واشنگٹن (انٹر نیشنل ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ’سنیپ بیک‘ نامی ایک متنازعہ طریقہ کار اختیار کرتے ہوئے ایران کے خلاف اقوام متحدہ کی پابندیاں بحال کر دیں۔ ایران کے لئے انتظامیہ کے خصوصی اہلکار ایلیٹ ابراہم نے بتایا ہے کہ ہفتے انیس ستمبر کو بین الاقوامی وقت کے مطابق شام آٹھ بجے ایران کے خلاف اقوام متحدہ کی وہ تمام پابندیاں بحال ہو گئی ہیں جو 2015 ء میں طے پانے والی ڈیل کے بعد معطل ہو گئی تھیں۔ ایران پر ہتھیاروں کی فروخت کے سلسلے میں عائد پابندی کی مدت بھی اکتوبر کے وسط میں ختم ہو رہی تھی‘ جو تازہ امریکی اقدامات کے بعد ختم نہیں ہو گی۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مخالفت کے باوجود جرمنی‘ برطانیہ اور فرانس ایران کے خلاف بین الاقوامی سطح پر پابندیوں میں نرمی پر متفق ہیں۔ تینوں یورپی ممالک نے اس بات کا اظہار اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو لکھے ایک خط میں کیا۔ اس خط کے مطابق ایران کے خلاف دوبارہ پابندیوں کا نفاذ قانونی تقاضوں کے برعکس ہو گا۔ جرمنی‘ برطانیہ اور فرانس نے مطالبہ کیا کہ 2015 ء میں تہران کے ساتھ طے پانے والے جوہری معاہدے پر پوری طرح عملدرآمد جاری رکھنا چاہئے۔ امریکہ نے 2018 ء میں یکطرفہ طور پر اس معاہدے سے دستبرداری اختیار کر لی تھی۔