اسلام آباد (عترت جعفری) نےشنل ٹرانسپورٹ ماسٹر پلان مےں بتاےا گےا ہے کہ پاکستان کو سی پےک سے بھرپور فائدے اور سےنٹرل اےشیاءرےجنل اکنامک کوآپرےشن پروگرام سے منسلک ہونے کے لئے سات برسوں مےں 7ٹرےلےن روپے کی سرماےہ کاری300منصبوبوں پر کرنا ہو گی اور اگر ان منصبوبوں کو وقت پر مکمل کےا تو اس کا فائدہ14ٹرےلےن روپے کی صورت مےں ملے گا ، وزارت منصوبہ بندی کے تیار کردہ نیشنل ٹرانسپورٹ ماسٹر پلان میں بتایا گیا ہے ٹرانسپورٹ کے سیکٹر کے بارے میں تمام پالیسیوں اور عمل درآمد کے لیے ٹرانسپورٹ کی وزارت قائم کی جائے۔ ٹرانسپورٹ کے شعبے میں اےسٹ مینجمنٹ کے طریقوں کو اپنایا جائے،، اس کے ساتھ ساتھ صوبائی سطحوں پر ٹرانسپورٹ پلانز بنائے جائیں اور ان کو وفاقی ٹرانسپورٹ پلان سے مربوط کیا جائے، منصوبوں کی فائنانسنگ کے طریقہ کار اور نظر ثانی کی جائے، پلان میں کہا گیا ہے کہ پہلے مرحلہ مےں 2025ءکے اہداف حاصل کیے جائیں اور پھر 2035ء تک کے اہداف مقرر کیے جائیں۔ ٹرانسپورٹ سیکٹر کے 2023ءسے 2028ءاب تک 67 منصوبوں پر عمل ہونا ہے،، یہ 8 268 ارب روپے لاگت کے منصوبے ہیں، ان کے لیے رواں مالی سال میں صرف 108 ارب روپے رکھے گئے۔ دو ہزار ارب روپےسے زائد کا کا تھرو فارورڈ کیا گیا، اس پانچ سالہ پروگرام میں دو سال گزر چکے ہیں، تین سالوں میں اگر ان منصوبوں کو مکمل کرنا ہے تو ان کے لیے درکار رقم 2025۔ ارب روپے سے زیادہ مختص کرنا پڑیں گے،، ان 67 منصوبوں میں 18 ایسے ہیں جو ابھی تک منظور ہی نہیں کیے گئے۔ ریلوے کو 2030ءتک کمرشل طور پر چلنے کے قابل بنانا ہو گا اور اسی صورت میں یہ سالانہ10 کروڑ مسافروں اور 50 ملین ٹن کارگو کو لے کر جا سکے گی۔ اس ماسٹر پلان کے تحت ریلوے اس پر 1560 ارب روپے کی سرمایہ کاری کرنا پڑے گی۔ پلان میں بتایا گیا ہے کہ 2030ءتک بین الاقوامی فضائی سفر کے مسافر کی تعداد 25 ملین ڈومیسٹک مسافروں کی تعداد 12 ملین تک پہنچ جائے گی۔ ہیوی ایشن 133 ارب روپے سرمایہ کرنے کی ضرورت ہوگی، بندر گاہوں پر جن میں پورٹ قاسم اور کراچی پورٹ شامل ہے۔ سامان کی ہینڈلنگ 250 ملین ٹن تک بڑھ جائے گی، روزانہ کم از کم 100 ٹرین گاڑیاں چلانا ہوں گی۔