کراچی(کامرس رپورٹر)پاکستان منرل ڈیولپمنٹ کارپوریشن (پی ایم ڈی سی) نے نمک کی قیمتوں میں دگنا اضافہ کردیاہے جس سے مقامی مارکیٹوں میں نمک میں قیمتوں میں اضافے کا خدشہ ہے جبکہ اس اقدام کے نتیجے میں نمک کی پیداواری میں کمی کے ساتھ ساتھ پنک سالٹ کی ڈیمانڈ بھی آدھی رہ گئی ہے جس سے نمک کی صنعت کے بند ہونے کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔سالٹ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن آف پاکستان (ایس ایم اے پی) کے چیئرمین اسماعیل ستار نے پاکستان منرل ڈیولپمنٹ کارپوریشن کی نمک کی صنعت مخالف پالیسی کو مسترد کرتے ہوئے پی ایم ڈی سی پر زور دیا ہے کہ وہ نمک کی کانوں کی تلاش کی ترقی، تحفظ اور پیداوار کے اپنے بنیادی کام سے انحراف نہ کرے۔ پی ایم ڈی سی نے کئی سالوںسے کانوں پر امتیازی قیمتوں کی پالیسیاں نافذ کی ہیں جس سے نمک کی پیداوار میں تیزی سے کمی آئی ہے۔ پی ایم ڈی سی عالمی افراط زر کی وجہ سے نمک کی صنعت کو ہونے والی بڑی تباہی کو واضح طور پر نہیں سمجھ سکتی جس سے گلابی ہمالیا سالٹ کی مانگ آدھی رہ گئی ہے اور لاگت میں بے پناہ اضافے کے باعث اس صنعت کے بند ہونے کے خدشات ہیں۔انہوں نے مزیدکہا کہ اس وقت پورا پاکستان طوفانی بارشوں اور سیلاب سے بری طرح متاثر ہے جس نے نقل و حمل کے راستے متاثر کیے ہیں۔اس تباہی نے پہلے ہی نمک کے مینوفیکچررز اور برآمد کنندگان کو مال کی ترسیل کے بھاری اخراجات سے بری طرح متاثر کیا ہے لہٰذا اِن حالات میں خام مال کی قیمتوں میں بلاجواز حد سے زیادہ اضافہ صنعت کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگا۔ اسماعیل ستار کا کہنا تھاکہ پی ایم ڈی سی نے سالٹ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن سے مشاورت کیے بغیر پنک نمک کی قیمت دوگنی کر دی ہے جو پاکستان میں نمک کے مینوفیکچررز اور ایکسپورٹرز کا واحد نمائندہ ادارہ ہے۔
اس بے رحم اور خود غرض فیصلے نے بڑے پیمانے پر بے روزگاری کو جنم دیا ہے جس نے قائد آباد اور کالاباغ کے علاقوں میں بقا کی جدوجہد کرنے والے لاکھوں لوگوں کو تنہا چھوڑ دیا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر پاکستان منرل ڈیولپمنٹ کارپوریشن نے سالٹ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے ساتھ باہمی مشاورت نہ کی تو اگلے چند دنوں میں نمک کی صنعت تباہی کے دہانے پر پہنچ جائے گی۔