ہرطرح کی مصلحت چھوڑ کر فیصلے کرنا ہوں گے: نوازشریف

اسلام آباد: سابق وزیراعظم نوازشریف نے اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کیا ہے۔

نوازشریف نے اپنے خطاب میں کہا کہ سنانے کیلئے پوری داستان ہے۔ پاکستان کی تاریخ میں33 سال کاعرصہ آمریت کی نذر ہوگیا اور صرف ایک ڈیکٹیٹر کو سزا سنائی گئی اور دوسری طرف آئین پر عمل کرنے والوں کو جیلوں میں ڈالا گیا۔

جمہوری حکومت آئے تو پہلے اسے کمزور اور پھر فارغ کرادیا جاتا ہے۔ ہرطرح کی مصلحت چھوڑ کر فیصلے کرنا ہوں گے، جمہوریت کی روح عوام کی رائے ہوتی ہے۔

ان کا کہنا تھا’ میں مولانا فضل الرحمان کی اس بات سے متفق ہوں کہ روایتی طریقوں سے ہٹ کے فیصلے کرنا ہوں گے‘۔ پاکستان کی خوشحالی کیلئے ضروری ہے کہ اپنی تاریخ پر نظر ڈالیں، آپ سب جانتے ہیں کہ پاکستان کو 73سال سے کن مسائل کا سامنا ہے۔انہوں نے کہا کہ جو سیاستدان عوام کے ووٹ سے وزیراعظم بنے ان میں سے کسی کو نااہل قرار دیا گیااور کسی کو جلا وطن کیا گیا۔

نوازشریف نے کہا پاکستان میں یا تو مارشل لا ہوتا ہے یا منتخب حکومت کے متوازی نظام چلتا ہے۔ دکھ کی بات یہ ہے اب معاملہ ریاست کے اندر ریاست سے نکل کر ریاست کے اوپر ریاست تک پہنچ چکا ہے۔ سابق وزرائے اعظم جانتے ہیں کہ کس طرح جمہوری وزرائے اعظم کے گرد شکنجہ کس دیا جاتاہے؟

جب ووٹ کی عزت کا احترام نہیں ہوتا تو جمہوریت نہیں رہتی، پاکستان کو جمہوری نظام سے مسلسل محروم رکھا گیا۔ 73سالہ تاریخ میں ایک بھی وزیراعظم کو 5سال کی مدت پوری نہیں کرنی دی گئی۔ ہر ڈکٹیٹر نے اوسطاً 9سال غیرآئینی مدت پوری کی۔ آمریت کو روکنے کے لیے آئین میں آرٹیکل 6ڈالا گیا۔
نوازشریف نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان کو تجربات کی لیبارٹری بنا کر رکھ دیا گیا ہے۔ جمہوریت پرضرب لگے۔ووٹ کی عزت پامال ہوتوسارا جمہوری عمل بےمعنی ہوجاتا ہے۔

مسلم لیگ کے تاحیات قائد نے کہا کہ ملک کا نظام وہ چلائے جن کو عوام ووٹ دے۔ عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالنا سنگین جرم ہے۔ اگرپاکستان میں ووٹ کو عزت نہ ملی تو یہ ملک معاشی طور پر مستحکم نہیں رہے گا۔

نوازشریف کا کہنا تھا کہ سیاستدانوں کے خلاف منظم کردار کشی کی جاتی ہے اور مخلص سیاستدانوں کو غدار قرار دے دیا جاتاہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی بنانے کا اختیار عوامی نمائندوں کے پاس ہونا چاہیے۔ خارجہ پالیسی کو بچوں کا کھیل بنا کر رکھ دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ کروڑ نوکریوں کا جھانسہ دینے والوں نے 1کروڑ 20لاکھ نوکریاں چھین لیں۔ الیکشن میں دھاندلی کے ذمہ داروں کو جواب دینا ہوگا کہ کیوں ہم عالمی تنہائی کا شکار ہوگئے؟ کیوں دنیا ہماری بات سننے کے لئے تیار نہیں؟

بھارت نے کٹھ پُتلی حکومت دیکھ کشمیر کواپنے اندر ضم کرلیا ہم احتجاج بھی نہ کرسکے۔ پاکستان کو دیگر ممالک کے ساتھ ملکر او آئی سی کو مضبوط کرنا چاہیے۔

اس حکومت کے کئی انتہائی سنگین اسکینڈل سامنے آچکے ہیں۔ دوائیوں کی قیمتیں آسمان پر لے گئے۔ جب ہم حکومت چھوڑ کر گئے اس وقت چینی 50 روپے تھی۔ آج چینی کی قیمت 100 روپے تک پہنچ گئی ہے۔

چینی کی قیمت بڑھانے میں ملک کا حکمران خود ملوث ہے۔ بنی گالہ میں عمران خان کے ذاتی گھر کی فائل کیا یوں ہی بند رہے گی۔ اتنے سال گزر جانے کے باوجود کیا الیکشن کمیشن درخواست پر کوئی فیصلہ نہیں کرےگا۔

نوازشریف نے کہا کہ کیا ان تمام افراد پر فوجداری کا مقدمہ درج نہیں ہوگا؟ عمران خان نے اربوں روپے کی جائیداد رکھتے ہوئے بھی 2 لاکھ 83 ہزار ٹیکس دیا۔ کیا نیب ان آمدن سے زائد اثاثوں پر کوئی نوٹس نہیں لے گا۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ سینئر صحافیوں کو چینلز سے برخاست کرا دینا کیا جمہوری ریاست کا طریقہ ہے؟
سب مل کر یہ عہد کریں کہ ہم میڈیا اور ذرائع ابلاغ کی حفاظت کریں گے۔ میڈیا کی آزادی پر کوئی قدغن قبول نہیں کریں گے۔انہوں نے کہا کہ جمہوریت کو کمزور کرنے کیلئے لڑاوَ اور تقسیم کرنے کی پالیسی چلائی جارہے، ہم ایک اور قومی مفاد کی خاطر تقسیم ہونے سے انکار کرتے ہیں۔ اگر ہم ایسا کرنے میں کامیاب ہوگئے تو یہ کانفرنس سنگل میل بن سکتی ہے۔

نوازشریف نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرس میں جو فیصلہ ہوگا مسلم لیگ ن اس پر ہر طرح سے عمل کرے گی۔

ای پیپر دی نیشن