اقتدارکے مارے، اقتدارکے بھوکے!!

Sep 20, 2022

ایف بی آر نے عوام کو ٹےکس گوشوارے جمع کرانے پر وارنگ دی ہے کہ رےٹرن فائل نہ کرنے کی صورت مےں اےک ہزار روپے ےومےہ جرمانہ ادا کرنا ہو گا۔ علاوہ ازےںقانونی کاروائی بھی ہو گی۔ بجلی کا بل واپڈا والے کبھی وقت پر نہےں بھےجتے لےکن اگر اےک دن تا خےر ہو جائے تو جرمانہ عائد کر دےا جاتا ہے بلکہ مےٹر کاٹ دےا جاتا ہے اور دوبارہ لگوانے کے لےے درجنوں چکروں کے علاوہ ہزاروں روپے خرچ کرنا پڑتے ہےں۔ اگر پراپرٹی ٹےکس وقت پر ادا نہ کےا جائے تو بھی سرچارج لگ جاتا ہے۔ کہےں ملازمت کرنی ہو تو ہر اشتہار مےں معمولی سی جاب کیلئے پانچ سو سے پانچ ہزار روپے تک کا ڈرافٹ لگانا پڑتا ہے۔ جاب تو ہر پاکستانی کی زندگی موت کا سوال ہے مگر ےہ ہر ادارے کی اپنی بقا، سا لمےت ، ترقی اور کامےابی کی بھی ضرورت ہے۔ ادارے کو ملازمےن درکارہوتے ہےں جو اُنکے ادارے کو چلاتے ہےں لےکن ہر امےدوار سے ہزار دو ہزار روپے صرف درخواست وصولی کے لے لےے جاتے ہےں۔ پاکستان دنےا کا واحد ملک ہے جہاں الےکڑےکل، اےرونا ٹےکل، آرکٹےکٹرچل انجےنئرز بھی اعلیٰ تعلےم کے باوجود بےروزگاری کا زہر پی رہے ہےں۔ اُنھےں اپنی تعلےم اور معےار کے مطا بق ملازمتےں مےسر نہےں۔ حد تو ےہ ہے کہ پی اےچ ڈی کرنیوالے بےروزگار ہےں۔ دو سابقہ حکومتوںمےں جب پی اےچ ڈی ہولڈرز نے وفاقی حکومت اور بنی گالہ مےں اسِ ناانصافی اور مجرمانہ غفلت پر احتجاج کےا تو اُنکی شنوائی کے بجائے اُن پر ڈنڈے برسائے گئے۔ دو سابقہ حکومتوں کی جہالت اور مجرمانہ غفلت کو تارےخ سےاہ ابواب مےں درج کرے گی۔ ےہ رےاست کی بد انتظا می ، جہالت، معاشی نا ا نصافی اور نااہلی و نالائقی کا مبےنہ ثبوت ہے۔ وہ ملک کےسے ترقی کر سکتا ہے جہاں بڑے بڑے عالم فاضل افراد کو محنت شا قہ کے بعد اےن ٹی اےس اور اس قبےل کے ٹےسٹوں پر لگا دےا جائے۔ ےونےورسٹےوں سے ڈگرےاں لےنے کے بعد اےچ ای سی سے ڈگرےاں اٹےسٹ کرا کے اور کسی گزٹےڈ آفےسر کے آٹو گراف اور سٹےمپ کے بعد قبولےت کی سند عطا کی جائے جبکہ اس سارے اٹےسٹےشن پروسےس مےں مزےد پےسے خرچ ہو تے ہےں۔ HECسے سٹےمپ لگوانے کے بعد تو متعلقہ ےو نےورسٹی مشکوک ہو جاتی ہے۔ اعلیٰ تعلےمےافتہ، اےماندار، ذہےن اور محنتی افراد کے لےے ےہ ملک اےک جہنم ہے جہاں انھےں اپنی تعلےم تجربے ذہانت محنت اور اےمانداری کی بنےاد پر کچل دےا جاتا ہے لےکن جن لوگوں نے رشوت سفا رش دھوکے اور جعلسازی سے ڈگرےا ںلی ہوں، وہ راج کرتے ہےں۔ کردار اور اخلاق کسی بھی ادارے مےں ملازمت کیلئے سب سے اولےن ترجےح ہے لےکن پاکستان مےں اخلاق کی باری سب سے آخر مےں آتی ہے۔ اس کیلئے تقرےبا© ً تمام صدور، وزرائے اعظم، وزرائے اعلیٰ، گورنر اور پارلمےنٹےرےنز کا با ئےو ڈ ےٹا چےک کر لےں۔ اخلاق و کردار کے معاملے مےں 85 فےصدزےرو ہےں۔
 شہباز شرےف روزانہ کشکول کا ماتم کرتے ہےں اور اسی کشکول سے اعلیٰ حکام اور سےاستدانوں کے بنک اکاﺅ نٹس بھرتے ہےں۔ ہر روز پاکستان مےں سےلاب زدگان کے لےے عوام سے مدد مانگتے ہےں اور خود نہےں بتاتے کہ کوئی اےک دھےلہ، دمڑی، پھوٹی کوڑی اپنے اربوں سے کےوں نہےں دئےے۔ اپنی مفلوک، مجبور، مقہور، بےروزگار عوام سے روزانہ پےسے مانگتے شرم نہےں آتی جن کی آمدن ٹکے کی نہےں، اُن سے ہزاروں روپے ٹےکسوں کی مد مےں وصول کر لےتے ہےںاور ہزاروں امداد کے نام پر۔ پاکستان دنےا کا واحد ملک ہے جہاں کی بھوکی ننگی عوام ہر چےز پر ٹےکس ادا کرتی ہے لےکن حکومت کا بھرنا پھر بھی نہےں بھرتا۔ پاکستان کو صرف ٹےکسوں کی مد مےں اتنی بڑی رقم ملتی ہے کہ وہ صومالےہ اور اےتھوپےا جےسے ملکوں کی مدد کر سکتا ہے لےکن کرپشن اور الّلے تلّلوں سے نجات ملے تو پھر کچھ کرےں۔ صدرِ مملکت ، نواز شرےف، آصف زرداری، عمران خان، فضل الرحمان، مرےم نواز اور دےگر تمام سےاستدانوں نے سےلاب زدگان کے لےے اپنی ااربوں کھربوں جائےداد مےں سے کےا دےا؟؟ مرےم نواز اربوں پتی ہےں مگر سےلاب متا ثرےن کو اےک روپےہ نہےں دےا۔ نواز شرےف و شہباز شرےف نے چونی تک نہےں دی۔ آصف زرداری، ےوسف رضا گےلانی، راجہ پروےزاشرف نے متا ثرےن کی کےا مدد کی؟ فضل الرحمان اسلام اخلاق انسانےت کے بھاشن دےتے ہےں، انہوں نے اربوں روپے سے کتنے کروڑ نکالے؟ عمران خان نے دو لاکھ تنخواہ کو پانچ ماہ کے بعد آٹھ لاکھ کروا لےا تھا۔ چالےس ماہ تمام تنخواہ اگر خرچ کی جاتی تو تےن کروڑ بھی نہےں بنتی مگر جادو سے ےہ تنخواہ ےکدم تےس کروڑ بن گئی جبکہ وہ بنی گالہ اور وزےر اعظم ہاﺅس کا خرچہ خو د اٹھاتے تھے۔ ےہ سب عوام سے بھےک مانگتے ہےں اور عوام کے ٹےکسوں پر عےاشی کرتے ہےں۔ البتہ کسی مہلک مرض جےسے کےنسر کے مرےض کے مہنگے ترےن علاج کےلئے سرکاری خزانہ سے مدد کرنی ہو تو دس جگہ انکوائرےاں اور ترلے منتےں کرواتے ہےں۔ سفا رشےں تعلقات مانگتے ہےںاور اپنے مفا دات دےکھتے ہےں۔ اور مہےنوں مدد کرنے مےں لگا دےتے ہےں چاہے اس موذضی مرض سے مرےض مر جائے۔ ےہ اقتدار کے مارے بھوکے سےاستدان ہےں۔ انھےں پہچان لےں ےہ عوام کے ہمدرد نہےں بلکہ دشمن ہےں۔ 

مزیدخبریں