اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) پاکستان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل فلسطین تنازع کو بامقصد مذاکراتی عمل کے ذریعے سے حل کرے۔ پاکستان کے نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78ویں اجلاس کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ علاقوں میں لاکھوں فلسطینی فوجی محاصرے میں زندگی گزار نے پر مجبور ہیں۔ اس اجلاس کی سربراہی سعودی عرب، عرب لیگ، مصر اور اردن نے مشترکہ طور کی۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ کوئی بھی بامعنی اور قابل عمل مذاکراتی فلسطینی عوام کی زندگیوں میں بہتری لاسکتا ہے۔ پاکستان ایک خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کے لئے دونوں فریقوں کے درمیان مذاکرات کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ بدقسمتی ہے کہ فلسطین میں اسرائیل کی جارحیت، فضائی حملے، بستیوں کی توسیع، فلسطینیوں کی بے دخلی اور بیت المقدس کے تقدس کی پامالی جاری ہے۔ طویل مدتی پائیدار سیاسی عمل میں سب سے بڑی رکاوٹ مقبوضہ فلسطینی علاقے میں اسرائیل کی طرف سے آبادکاری کے اقدامات ہے جو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔ جلیل عباس جیلانی نے مزید کہاکہ اسرائیل کے یہ اقدامات مذاکرات کے لیے سازگار ماحول کو خراب کررہے ہیں ۔ دوسری طرف وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78 ویں اجلاس کے موقع پر نیویارک میں ڈنمارک کے وزیر خارجہ لارس لوکے راسموسن سے ملاقات کی۔ دفتر خارجہ کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق اقوام متحدہ میں پاکستانی مشن کے مطابق ملاقات میں موسمیاتی تبدیلی اور تجارت کے علاوہ سائنس اور ٹیکنالوجی میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔ ملاقات کے دوران بڑھتے ہوئے اسلامو فوبیا اور علاقائی اور عالمی پیش رفت پر بھی تبادلہ خیال کیا۔