چندی گڑھ(این این آئی)بھارتی پنجاب میں چندی گڑھ یونیورسٹی کے ایک ہوسٹل میں کئی خواتین طالبات کی قابل اعتراض ویڈیوز بنانے اوران کو سوشل میڈیا نیٹ ور ک پر شیئر کرنے کے خلاف طلباء نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق پولیس نے پانچ درجن سے زائد طالبات کی قابل اعتراض ویڈیوز کو محض افواہ قرار دے کر معاملے کو چھپانے کی کوشش کی جس سے مشتعل طلبا ء میںمزید غصہ پیدا ہوگیا اور انہوں نے پولیس سے فوری طورپر معافی مانگنے کا مطالبہ کیا۔ ایک نوجوان کوجس کا اس معاملے میں کردار پہلے ہی زیر تفتیش تھا، پہلے شملہ میں حراست میں لیا گیا اور بعد میں پنجاب پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔ ہماچل پردیش سے تعلق رکھنے والی ایک طالبہ اور اس کے بوائے فرینڈ کو اتوار کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب چندی گڑھ یونیورسٹی کے ہاسٹل کے طالب علموں نے الزام لگایا کہ دونوں نے خواتین ہاسٹل کی قابل اعتراض ویڈیوز لیک کیں۔ہماچل پولیس نے اس کیس کے سلسلے میں ایک اور 31سالہ شخص کو بھی حراست میں لیا ہے۔احتجاج کرنے والے طلباء نے قابل اعتراض ویڈیوز کو افواہ قرار دینے پر پولیس اور ضلع انتظامیہ سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملزمہ خاتون نے اعتراف کیا ہے کہ اس نے ویڈیوز بنائی تھیں۔
بھارت ،چندی گڑھ یونیورسٹی کے طلبا ء کا احتجاجی مظاہرہ
Sep 20, 2022