اسرائیلی قبضے کے خاتمے کیلئے  پاکستانی قرارداد کی منظوری

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستان، ترکیہ اور قطر سمیت دیگر ممالک کی جانب سے پیش کی جانے والی مشترکہ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل ایک سال کے اندر غزہ اور مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقوں سے اپنی موجودگی ختم کرے.
اگلے ماہ اسرائیل فلسطین جنگ کو ایک سال ہونے والا ہے۔ اب تک اسرائیلی بربریت سے 41 ہزار فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔ فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم میں آئے روز اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے اور اب ان پر جدید ٹیکنالوجی پیجر اور واکی ٹاکی کے ذریعے بھی بم برسائے جا رہے ہیں۔ اسرائیل اس جنگ کو پھیلائے جا رہا ہے۔اس نے ایران تک کے اندر حملے کیے ہیں۔ شام اور لبنان پر حملے معمول بن چکے ہیں۔گزشتہ روز لبنان میں پیجرز ڈیوائس اور واکی ٹاکی دھماکوں میں بیس افراد شہید اور ایرانی سفیر مجتبیٰ عمانی سمیت 3 ہزار زخمی ہو گئے۔ حزب اللہ نے اسرائیل کو دھماکوں کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔شواہد سے بھی یہی ظاہر ہوتا ہے۔ اس پر بھی اقوام متحدہ نے محض تشویش کا اظہار کیا اور اسرائیل کو مورد الزام ٹھہرانے سے انکار کیا ہے۔یو این کی جانبداری کا اندازہ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کے اس انٹرویو سے کیا جاسکتا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ کوئی چیز بھی اسرائیل کی جانب سے غزہ کے لوگوں پر نافذ اجتماعی سزا کا جواز نہیں بن سکتی۔سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ فلسطینی ریاست کے قیام تک اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم نہیں کریں گے۔ اقوام متحدہ اور عالمی طاقتیں فلسطینیوں پر مظالم کیخلاف کوئی ایکشن لینے کے لئے تیار نہیں۔جنرل اسمبلی سمیت کئی فورموں پر قراردادیں منظور ہو چکی ہیں‘ اسرائیل کیخلاف ریلیاں‘ احتجاج پوری دنیا میں ہو رہے ہیں‘ مگر اسرائیلی مظالم میں کمی نہیں آرہی ہے جس سے یہی عندیہ ملتا ہے کہ اسرائیل سب پر حاوی ہو چکا ہے۔ اب معاملہ قراردادوں کی منظوری سے آگے بڑھنا چاہیے‘ اسرائیل پر عالمی دباﺅڈال کر ہی اسکے مظالم روکے جا سکتے ہیں۔ اس کیلئے مسلم دنیا کو باہمی اختلافات مٹا کر متحد ہونا چاہیئے۔

ای پیپر دی نیشن