کرپشن کیخلاف زیروٹالرنس، خود احتسابی پر سختی سے کار بند: چیئر مین نیب 

اسلام آباد (نامہ نگار) قومی احتساب بیورو  کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال نے کہا ہے کہ وائٹ کالر کرائم کے میگا کرپشن مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لئے نیب کی انسداد بدعنوانی کی موثر قومی حکمت عملی  کامیاب رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بد عنوانی تمام برائیوں کی جڑ  ہے۔ نیب احتساب سب کے لئے کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے  بدعنوانی کو  جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لئے پرعزم ہے۔ نیب نے 179 میگا کرپشن مقدمات میں سے95 دعنوانی کے ریفرنس معزز احتسا ب عدالتوں میں دائر کئے ہیں جبکہ 66 ریفرنسز کو قانون کے مطابق نمٹا دیا گیا ہے۔ اس وقت 179 میگا کرپشن مقدمات میں سے 10 انکوائریوں اور 10 انوسٹی گیشز کے مراحل میں ہیں۔ نیب نے بلاواسطہ اور بلواسطہ طور پر 535 روپے کی لوٹی ہوئی رقم برآمد کر کے قومی خزانے میں جمع کروائی جو کہ ایک ریکارڈ کامیابی ہے۔  اس وقت ملک کی معز ز احتساب عدالتوں میں نیب کے 1273بدعنوانی کے ریفرنسز زیر سماعت ہیں۔ جن کی کل مالیت تقریباََ 1305 ارب روپے سے زائد ہے۔نیب بدعنوانی کے خلاف اقوام متحدہ کے کنونشن کے تحت پاکستان کا فوکل ادارہ ہے۔ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جس نے چین کے ساتھ بدعنوانی کے خاتمے کے لئے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔ چیئرمین نیب کی ہدایت پر نیب کے تمام ڈی جیز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ سیا ست دان، بزنس مین، بیورو کریسی اور معاشرے کے دیگر افسراد جب نیب میں آتے ہیں تو ان کی عزت نفس کا خیال کیا جائے کیونکہ نیب ایک انسان دوست ادارہ ہے اور اس کا مقصدکسی کی دل آزاری کرنا مقصود نہیں۔ چیئرمین نیب جناب جسٹس جاوید اقبال نے اپنے منصب کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کیلئے ’’احتساب سب کیلئے‘‘ کا جو عزم کیا تھا اس پر زیروٹالیرنس اور خود احتسابی کی پالیسی کے ذریعے نہ صرف سختی سے عمل کیا جا رہا ہے۔ نیب   2020  کی اسی مدت کے اعدادوشمار کے مقابلے میں2021ء میں شکایات انکوائریوں اور انویسٹی گیشن کی تعداد تقریباً دوگنی ہے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...