لاہور (خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی کے ایوان نے وزیراعظم کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کر لی ہے۔ قرارداد صوبائی وزیر پارلیمانی امور راجہ بشارت نے پیش کی۔ جبکہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے حوالے سے نفرت انگیز تقریر پر وفاقی وزراء کے خلاف قرارداد منظور کی گئی۔ یہ قرارداد صوبائی وزیر داخلہ ہاشم ڈوگر نے پیش کی۔ قراردادیں پیش کرنے پر حکومت اور اپوزیشن کے ارکان نے ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی کی، شیم شیم کے نعرے لگائے۔ سپیکر محمد سبطین خان کی زیرِ صدارت دوگھنٹے سات منٹ کی تاخیر سے پنجاب اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا۔ وقفہ سوالات کے دوران محکمہ داخلہ سے متعلق سوالات پوچھے گئے جن کے جوابات صوبائی وزیر محمد ہاشم ڈوگر نے دیے۔ بعد ازاں سپیکر محمد سبطین خان نے پنجاب اسمبلی اور ایوان اقبال میں الگ الگ اجلاسوں اور ان کے اخراجات کے حوالے سے دو رکنی کمیٹی قائم کر دی۔ صوبائی وزیر برائے پارلیمانی امور محمد بشارت راجہ اور مسلم لیگ ن کے چیف وہیپ خلیل طاہر سندھو کمیٹی کے ممبر مقرر کر دیے گئے۔ اجلاس میں قواعد کی معطلی کے بعد صوبائی وزیر داخلہ ہاشم ڈوگر نے وفاقی وزراء مریم اورنگزیب، جاوید لطیف اور ایم ڈی پاکستان ٹیلی وڑن کی جانب سے چئیرمین تحریک انصاف عمران خان کے خلاف نفرت انگیز پریس کانفرنس کرنے کے خلاف قرارداد پیش کی۔ سپیکر محمد سبطین خان نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی نفرت انگیز تقریر نہیں ہونی چاہئے۔ اجلاس میں صوبائی وزیر برائے پارلیمانی امور محمد بشارت راجہ نے وزیراعظم شہباز شریف کے اپنے حلف کی خلاف ورزی پر قرارداد پیش کی۔ قرارداد کے متن کے مطابق شہباز شریف نے اپنے حلف کے برعکس عدالتی مفرور نواز شریف، جس کے وہ ضامن بھی ہیں، سے قومی معاملات پر مشاورت کی حالانکہ آئین حساس قومی معاملات پر وزیراعظم کو غیر متعلقہ شخص سے بات کرنے سے روکتا ہے۔ قرارداد میں مزید کہا گیا کہ شہبازشریف آرمی چیف کی تقرری پر نوازشریف سے مشاورت پر آرٹیکل پانچ اور چھ کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں۔ نوازشریف سے مشاورت کی بنیاد پر ان کے خلاف آرٹیکل پانچ اور چھ کے تحت قانون کارروائی ہونی چاہیے۔ ایوان میں صوبائی وزیرعلی افضل ساہی نے بھی سینیٹر سیف اللہ نیازی کے گھر پر چھاپے کے حوالے سے مذمتی قرارداد پیش کی۔ قرارداد میں کہا گیا کہ پنجاب اسمبلی کا ایوان ایف آئی اے کی جانب سے پی ٹی آئی کے سینیٹر سیف اللہ نیازی کے گھر غیر قانونی چھاپے کی پرزور مذمت کرتا ہے۔ قرارداد میں کہا گیا کہ یہ امر قابل ذکر ہے کہ چھاپے کے دوران کوئی خاتون اہلکار ایف آئی اے کے ٹیم کے ہمراہ نہ تھی۔ یہ ایوان مطالبہ کرتا ہے کہ اس سلسلے میں ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔ ایوان نے مذکورہ تینوں قراردادیں کثرت رائے سے منظور کر لیں۔ اجلاس میں صوبائی وزیر برائے پارلیمانی امور محمد بشارت راجہ نے محتسب پنجاب کی سالانہ رپورٹس برائے سال 2018ء اور 2020ء ایوان میں پیش کیں۔ اپوزیشن رکن کنول لیاقت ایڈووکیٹ نے ٹریفک وارڈن کی خواتین کی ٹک ٹاک ویڈیو بنانے کا معاملہ ایوان میں اٹھایا۔ کنول لیاقت نے کہا کہ ایک ٹریفک وارڈن ہماری ماؤں‘ بہنوں کی ٹک ٹاک پر اپنے ساتھ ویڈیو بناتا ہے جو افسوسناک ہے، صوبائی وزیر داخلہ نے ایوان کو یقین دلایا کہ خواتین کی ٹک ٹاک بنانے والے وارڈن کے خلاف پہلے ہی کارروائی عمل میں لائی جا چکی ہے، اگر وارڈن کے خلاف قرار واقعی سزا نہ دی گئی تو پھر میں سخت سزا دوں گا، کسی کو بھی خواتین کی ویڈیو بنانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اجلاس کا ایجنڈا مکمل ہونے پر سپیکر سبطین خان نے 21 ستمبر سہ پہر3 بجے تک ملتوی کردیا۔