راولپنڈی( محبوب صابر سے)جڑواں شہروں میں ڈینگی مچھر کے حملوں میں تیزی کے باوجودڈینگی وائرس کے خلاف مدافعت پیدا کرنےوالی ادویات بازار سے ناپید ہو گئیں پینا ڈول گولیوں کی طلب میں اضافہ ہونے کے ساتھ ہی پینا ڈول مارکیٹ سے غائب کر دی گئی جبکہ بعض جگہوں پر پیناڈول بلیک میں فروخت ہونے لگی حالات کی سنگینی کے باوجود ضلعی انتظامیہ اورمحکمہ صحت انسداد ڈینگی اورادویات کی فراہمی کو یقینی بنانے میں مکمل طور پر ناکام ہو گئے ضلعی انتظامیہ کی ہدائیت پر ڈورٹو ڈورجانے والی انسداد ڈینگی ٹیموں کو بھی حفاظتی اقدامات کی بجائے مقدمات کے اندراج کے ہدف دے دیئے گئے جس پر متعلقہ ٹیمیں مختلف علاقوں میں جانے کے باوجود وہاںڈینگی کے اسباب کے تدارک کی بجائے شہریوں کے خلاف مقدمات کے اندراج تک محدود ہو گئےں، شہری صرف پینا ڈول کے استعمال کرنے پر ہی بضد ہیںحالانکہ کیل پول، ڈسپرول، فیبرول اور ٹائلول بھی اسی افادیت کی حامل ہیں اوریہ تمام ادویات بھی پیراسٹامول کے مختلف برانڈزہیں۔
میڈیکل سٹوراور فارمیسی مالکان کا کہناہے کہ حکومت کی جانب سے پیناڈول کی تیاری میں استعمال ہونے والا خام مال کی درآمد پر پابندی کی وجہ سے پروڈکشن بند ہے جبکہ ملک میں پہلے سے موجود سٹاک سیلاب زدہ علاقوں میں بھجوائے جانے سے یہاں قلت کا سامنا ہے،ذخیرہ اندوزوں نے پینا ڈول گولیوں کا پیکٹ 900سے1ہزارروپے فی پیکٹ میں فروخت کرنا شروع کر دیا ہے۔