بخاری لاہور کے ان گنتی کے دانشوروں میں شامل ہے جو خدمت خلق کیلئے جنون کی حد تک اپنے آپ کو وقف کئے رکھتے ہیں۔خدمت خلق کے حوالے سے ان کا شعبہ علم و ادب کا ہے ۔ایک کامیاب بنک کار کے طور پر ایک قانون دان کے طور پر ادب لطیف جیسے جریدے میں مدیر معاون کے طور پر اور کراچی کے ایک ممتاز ماہنامے میں لاہور کے ادبی نمائندے کے طور پر ممتاز شاعر اور ادبی رپورٹر سید اسرار زیدی کی جگہ پر کر کے پاکستان بھر میں ایک متحرک ادبی رپورٹر کی شہرت اختیار کرنے والے علم و ادب کے پروموٹر کے طور پر انہیں کون نہیں جانتا مگر نہیں جانتے تو لاہور میں پارکوں کا انتظام سنبھالنے والے ادارے پارکس اینڈہارٹی کلچر اتھارٹی لاہورکے ماتحت اہل کار جنہیںخود ان کے ڈی جی نے ہدایات دیں لیکن مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی ۔ شاہد بخاری کا کہنا ہے کہ 28 دسمبر2017کو اس عاجز کو پتہ چلا کہ پارک ڈی بلاک فیصل ٹائون لاھور کے مشرقی کونے سے واسا ٹیوب ویل کو،مغربی کونے پر'ننے چیمبر میں منتقل کر دیا جائے گا اور پرانے چیمبر کو گرا دیا جائیگا تو اسی روز اس نے ڈائریکٹر جنرل۔پی۔ایچ۔اے ۔کو درخواست ارسال کی کہ پرانے چیمبر کو منہدم نہ کریں بلکہ اسے اس علاقے کے علم اور ادب کے پیاسوں کیلئے لائبریری کیلئے مختص فرمادیں اگر ایسا کر دیا گیا تو وہ اور انکے احباب اسے کتب و رسائل سے بھر سکتے ہیں وہ خود خدمت گار ادب لطیف اور ایک بڑے قومی ماہ نامے کے وظیفہ خوار ہونے کے ناطے اس لئے یہ سب کچھ کر سکتے ہیں کہ بے شمار کتب و رسائل برائے تبصرہ ان کے پاس آتے رہتے ہیں۔ 10اپریل 2018 کو ڈی۔جی۔صاحب نے محولہ درخواست کے دائیں کونے پر ۔اپرووڈ"وغیرہ ۔ لکھ دیا۔متعلقہ ڈائریکٹرز نے بھی لائبریری کے حق میں رپورٹ دے دی۔لیکن خالی شدہ چیمبر کی چابی انہیں نہیںدی گئی ۔ عجیب بات یہ ہے کہ اسی درخواست کے بائیں کونے پر چیئرمین انجینئر گیلانی بھی29 جولائی2019 کو۔ اوکے ۔کر چکے ہیں۔انکی ڈائری کانمبر315 ھے ۔ جب انہوں نے یہ محسوس کیا کہ نیچے کے اہل کار اپنے ڈائریکٹر جنرل اور اپنے چیئرمین کے احکامات کو تسلیم نہیں کر رہے تو انکی اور علاقے میں ایک لائبریری کے خواب کو حقیقت بنتے دیکھنے والے ان گنت انکے ساتھیوں کی پریشانی میں اضافہ ہونے لگا ۔ فیصل ٹائون کے ڈی بلاک کے پارک میں بنا بنایا چیمبر اگر لائبریری بن گیا تو اس پر حکومت کا کوئی خرچ بھی نہیں ہو گا کتابیں اخبارات رسائل انتظامی اخراجات خود وہ اور انکے ساتھی پورے کرینگے اور مفت میں حکومت کی نیک نامی میں اضافہ ہو گا لیکن کوئی ان کی بات سننے کیلئے تیار نہ تھا تو مایوس ہو کر انہوں نے وزیراعظم شکایت سیل تک رسائی حاصل کی اس کا نمبر P.M.PORTAL COMPLAINT CODE.U.16 05 19 27 30192 Dated17.05.19. 01۔47.27.ہے شکایت درج ہونے کے بعد۔P.M.PORTAL سے معلوم ھوا کہ چیف سیکرٹری صاحب'پنجاب نے متعلقہ اداروں سے رپورٹس مانگ لی ہیں۔ مگر پھر دھاک کے وہی تین پات ۔ پتہ چلا کہ L.D.A. یہاں لائبریری کے حق میں نہیں اور زر کثیر سے تعمیر شدہ خالی چیمبر کو بس گرانا چاھتا ہے لاہور کے علمی ادبی اور کتاب دوست حلقوں کو اس بات کی سمجھ نہیں آئی کہ علاقے کے علم دوست حلقوں کی خواہش کے برعکس ایل ڈی اے اور پی ایچ کے بعض حکام ایسا کیوں چاہتے ہیں حالانکہ ناصر باغ کے گورنمنٹ کالج G.C.والے کارنر پر'حکومت خود چوپال بنا کرادیبوں اور شاعروں کو دے چکی ہے جبکہ یہاں تو سب خرچے مجوزہ لائبریری کی مجلس انتظامیہ نے کرنے ہیں ایل ڈی اے کی علم دشمنی سے مجبور ہو کر شاہد بخاری 7فروری 2020 کوصوبائی محتسب کے دفتر واقع بینک روڈ گئے جہاں انہیں بتلا یا گیا کہ L.D.A. سے متعلق درخواست نیو گارڈن ٹاؤن میں جا کر دیں۔ شاہد بخاری کی طر ف سے ایک ایسے کام کیلئے جو اپنی ذات کی بجائے لاہور کے بظاہر مرکز اور ایل ڈی اے کی جدید ان بستیوں کے علم دوستوں کے مفاد کیلئے ہے جن کیلئے خود ان بستیوں کے منتظم ادارے یعنی ایل ڈی اے نے کوئی پبلک لائبریری نہیں بنائی مختلف اداروں کے دروازے کھٹکھٹانے کا سلسلہ جاری ہے ۔لاہور سے شہناز ہمایوں اور اقبال راہی اور دستک کے مدیر آصف مرزا اپنی شاعری کے ذریعے متعلقہ حکام کو بار بار احساس دلا چکے ہیں مگر ابھی معاملہ جوں کا توں ہے ۔ ہم چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس محمد قاسم خان سے گزارش کریں گے کہ وہ اس معاملے کا از خود نوٹس لیں۔