معزز قارئین! خبروں کے مطابق سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری کی صدارت میں ’’ پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز‘‘ ( پی پی پی پی) کی میزبانی میں متحدہ اپوزیشن کی "A.P.C" ( آل پارٹیز کانفرنس) آج اسلام آباد میں ہوگی۔ ’’ جنابِ بھٹو کی یاد گار ’’ پاکستان پیپلز پارٹی ‘‘ ( پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ٹیلی فون پر (لندن باسی) سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صحت سے متعلق خیریت دریافت کی اور پھر میاں نواز شریف نے بلاول بھٹو زرداری کی درخواست پر "VideoLink"پر ’’اے پی سی ‘‘ سے خطاب کرنے کا وعدہؔ (اعلان ) کردِیا ہے۔
میاں نواز شریف سے رابطہ کرنے پر اُن کی بیٹی مریم نواز نے بلاول بھٹو زرداری کا شکریہ ادا کِیا ہے ۔ اُدھر پارلیمانی امور کے مشیر بابر اعوان صاحب کا مؤقف یہ ہے کہ ’’ مفرور شخص‘‘ ( نواز شریف ) کا سیاسی سرگرمیوں میں حصّہ لینا اداروںؔ کی تضحیک ہے ‘‘۔بہرحال آج ’’ اے پی سی ‘‘ کے قائدین کیا کریں گے ؟ دیکھتے ہیں ! لیکن مَیں سوچ رہا ہُوں کہ ’’18 ستمبر کو میڈیا سے خطاب کرتے ہُوئے وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے تو یہ اعلان کِیا تھا کہ (N.R.O)"National Reconciliation Ordinance" ( تجدید ِ تعلقات / مفاہمت کے قومی فرمان)کو تو، ہمیشہ ہمیشہ کے لئے دفن کردِیا گیا ہے !‘‘۔
یاد رہے کہ ،سابق صدرِ پاکستان جنرل پرویز مشرف نے5 اکتوبر 2007ء کو"N.R.O" جاری کِیا تھا ،جس کی رُو سے اُن سیاستدانوں اور سرکاری عہدیداروں کو ’’ عام معافی ‘‘ دے دِی گئی تھی جن پر یکم جنوری 1986ء اور 12 اکتوبر 1999ء کے دَوران "Corruption" ( رشوت ستانی ، دھوکا دہی ) "Embezzlement" ( خورد برد/ غبن ) "Money Laundering"( رشوت خوری) کے مقدمات تھے ۔
اُنہی دِنوں "Transparency International" کی طرف سے پاکستان کو دُنیا کا "Corrupt" ملک قرار دے دِیا گیا تھااور کہا گیا تھا کہ محترمہ بے نظیر بھٹو کو وطن واپس لانے کے لئے امریکہ ، برطانیہ اور سعودی عرب نے اُن کے لئے راستہ ہموار کِیا ہے‘‘۔ سابق ’’چیف جسٹس آف پاکستان ‘‘ جسٹس افتخار محمد چودھری نے 12 اکتوبر 2007ء کو ’’ این آر او ‘‘ فرمان کو "Suspend"( معطل ) کردِیا تھا جس پر صدر جنرل پرویز مشرف نے تین نومبر 2007ء کو اُنہیں اُن کے عہدے سے برطرف کردِیا تھا۔
نومبر 2009ء میں حکومت ِ پاکستان نے "N.R.O" کے "Beneficiaries"( فائدہ اُٹھانے والی ) 8041 معروف شخصیات کی فہرست شائع کی تھی جن میں سابق صدر آصف علی زرداری اور سابق وزیراعظم سیّد یوسف رضاگیلانی سرفہرست تھے لیکن سپریم کورٹ آف پاکستان کی طرف سے 16 دسمبر 2009ء کو ، ’’ این آر او ‘‘ فرمان کو غیر قانونی قرار دے دِیا گیا تھا۔ پھرمحترمہ بے نظیر بھٹو وطن واپس آ گئی اور اُنہیں 27 دسمبر 2007ء کو راولپنڈی کے جلسہ عام میں قتل کردِیا گیا۔
اِس سے پہلے محترمہ بے نظیر بھٹو کی 18 دسمبر 1987ء کو آصف زرداری صاحب سے شادی ہُوئی ، لیکن، محترمہ جب تک اقتدار میں رہیں اُنہوں نے اپنے ’’ مجازی خُدا‘‘ کو اپنی پارٹی میں کوئی عہدہ نہیں دِیا تھا۔محترمہ کے قتل کے بعد اُن کی مبینہ ( اور برآمدہ ) وصیت کے مطابق آصف زرداری صاحب نے اپنے 19 سالہ بیٹے بلاول زرداری کے نام کے ساتھ ’’ بھٹو ‘‘ کا لاحقہ ؔ لگا کر اُسے ’’ پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز‘‘ کا چیئرمین نامزد کردِیا اور خُود اُس کے ماتحت ’’ وائس چیئرمین ‘‘ کا عہدہ سنبھال لِیا۔ زرداری صاحب 2008ء سے 2013ء تک صدرِ پاکستان رہے۔
’’ لندن میں میثاقِ جمہوریت !‘‘
معزز قارئین! اِس سے پہلے صدر پرویز مشرف کے دَور میں جلا وطنی کے دَوران سابق وزرائے اعظم محترمہ بے نظیر بھٹواور میاں نواز شریف نے 14مئی 2006ء کو لندن میں "Charter of Democracy"( میثاقِ جمہوریت) پر دستخط کئے، پھر جنابِ آصف زرداری اور میاں نواز شریف کی پارٹیوں میں ’’ میثاقِ جمہوریت‘‘ کو ’’مذاقِ جمہوریت‘‘ بنائے رکھا۔ 20ستمبر کی ’’ اے پی سی‘‘ کا نتیجہ نکلے گا ؟
’’ پردہ اُٹھنے کی منتظر ہے نگاہ !‘‘
’’ این۔ آر۔ او ۔ کا ،مزار/ قبر!‘‘
معزز قارئین! یہ تو اچھا ہُوا کہ ’’ شیخ رشید احمد نے قوم کو "N.R.O" کو ہمیشہ کے لئے دفن کرنے کی نوید دے دِی ہے لیکن اُنہوں نے یہ نہیں بتایا کہ ’’ اُسے دفن کس صوبے ، کس ضلعے ، کس شہراور کس گائوں میں کِیا گیا ہے ؟۔ کیا اُسے دفن کرنے سے پہلے اُس کی لاش پر کفن ڈالا گیا تھا؟اور یہ کہ اُس کی نمازِ جنازہ کس سیاسی مولوی صاحب نے پڑھائی تھی؟‘‘ قوم کو یہ بتانا بھی انتہائی ضروری ہے کہ ’’ این آر او ‘‘ کو کسی قبر میں دفن کِیا گیا ہے یا اُس کا مزار بنایا گیا ہے ؟ مرزا غالبؔ نے تو اپنے بار ے میں کہا تھا کہ … ؎
’’ہُوئے مر کے ہم جو ،رُسوا
ہُوئے کیوں نہ غرقِ دریا!
نہ کہیں جنازہ اُٹھتا
نہ کوئی مزار ہوتا!‘‘
… O …
لیکن مَیں حیران ہُوں کہ ’’ جب مَیں جولائی 2001ء میں سابق صدر جنرل پرویز مشرف کی میڈیا ٹیم کے رُکن کی حیثیت سے ’’ آگرہ سربراہی کانفرنس ‘‘ میں شرکت کے لئے گیا تو دہلی میں حضرت نظام اُلدّین اولیائؒ کے مزار اقدس کے زیر سایہ آگرہ ؔمیں پیدا ہونے والے مرزا غالبؔ کا بھی مزار موجود ہے ؟ ۔ بہرحال شیخ رشید احمد کو قوم کو یہ تو بتانا ہوگا کہ’’موذی ‘‘(N.R.O) کی موت کیسے واقع ہُوئی؟ ۔ اُس نے خُود کشی کی ؟ یا اُس کا گلا گھونٹ کر اُس سے جان چھڑائی گئی؟۔