سیلاب ، موسمی تبدیلیاں اور پاک بحریہ 


سب جانتے ہیں کہ حالیہ دنوں میں پورا ملک سیلاب کی بدترین سیلابی آفت کا سامنا کر رہا ہے ۔اسی تناظر میں پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل محمد امجد خان نیازی نے پاک بحریہ کی امدادی کارروائیوں کا جائزہ لینے کے لیے  سولہ ستمبر کو سجاول اور ملحقہ علاقوں کا دورہ کیا۔ تفصیلا ت کے مطابق پاک بحریہ کی جانب سے نیول چیف کو جاری ریسکیو اور ریلیف آپریشنز کے حوالے سے جامع بریفنگ دی گئی ۔بریفنگ کے دوران چیف آف دی نیول اسٹاف کو سیلاب زدہ علاقوں کی صورتحال کے ساتھ ساتھ پاک نیوی کی جانب سے جاری امدادی اور بحالی کے آپریشنز کا تفصیلی جائزہ پیش کیا گیا۔نیول چیف نے مون سون میں موسلادھار بارشوں سے ہونے والے جانی اور مالی نقصان پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مسلسل کوششوں اور تعاون سے قدرتی آفات جیسے چیلنجز پر قابو پانے کے عزم کا اظہار کیا ۔
 امیر بحر نے اس حوالے سے کہا کہ پاک بحریہ مصیبت زدہ ہم وطنوں کی بحالی تک ریسکیو اور ریلیف آپریشن جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔سنجیدہ حلقوں نے اس تمام صورتحال کا قدرے تفصیل سے جائزہ لیتے کہا ہے کہ یہ امر کسی سے بھی پوشیدہ نہیں کہ حالیہ موسمی تبدیلیاں عالمی سطح پر ہونے والی غیر معمولی صورتحال کا نتیجہ ہے جس کے لئے کسی بھی طور پاکستان کو ذمہ دار قرار نہیں دیا جا سکتا اور اس امر کا اعتراف خود اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے اپنے دورہ پاکستان کے دوران بھی کیا ہے۔انہوں نے واشگاف الفاظ میں تسلیم کیا ہے کہ حالیہ سیلاب کے ذمہ دار عالمی برادری کے انتہائی ترقی یافتہ ممالک ہیںلہذا دنیا بھر کے موثر حلقوں کو اس ضمن میں اپنا کردار ادا کرتے ہوئے پاکستان میں ہونے والے نقصان کی تلافی کرنی چاہئیے ۔
اور تو اور شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس کے بعد جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیے میں بھی یہ کہا گیا ہے کہ 2015کے آخری ماہ میں پیرس میں Climate Changeکے حوالے سے جو سربراہ کانفرنس منعقد ہوئی تھی اس کی سفارشات پر عمل درآمد کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا ہے۔یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ پاکستان اپنی بساط سے بھی بڑھ کر اس ضمن میں کوششیں کر تا آیا ہے خصوصا اس حوالے سے پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان نے ’’بلین ٹری‘‘ کے نام سے لاکھوں درخت اگانے کی جو مہم شروع کی تھی اس کاذکر کرنا خصوصی توجہ کا حامل ہے کیوں کہ سبھی جانتے ہیں کہ جنگلات میں کمی کے نتیجے میں نہ صرف ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ یہ خطرناک سیلابوں کو دعوت دینے کے مترادف ہے ۔یہاں اس امر کا تذکرہ بیجا نہ ہو گا کہ خود راقم کو بھی عمران خان کے حالیہ سیاسی نظریات سے خاصا اختلاف ہے مگر اس امر کا اعتراف کیا جانا چاہیے کہ عمران خان نے ’’بلین ٹری‘‘ کے نام سے جو مہم چلائی وہ خاصی نتیجہ خیز تھی اور غالباً خیبر پختوا کی حد تک ہی سی سیلاب کی تباہ کاریوں میں قدرے کمی لانے کی وجہ بنی۔دو سری جانب ￿اگر ہم گزشتہ 75سال کے عرصہ کے دوران پاک بحریہ کا ایک جدیداور طاقتور قوت کے طور پرا رتقاء کا جائزہ لیں تو معلوم ہو گا کہ پاک بحریہ نے محدود وسائل کے باوجود خاطر خواہ کا میابی حاصل کی ہے۔ پاک بحریہ کی سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ اس نے ہر قسم کے بحری چیلنجز کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت حاصل کر لی ہے اور علاقے کے دیگر ممالک کی بحری افواج سے مل کر اپنی اسی صلاحیت کا بھر پور اور کامیاب مظاہرہ بھی کیا ہے۔۔پاک بحریہ گزشتہ 75برس کے ایک طویل سفر کے بعد اب ایک ایسے مقام پر پہنچنے میں کامیاب ہو چکی ہے جہاں وہ نہ صرف اپنے ملک کا دفاع کرنے کے قابل ہے، بلکہ بحرِہند کے دیگر ممالک کے ساتھ مل کر علاقائی سلامتی، بحری تجارتی رہداریوں کے تحفظ اور بحری دہشت گردی اوربحری قزاقی جیسے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کی بھی صلاحیت حاصل کر چکی ہے۔ 
یہاں اس امر کا تذکرہ بیجا نہ ہوگا کہ پاکستان کیخلاف بھارت کی چیرہ دستیوں کی ایک طویل تاریخ ہے اور ہندوستان نے اپنے قیام کے روز اول سے ہی پاکستان کی بابت اپنے مکروہ عزائم پر مبنی ایسی روش اپنا رکھی ہے جسے کسی بھی طور قابل رشک قرار نہیں دیا جاسکتا مثال کے طور پر محض دو روز قبل یعنی 17ستمبر کو دہلی سرکار نے ’’دکن حیدر آباد ‘‘ پر اپنے قبضے کی سالگرہ منائی ہے اور اس موقع پر بھارت کے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے اپنی صدارتی تقریر میں پاکستان کی بابت خاصا زہر اگلا ۔یاد رہے کہ ’دکن حیدر آباد ‘کی ریاست پاکستان کے ساتھ باقاعدہ الحاق کا اعلان کر چکی تھی مگر قائداعظم رحمتہ اللہ علیہ کی وفات کے اگلے ہی روز اس وقت کے بھارتی وزیر داخلہ ولبھ بھائی پٹیل کے حکم پر بھارتی افواج نے نام نہاد پولیس ایکشن کے نام پر حیدر آباد پر قبضہ کر لیا ۔ اُس وقت چوں کہ قائد کی وفات پر پوری پاکستانی قوم ایک سکتے اور صدمے کی حالت میں تھی لہذا بھارت نے اس موقع کو غنیمت جانتے ہوئے اپنے توسیع پسندانہ عزائم کو عملی جامہ پہنا دیا علاوہ ازیں جونا گڑھ ،مناور اور بھارتی غیر قانونی قبضے والے کشمیر کی بابت بھی یہی پالیسی اپنائی گئی ۔
بہر کیف توقع کی جانی چاہیے کہ حکومت پاکستان اور عوام قومی سلامتی کے اداروں کیساتھ مل کر سیلاب کی حالیہ تباہ کاریوں کے نقصانات پر قابو پانے کی ہر ممکن کوشش کر ئیں گے

ای پیپر دی نیشن