لاہور(سپورٹس رپورٹر) چیف ایگزیکٹو پی سی بی وسیم خان کا کہنا ہے کہ نیوزی لینڈ نے دورے کو ختم کرنے کا یکطرفہ فیصلہ کرکے بہت غلط مثال قائم کی۔ ٹور ختم کرنے کا معاملہ آئی سی سی میں اٹھائیں گے، گزشتہ 48 گھنٹے ہمارے لیے بہت مشکل تھے، ہم کچھ حقائق منظر عام پر لانا چاہتے ہیں، جمعہ کی صبح تین بجے ای ایس آئی سکیورٹی کے سربراہ رگ ڈیکاسن نے فون کال کی، انہوں نے بتایا کہ فائیو آئیز نے نیوزی لینڈ کے ڈپٹی وزیراعظم کو بتایا ہے کہ نیوزی لینڈ ٹیم پر حملے کا خدشہ ہے۔ہمارے پوچھنے کے باوجود ہماری سکیورٹی ایجنسیز کو اس تھریٹ کے بارے میں نہیں بتایا گیا، ہم نے سکیورٹی ایجنسیز سے رابطہ کیا تو انہوں نے واضح کیا کہ مہمان ٹیم کو کوئی سکیورٹی تھریٹ نہیں، جب آپ کسی دورے پر ہوں تو وہاں کی سکیورٹی ایجنسیز پر اعتماد کیا جاتا ہے۔ دورے کو ختم کرنے کا یکطرفہ فیصلہ کرکے بہت غلط مثال قائم کی گئی ، اس فیصلے سے دونوں بورڈز کے تعلقات متاثر ہونے کیساتھ ساتھ اس کے دور رس نتائج مرتب ہونگے، ہمارے لڑکوں نے نیوزی لینڈ میں 14 دن مشکل ترین قرنطینہ کیا، مسجد حملے کے باوجود وہاں گئے مگر سب کے سامنے واضح ہے کہ برابری کی بنیاد پر فیصلے نہیں ہورہے۔ ہم نے گزشتہ 5 سال انٹرنیشنل کرکٹ کی مکمل بحالی کیلئے بہت محنت کی ہے، میں اور چیئرمین پی سی بی انٹرنیشنل کرکٹ کونسل میں یہ معاملہ اٹھائیں گے۔ 24 گھنٹے میں ہم نے سری لنکا اور بنگلہ دیش سے رابطہ کیا، سری لنکہ اور بنگلادیش نے رضا مندی ظاہر کی، ہمارے پاس وقت کی قلت اور لاجسٹک مسائل کی وجہ سے دورہ ممکن نہیں ہوا، انگلینڈ نے پاکستان آمد کا فیصلہ کرنا ہے، امید ہے وہ پاکستان آئیں گے، ہمارا موقف ہے ہم ڈومیسٹک کرکٹ کھیلیں گے۔ دنیا بھر کے کھلاڑیوں اور کمنٹیٹرز کے تبصرے آپ سن رہے ہیں، اچانک اور یکطرفہ فیصلہ کرنا بہت خطرناک ہے، ہمارے لیے مالی نقصان سے زیادہ ساکھ اہمیت رکھتی ہے، یکطرفہ فیصلے سے پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچایا گیا۔ نیوزی لینڈ کا پاکستان سے معلومات شیئر نہ کرنا مایوس کن ہے، کھلاڑیوں کو صدارتی سطح کی سکیورٹی دی جارہی تھی۔ ورلڈکپ میں نیوزی لینڈ کیساتھ کھیلنے کا اس وقت کوئی ایشو نہیں، یقین دلایا کہ پاکستان محفوظ ملک ، کھلاڑیوں کو وہ سکیورٹی دی جو گزشتہ برس شاہی خاندان کے افراد کو ملی تھی، تین روز ٹریننگ ہوئی کسی نے شکایت نہیں کی سب مطمئن تھے۔ مایوس کن ہے کہ ٹور ختم کردیا گیا، رپورٹ ہرصورت میں شیئر کی جانی چاہیے، شیئر نہ کرنا زیادتی ہے۔