اسلام آباد (خبرنگار) کاشانہ ویلفیئر ہوم کی سابق سپرنٹنڈنٹ افشاں لطیف نے کہا ہے کہ سابق خاتون اول بشری بی بی نے کالے جادو کے لیے کاشانہ ہوم کی کم عمر و لاوارث بچیوں کا خون اور ہڈیاں استعمال کیں، ریاستی ملازم ہوتے ہوئے وقت کے فرعون وزیر اعظم عمران خان کے خلاف آواز اٹھائی، بنی گالہ میں مرغیاں نہیں جلائی گئی تھیں بچیوں کو جلایا گیا، نہ صرف کاشانہ بلکہ گہوارہ ، ماڈل چلڈرن ہوم اور چائلڈ پروٹیکشن بیورو سے بھی بچے اور بچیاں سپلائی کی گئیں۔ وزیر اعظم ہاﺅس کی دیواروں پر انسانی خون کے چھینٹے اور بنی گالہ میں انسانی ہڈیاں پائی گئیں۔ عمران خان کی حکومت نے کاشانہ سکینڈل پر خاموش کرنے کے لیے ہر حربہ استعمال کیا، متعدد بار جان لیوا حملے کروائے گئے، غیر قانونی طور پر دو سال تک مسلسل اور بار بار معطل کرنے کے بعد نوکری سے برطرف کر دیا گیا۔ میرا گھر جلا دیا گیا۔ جھوٹے بے بنیاد مقدمات میں جیل کے ڈیتھ سیل مقید کر دیا گیا۔ ا نتہائی شرمناک اور انسانیت سوز سلوک کروایا گیا۔ کاشانہ سے جنسی درندگیوں کی شکار گواہ بچیوں کو عمران خان کے وزراءنے غائب کروایا، کاشانہ سکینڈل پر جے آئی ٹی بنا کر شفاف تحقیقات کے ذریعے ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ افشاں لطیف نے ان خیالات کا اظہار نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر کاشانہ کی کم عمر یتیم و لاوارث بچیوں کی عصمت دری اور قتل و غارت گری کے خلاف محکمہ اور ہر فورم پر بھر پور توانا آواز اٹھائی۔ اس وقت جب ملک کے طاقتور ترین ادارے عمران خان کے ساتھ کھڑے تھے، پنجاب پولیس نے تشدد کیا۔ پنجاب کے وزرائ، راجہ بشارت، اجمل چیمہ کے حق میں تحریری بیان لکھ کر دینے کے لیے اور پنجاب حکومت کے احکامات پر دہشت گردی اور کار سرکار میں مداخلت کی دفعات لگا کر ایف آئی آر درج کرنے کی دھمکیاں دیں۔ چیف سیکرٹری پنجاب جواد رفیق نے سپریم کورٹ میں جمع کروائے گئے اپنے تحریری جواب میں اعتراف کیا کہ وزیر اعلی ہاﺅس کا یہ سکیورٹی آفیسر اکثر رات کے دیر اوقات میں کاشانہ میں آتا تھا جو سپرنٹنڈنٹ خوشنود جمیل سے کم عمر بچوں کو اپنے ساتھ لیکر جاتا تھا، جن لڑکیوں کو یہ سکیورٹی آفیسر اپنے ساتھ لیکر گیا وہ بچیاں بھی واپس نہ آئیں۔ ان بچوں کو زمان پارک اور بنی گالہ لیکر جایا جاتا تھا۔ ان بچیوں کو وزیر اعظم عمران خان اور حکومت کے طاقتور وزراءکی جنسی ہوس کو پورا کرنے کے لیے پیش کیا جاتا تھا۔ خاتون اول بشری بی بی نے کالے جادو کے لیے ان کم عمر یتیم و لاوارث بچیوں کا خون اور ہڈیاں استعمال کیں۔ ان کم عمر بچیوں کی " یکی " دیدی گئی۔ نہ صرف کاشانہ بلکہ گہوارہ، ماڈل چلڈرن ہوم اور چائلڈ پروٹیکشن بیورو سے بھی بچے اور بچیاں سپلائی کی گئیں۔ بنی گالہ میں مرغیاں نہیں جلائی گئی تھیں بچیوں کو جلایا گیا، ریاستی ایجنسی نے وزیر اعظم شہباز شریف کو ایک بند لفافے میں رپورٹ دی گئی تھی جس کو صرف وزیر اعظم کھول سکتا ہے۔ جس میں واضح تحریر تھا کہ وزیر اعظم ہاﺅس کی دیواروں پر انسانی خون کے چھینٹے اور بنی گالہ میں انسانی ہڈیاں پائی گئی تھیں۔ مگر وزیر اعظم شہباز شریف نے اپوزیشن کے رد عمل کے ڈر سے مرغیاں جلانے کا جھوٹا قصہ قوم کو سنا دیا۔ پولیس نے کپڑے اتار کر برہنہ ویڈیو بنائی گئی اور کہا گیا کہ تم نے بشری بی بی جیسی پاک ہستی کا منہ کالا کرنے کی جرات کیسے کی۔ دسمبر 2022 میں وزیر راجہ بشارت نے افشاں لطیف اور اس کے شوہر کو اپنے دفتر سول سیکرٹریٹ میں بلایا اور ریٹائرنگ روم میں میٹنگ کے بعد وہ بیڈ روم میں ہمیں بٹھا کر کاغذ پین دیا کہ میں کاشانہ سکنڈل پر سابق وزیراعظم عمران خان اور وزراءکے حق میں تحریری بیان لکھ کر دوں، ورنہ افشاں لطیف کی برہنہ ویڈیو سوشل میڈیا پرڈال دی جائے گی۔ انکار کرنے پر راجہ بشارت نے دوبارہ سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں۔ وہ بر ہنہ ویڈیو ابھی بھی بشری بی بی اور راجہ بشارت کے پاس موجود ہے۔ عمران خان کی حکومت نے افشاں لطیف کو کاشانہ سکینڈل پر خاموش کرنے کے لیے ہر حربہ استعمال کیا۔ افشاں لطیف پر متعدد بار جان لیوا حملے کروائے گئے۔ غیر قانونی طور پر دو سال تک مسلسل اور بار بار سسپینڈ کر کے نوکری سے برطرف کر دیا گیا۔ میرا گھر جلا دیا گیا۔ جھوٹے بے بنیاد مقدمات میں جیل کے ڈیتھ سیل مقید کر دیا گیا۔ انتہائی شرمناک اور انسانیت سوز سلوک کروایا گیا۔ کاشانہ سے جنسی درندگیوں کی شکار گواہ بچیوں کو عمران خان کے وزراءنے غائب کروایا۔ کاشانہ کی لاوارث اور یتیم بچیوں کائنات الیاس اور ساجدہ کو بے دردی سے قتل کر دیا گیا۔ انہوں نے چیف جسٹس اور آرمی چیف سے مطالبہ کیا کہ وہ اس کیس کی جے آئی ٹی بنا کر آزادانہ اور شفاف تحقیقات کروا کر اس میں ملوث تمام افراد کو کیفر کردار تک پہنچائیں۔