نیو یارک (نوائے وقت رپورٹ) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا 78 واں اجلاس شروع ہو گیا۔ سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیوگوتریس نے جنرل اسمبلی اجلاس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے کہا ہے کہ ہمیں ماضی کی بڑی جنگوں اور غلطیوں سے سبق سیکھنا ہوگا۔ دنیا کو روس یوکرائن جنگ کی وجہ سے خوراک کی کمی کا سامنا ہے۔ دنیا کو یوکرینی گندم اور خوراک کی اشد ضرورت ہے۔ عالمی امن کیلئے طاقت کے توازن کو درست کرنا ہوگا۔ ہمیں عالمی امن کو درپیش چیلنجز کا کثیر الجہتی حل تلاش کرنا ہوگا۔ اقوام متحدہ کے منشور پر مکمل عملدرآمد سے ہی پائیدار امن ممکن ہے۔ افغانستان میں خواتین کے حقوق کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔ افغان عوام طویل عرصے سے خانہ جنگی کا شکار ہیں۔ 70 فیصد افغان عوام کو عالمی مدد کی ضرورت ہے۔ مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے عوام امن چاہتے ہیں۔ فلسطین اور اسرائیل تنازع کا دو ملکی حل سے ہی ممکن ہے۔ یکطرفہ اقدامات سے حالات خراب ہوئے۔ مشترکہ ترقی کیلئے پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول پر توجہ مرکوز کرنا ہو گی۔ عالمی مالیاتی نظام بوسیدہ ہو چکا ہے، اصلاحات کی اشد ضرورت ہے۔ غریب اور ترقی پذیر ممالک کو مالی امداد کی ضرورت ہے۔ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے دنیا بھر میں لوگوں کی زندگیاں تبدیل ہو رہی ہیں۔ موسمیاتی تبدیلیاں دنیا کیلئے بڑا چیلنج بن کر سامنے آئی ہیں جس کے دنیا بھر میں تباہ کن اثرات دیکھے جا سکتے ہیں۔ ماحول پر عالمی حدت کے تباہ کن اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ ہمیں گرین ہا¶س گیسز کے اخراج کو کم کرنا ہوگا۔ عالمی حدت میں کمی کیلئے جی 20 ملکوں کو پہل کرنا ہو گی۔ ہم طویل عرصے تک زیر زمین توانائی کے ذرائع پر انحصار نہیں کر سکتے۔ افریقی خطے کا بڑا حصہ 21 ویں صدی میں بھی بجلی سے محروم ہے۔ ہمیں عالمی گرین فنڈ کے قیام کیلئے اقدامات کرنا ہوں گے۔ دنیا بھر میں اب بھی ایک ارب 20 کروڑ افراد غربت کی دلدل میں پھنسے ہوئے ہیں۔
سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ
نیو یارک (نوائے وقت رپورٹ) امریکی صدر جوبائیڈن نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں کہا ہے کہ بطور امریکی صدر اپنی ذمہ داریوں سے پوری طرح آگاہ ہوں۔ موجودہ مسائل حل کرنے کیلئے مشترکہ کوششیں درکار ہیں۔ کوئی قوم حالیہ چیلنجوں کا تنہا مقابلہ نہیں کر سکتی۔ عالمی تنازعات سے ایک ارب سے زیادہ افراد متاثر ہیں۔ موجودہ چیلنجز سے نمٹنے کیلئے دنیا بھر میں امن کی صورتحال کو بہتر بنانا ہے۔ اقوام متحدہ دنیا میں امن کیلئے اپنا کردار جاری رکھے گی۔ افغان عوام کو عالمی امداد کی ضرورت ہے۔ امریکہ سب کیلئے محفوظ، خوشحال اور مساوی دنیا کا خواہاں ہے۔ امریکہ کا مستقبل آپ سب سے وابستہ ہے۔ مختلف ممالک کے درمیان تنازعات کا پرامن حل نکلنا چاہئے۔ مصنوعی ذہانت کے کنٹرول قوانین مضبوط بنانے کیلئے دوسرے ممالک کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ امریکہ کی شراکت داریاں کسی دوسرے ملک پر قبضے کیلئے نہیں ہیں۔ امریکہ چین کے ساتھ ذمہ دارانہ مسابقت کا خواہاں ہے۔ ماحولیات اور دیگر مسائل پر چین کے ساتھ مل کر کام کرنے کیلئے بھی تیار ہیں۔ ہمیں موسمیاتی تبدیلیوں کے اہداف پر عملدرآمد کیلئے تیزی لانی ہو گی۔ موسمیاتی تبدیلیاں انسانیت کیلئے خطرناک ہیں۔ اقوام متحدہ کے منصوبے مختلف شعبوں کی بہتری کیلئے کردار ادا کر رہے ہیں۔ عالمی حدت کو روکنے کیلئے گرین ہا¶س گیسز کے اخراج کو کم کرنا ہوگا۔ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے اقوام متحدہ کو واضح روڈ میپ وضع کرنا ہوگا۔ یوکرائن کی جنگ غیر قانونی ہے۔ روس یوکرائن کے معاملے میں تنہا ہے۔ روس کا خیال ہے دنیا اسے یوکرائن میں ظلم کی اجازت دیدے گی۔ روس کو اس معاملے میں چھوڑ دیا جائے تو کیا کسی بھی قوم کی آزادی محفوظ رہ سکے گی؟۔ انسانی حقوق، خود مختاری اقوام متحدہ کے چارٹر کے بنیادی نکات ہیں۔ اقوام متحدہ کو یوکرائن میں روس کی جارحیت کیخلاف کھڑا ہونا چاہئے۔ ایران کی علاقائی، عالمی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے والی سرگرمیوں سے نمٹنے کیلئے ثابت قدم ہیں۔ اس عزم پر قائم ہیں کہ ایران کو کبھی بھی جوہری ہتھیار حاصل نہیں کرنے چاہئیں۔ ایران کی عدم استحکام کی سرگرمیوں سے نمٹنے کیلئے اتحادیوں کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ جنگ سے بچنے کیلئے چین کے ساتھ مسابقت ذمہ داری سے سنبھالنے کی کوشش کی ہے۔ اسرائیل فلسطین تنازعہ کے دو ریاستی حل کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
جوبائیڈن
نیو یارک (نوائے وقت رپورٹ) ترک صدر رجب اردگان نے یو این جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کو اپنے قیام کے مقاصد کی عکاسی بہتر انداز میں کرنا چاہئے۔ امن کے قیام کیلئے نئی حکمت عملی اور ایجنڈے کی ضرورت ہے۔ یوکرائن جنگ کو مذاکرات کے ذریعے حل کیا جانا چاہئے۔ ترکیہ دنیا میں تنازعات کے خاتمے اور امن کے فروغ پر یقین رکھتا ہے۔ شام کی صورتحال کی وجہ سے ترکیہ پر پناہ گزینوں کا بوجھ ہے۔ سلامتی کونسل عالمی امن کی ضامن نہیں رہی بلکہ پانچ مستقل ارکان کا میدان جنگ بن گئی ہے۔ ترکیہ فلسطینی عوام کے جائز حقوق کی جدوجہد کیلئے ان کی حمایت جاری رکھے گا۔ غیر ملکیوں سے نفرت، نسل پرستی، اسلاموفوبیا نئے بحران کی شکل اختیار کر گئے ہیں۔ نگورنوکارا باخ آذربائیجان کا علاقہ ہے۔ یوکرائن جنگ ختم کرنے کیلئے ترکیہ سفارتکاری تیز کرے گا۔ جنگ میں کوئی فاتح نہیں ہوتا۔ امن میں کوئی شکست نہیں کھاتا۔ روس اور یوکرائن کو مذاکرات کی میز پر لانے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔ترک صدر رجب طیب اردگان نے مسئلہ کشمیر ایک بار پھر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اٹھا دیا۔ صدر اردگان نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کیلئے مسئلہ کشمیر کا پرامن حل ضروری ہے۔ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات کے حامی ہیں۔ مسئلہ کشمیر پر مذاکرات کیلئے ترکیہ اپنا کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔
اردگان