سربراہی اجلاس کا اعلامیہ باہمی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے تعاون کیلئے تیار

رانا فرحان اسلم 
ranafarhan.reporter@gmail.com  

افغانستان کو نظرانداز کرنا بڑی غلطی ہوگی: وزیراعظم  میاں شہبازشریف

دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے ’’امن مشن‘‘ کی مشترکہ فوجی مشقوں کے انعقاد کی اہمیت پر زور

افغانستان کے منجمد اثاثوں کی بحالی وقت کی اہم ضرورت ہے

سیلاب میں کروڑوں لوگ  گھر بار سے محروم  ہوچکے‘ کھلے آسمان تلے بیٹھے ہیں

سیلاب  سے نقصان اربوں ڈالر پر ہو رہا ہے  آپ کی مدد اور آپ کے تعاون سے مشکل سے نکل جائیں گے: پاکستانی وزیراعظم

شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ ازبکستان کے تاریخی شہر سمرقند میں منعقدہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او)کے سربراہان مملکت کے 22ویں اجلاس کے اختتام پر سمرقند اعلامیہ پر دستخط کردیے گئے ہیںسمر قند میں نئے تعمیر شدہ''سلک روڈ سمرقند''بین الاقوامی سیاحتی علاقے میں واقع کانگریس سینٹر میں ازبکستان کے صدر شوکت مرزائیف کی میزبانی میں سربراہی اجلاس اختتام پذیر ہواروس کے صدر ولادی میر پوتن ، چین کے صدر شی جن پنگ، قازقستان کے صدر قاسم جومرٹ توکایف، کرغزستان کے صدر سادیر جاپاروف، تاجکستان کے صدر امام علی رحمان، وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف، وزیر اعظم ہندوستان نریندر مودی، مبصر ممالک کے صدر بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو، منگولیا صدر اوخناگین خورل سخ، ایران کے صدر ابراہیم رئیسی سمیت دیگررہنماؤں میں ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان، ترکمانستان کے صدر سردار بردی محمدوف اور آذربائیجان کے صدر الہام علیوف نے شرکت کی شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن روس، چین، قازقستان، کرغزستان، تاجکستان، پاکستان، بھارت اور ازبکستان کے رہنماؤں نے سربراہی اجلاس کے نتائج پر سمرقند اعلامیہ پر دستخط کیے اعلامیے میں رہنماؤں نے اس بات کی تصدیق کی کہ ایس سی او دیگر ریاستوں اور بین الاقوامی تنظیموں کے خلاف نہیں ہے اور نوٹ کیا کہ وہ باہمی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے تعاون کے لیے تیار ہیںرہنماؤں نے عالمی تجارتی تنظیم کی کارکردگی بڑھانے اور معاشی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے تنظیم میں اصلاحات پر زور دیا ہے اعلامیے میں رہنماؤں نے دفاع اور سلامتی کے شعبے میں تعاون کو فروغ دینے، دہشت گرد اور انتہا پسند تنظیموں کی ایک فہرست بنانے کے اپنے ارادے کا اعلان کیا دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے تنظیم ''امن مشن''کی مشترکہ فوجی مشقوں کے انعقاد کی اہمیت پر بھی زور دیامتعدد ممالک کی جانب سے عالمی میزائل دفاعی نظام کی یکطرفہ ترقی کی مذمت کرتے ہوئے رہنماؤں نے کہا کہ اس سے بین الاقوامی سلامتی اور استحکام پر منفی اثر پڑتا ہے کیمیائی ہتھیاروں کی ترقی، پیداوار، ذخیرہ اندوزی اور استعمال اور ان کی تباہی پر پابندی کے کنونشن کی تعمیل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے، رہنماؤں نے خلا کی غیر فوجی کارروائی کے لیے اپنی حمایت اور ایک بین الاقوامی، قانونی طور پر پابند دستاویز پر دستخط کرنے کی ضرورت پر زور دیا خلا میں ہتھیاروں کی دوڑ کی روک تھام کی ضرورت پر بھی زور دیا گیاایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے ایکشن پلان پر عمل درآمد کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے رہنماؤں نے اس بات پر زور دیا کہ جوہری عدم پھیلا کے معاہدے کی شقوں پر سختی سے عمل کیا جانا چاہیے رہنماؤں نے افغانستان میں تمام نسلی، مذہبی اور سیاسی گروہوں کے نمائندوں کی شرکت کے ساتھ ایک جامع حکومت کی ضرورت پر زور دیا اس کے علاوہ ایس سی او''کے خیر سگالی سفیر''کے خطاب کی منظوری دینے والے رہنماؤں نے 2023کو سیاحت کا سال قرار دیااس سربراہی اجلاس کے بعدایس سی او کی مدت صدارت بھارت کے پاس ہو جائے گی جبکہ اگلی ایس سی او سربراہی کانفرنس 2023 میں بھارت میں ہوگی سربراہی اجلاس میں رکن ممالک کی جانب سے طویل المدتی اچھی ہمسائیگی، دوستی اور تعاون کے معاہدے پر عمل درآمد کے لیے جامع ایکشن پلان سمیت کل 40دستاویزات پر دستخط کیے گئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ خطے کے امن اور ترقی کے لیے افغانستان میں امن ضروری ہے اور اس وقت افغانستان کو نظر انداز کرنا بہت بڑی غلطی ہوگی وزیر اعظم نے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں تنظیم کو مبارکباد پیش کرنا چاہتا ہوں جس نے اس تنظیم کے مقاصد کو ایک خاندان کی طرح فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیااس موقع پر انہوں نے شنگھائی تعاون تنظیم کی مکمل رکنیت ملنے پر ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کو مبارکباد بھی پیش کی ان کا کہنا تھا کہ جیسا کہ آپ سب کے علم میں ہے پاکستان افغانستان کا پڑوسی ملک ہے اور افغانستان میں امن دراصل پاکستان میں امن کا ضامن ہے افغانستان میں امن ہوگا تو خطے کے دیگر ممالک بھی امن سے رہ سکیں گے اور ترقی کریں گے اگر ہم خطے میں پائیدار امن چاہتے ہیں تو ہمیں افغانستان کے عوام کی بہتری کے لیے وہاں تعلیم صحت کاروبار زراعت سمیت تمام شعبوں میں ہونے والے تمام مثبت اقدامات کی حمایت کرنی چاہیے شہباز شریف نے کہا کہ اگر اس وقت ہم نے افغانستان کو نظرانداز کیا تو یہ بڑی غلطی ہوگی ہمارے رائے میں افغانستان میں سیکیورٹی اور انسداد دہشت گردی کے حوالے سے افغانستان کو مضبوط بنانے کے لیے ان کی مدد کریںان کا کہنا تھا کہ انسانی امداد کے علاوہ عالمی برادری کو پائیدار افغان معیشت کے لیے بھی سپورٹ کرنے کی ضرورت ہے اس سلسلے میں افغانستان کے منجمد اثاثوں کی بحالی بھی وقت کی اہم ضرورت ہے انہوں نے افغان حکومت پر بھی زور دیا کہ وہ تمام شعبہ ہائے زندگی کے افراد کو حکومت کا حصہ بناتے ہوئے تمام شہریوں اور معاشرے کے تمام طبقات بالخصوص خواتین کے انسانی حقوق کا احترام کریںان کا کہنا تھا کہ پاکستان خود دہشت گردی کا سب سے زیادہ شکار رہا ہے اور ہم نے اس دہشت گردی کی عفریت کو شکست دینے کے لیے بہت قربانیاں دی ہیں بہنوں بھائیوں سیکیورٹی اہلکاروں ڈاکٹرز اور انجینئرز سمیت ہزاروں پاکستانی شہید ہوئے لہذا اس لعنت سے لڑنے کے لیے ہمارے عزم اور لگن کا اس سے بڑا کوئی مظہر نہیں ہے لہذا میں شنگھائی تعاون تنظیم کے تمام معزز اراکین سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ انتہا پسندی اور دہشت گردی کی اس لعنت کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک ہو جائیں اور اس کرہ ارض سے اس کا نام و نشان مٹا دیںوزیر اعظم نے سیلاب سے ہونے والی تباہی کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ سیلاب نے عام آدمی زندگی کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے، کروڑوں لوگ اپنے گھر بار سے محروم ہوچکے ہیںچارسے زائد بچوں سمیت 1400افراد مارے جاچکے ہیں جبکہ لاکھوں گھر مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہوچکے ہیں میں نے اپنی آنکھوں سے ایسی تباہی کبھی نہیں دیکھی انہوں نے کہا کہ ہم یہاں بیٹھے معزز اراکین کے مشکور ہیں جنہوں نے ایک ایسے مشکل وقت میں ہماری مدد کی جب لاکھوں افراد کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہیں، سیلاب کے پانی سے آبی بیماریوں کا خطرہ ہے، بچے ملیریا اور ڈائریا کا شکار ہو رہے ہیں اور ان سیلاب زدہ علاقوں میں لوگ مختلف بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہزاروں ایکڑ اراضی پر کھڑی فصل تباہی ہوگئی ہے اور لائیو اسٹاک کا بھی بڑے پیمانے پر نقصان ہے، ہمیں اس سیلاب سے ہونے والا نقصان اربوں ڈالر پر محیط ہے لیکن اللہ کی مدد اور آپ کے تعاون سے ہم سے مشکل سے جلد نکلنے میں کامیاب رہیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں آنے والا یہ سیلاب موسمیاتی تبدیلی کا نتیجہ ہے غیرمعمولی بارشوں اور پہاڑوں سے بہہ کر آنے والے پانی کے سبب پاکستان کا ہر کونا کسی سمندر کا منظر پیش کر رہا ہے، ہم اپنے پیروں پر کھڑے ہونے میں کامیاب ہوجائیں گے، لیکن سوال یہ ہے کہ کیا یہ آخری موقع ہے کہ دنیا کا کوئی ملک موسمیاتی تبدیلی کی اس تباہی سے دوچار ہوا ہے یا خدانخواستہ دیگر ممالک بھی اس کا شکار ہوں گے شہباز شریف نے کہا کہ میں آپ سب سے اپیل کرتا ہوں کہ شنگھائی تعاون تنظیم اس لعنت کے سامنے دیوار بن کر کھڑی ہوجائے لیکن یہ سب انتہائی سوچ بچار کے بعد تشکیل دیے گئے منصوبے کی بدولت ہی ممکن ہے، ایک ایسا منصوبہ جو پائیدار ہو کیونکہ آج یہ ناانصافی ہم سے ہوئی ہے، ہمارا کاربن کا اخراج ایک فیصد سے بھی کم ہے لہذا میں اس فورم سے درخواست کرتا ہوں کہ ہم اپنی نسلوں کا مستقبل محفوظ بنانے کے لیے ایک منصوبہ بنائیںدورے کے آخر میں وزیراعظم شہباز شریف نے امام بخاری کے مزار پر حاضری دی بعد ازاں دورے کے اختتام پر شہباز شریف کو سمرقند ایئرپورٹ سے ان کے ازبک ہم منصب عبداللہ اریپوف نے رخصت کیا اور یوں وزیراعظم کا دو روزہ دورہ ازبکستان مکمل ہوگیاوزیراعظم نے دورے کو قابل اطمینان قرار دیا اور ٹوئٹ میں کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے خطرات کے حوالے سے آگاہی ہوئی ہے اس سے قبل وزیراعظم شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کے لیے پہنچے تو ازبکستان کے صدر شوکت مرزایوف نے ان کا پرتپاک خیرمقدم کیا

ای پیپر دی نیشن