روسی نائب وزیراعظم کی آرمی چیف اور  اسحاق ڈار سے بامقصد ملاقاتیں

پاکستان اور روس کے مابین تعاون کے متعدد سمجھوتوں پر دستخط ہوئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق نائب وزیراعظم اور وزیر خزانہ محمد اسحاق ڈار نے گزشتہ روز روس کے نائب وزیراعظم الیکسی اوورچک سے اسلام آباد میں وفود کی سطح پر بات چیت کی جبکہ دونوں ممالک کے مابین دفاعی تعاون بڑھانے کے معاملہ میں چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر اور روس کے نائب وزیراعظم کے مابین بھی تبادلہ خیال ہوا۔ دفتر خارجہ کے مطابق دونوں ممالک کے ہم منصب نائب وزرائے اعظم کے مابین ملاقات میں دوطرفہ تعاون کے تمام پہلوﺅں پر تبادلہ خیال کیا گیا اور گزشتہ دو دہائیوں میں پاکستان روس تعلقات میں مثبت رفتار میں ہونیوالی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔ دونوں قائدین نے تجارت‘ صنعت‘ توانائی‘ رابطے‘ سائنس ٹیکنالوجی اور تعلیم کے شعبوں میں مضبوط بات چیت اور تعاون کو آگے بڑھانے پر اتفاق کیا۔ دونوں فریقین نے اقوام متحدہ اور شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) سمیت کثیرالجہتی فورمز پر تعاون جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا۔ 
دوران ملاقات سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے ”برکس“ کی رکنیت کیلئے پاکستان کی کوششوں میں تعاون پر روس کا شکریہ ادا کیا اور دونوں نائب وزراءاعظم نے باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں میں قریبی تعاون برقرار رکھنے پر اتفاق کیا۔ روس کے نائب وزیراعظم الیکسی اوورچک وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف اور روس کے صدر ولادی میر پیوٹن کے دوطرفہ تعلقات کو ٹھوس اور باہمی طور پر فائدہ مند اقتصادی شراکت داری میں تبدیل کرنے کے وژن کو آگے بڑھانے کیلئے پاکستان کے دورے پر ہیں۔ بدھ کے روز وزارت خارجہ اسلام آباد میں منعقدہ ایک تقریب میں معیشت اور تجارت کے شعبوں میں دوطرفہ تعاون کی ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط کئے گئے۔ پاکستان نے بین الاقوامی ٹرانسپورٹ کوریڈور بیلاروس‘ روس‘ قازقستان‘ ازبکستان‘ افغانستان اور پاکستان کی تعمیر وترقی سے متعلق مفاہمت نامہ میں شمولیت کا بھی اعلان کیا۔ اس سلسلہ میں متعلقہ دستاویز پر پاکستان کی طرف سے سیکرٹری مواصلات شیرعلی محسود نے دستخط کئے۔ اسی طرح گزشتہ روز جی ایچ کیو راولپنڈی میں روسی نائب وزیراعظم الیکسی کی آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سے ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور‘ علاقائی سلامتی اور مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون پر نتیجہ خیز بات چیت کی گئی۔ اس سلسلہ میں آئی ایس پی آر کے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق دونوں اطراف نے متعدد شعبوں میں سکیورٹی اور دفاعی تعاون کو مضبوط بنانے کیلئے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ معزز مہمان نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کی مسلح افواج کے اہم کردار اور خطے میں امن و استحکام کے فروغ کیلئے افواج پاکستان کی انتھک کوششوں کی تعریف کی۔ روسی نائب وزیراعظم اپنے اس دورے کے دوران پاکستان کے صدر مملکت اور وزیراعظم سے بھی ملاقات کرینگے۔ 
اس وقت اقوام عالم بالخصوص ہمارے خطے کو دہشت گردی کے پھیلتے ناسور‘ موسمیاتی تبدیلیوں‘ روس یوکرائن جنگ اور غزہ میں گزشتہ گیارہ ماہ سے جاری اسرائیلی بربریت کے باعث بڑھتی بھوک‘ مہنگائی‘ اشیائے خوردونوش کی کمیابی سے عہدہ براءہونے کے جو چیلنجز درپیش ہیں‘ اسکے تناظر میں خطے کے ممالک کا باہمی ربط و تعاون انسانی بقاءکیلئے ضروری ہے۔ ہمیں تو اپنے پڑوسی بھارت کی گھناﺅنی سازشوں کا بھی سامنا ہے جس نے اپنے ناجائز زیرتسلط کشمیر کو آئین کی دفعات 370‘ 35۔اے کو حذف کرکے جبراً اپنی سٹیٹ یونین کا حصہ بنالیا ہے اور مسئلہ کشمیر مزید گھمبیر بنا دیا ہے۔ وہ پاکستان کی سلامتی کو بھی ملک کے اندر موجود اپنے آلہ کاروں اور ایجنٹوں کے ذریعے چیلنج کرتا رہتا ہے۔ چنانچہ اسکی یہ سازشیں دونوں ایٹمی ممالک پاکستان اور بھارت کے مابین ایٹمی جنگ پر منتج ہو سکتی ہیں جس کی ممکنہ تباہی ان دونوں ممالک تک محدود نہیں رہے گی بلکہ پورے خطے اور پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لے گی۔ 
دنیا اور خطے کے ممالک کو ایسی ہی کٹھن صورتحال کا سامنا روس‘ یوکرائن جنگ اور مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کی پیدا کردہ کشیدگی کے باعث انسانی آبادیوں کی جانب بڑھتے قحط‘ بھوک‘ ادویات اور اشیائے خوردونوش کی پیدا ہونیوالی قلت کی بنیاد پر بھی کرنا پڑ رہا ہے جبکہ تیزی سے رونما ہونیوالی موسمیاتی تبدیلیوں نے زلزلوں‘ سیلابوں اور قحط سالی کی شکل میں اقوام عالم بالخصوص غریب‘ پسماندہ اور ترقی پذیر معیشتوں والے ممالک کیلئے ایسے مسائل پیدا کر دیئے ہیں جن سے عالمی برادری اور باوسیلہ ترقی یافتہ ممالک کے تعاون کے بغیر عہدہ برا ہونا ممکن ہی نہیں۔ 
یہ سارے مسائل و معاملات انسانی بقاءسے تعلق رکھتے ہیں جو علاقائی اور عالمی سطح پر دوطرفہ علاقائی، بین المملکتی اور عالمی سطح پر باہمی تعاون کے متقاضی ہیں۔ اس کیلئے اقوام متحدہ‘ یورپی یونین‘ او آئی سی‘ عرب لیگ‘ سارک کانفرنس‘ شنگھائی تعاون تنظیم اور برکس کی شکل میں متعدد عالمی اور علاقائی تنظیمیں دوطرفہ‘ علاقائی اور عالمی مسائل کے حل کیلئے سرگرم عمل رہتی ہیں تاہم اکثر اوقات مصلحتوں‘ مفادات اور دورن خانہ سازشوں کا شکار ہو کر عملیت پسندی کے راستے پر نہیں آپاتیں جیسا کہ بھارت نے محض اپنی برتری کے زعم میں علاقائی تعاون کی تنظیم سارک کو بے عمل اور غیرموثر بنا دیا ہے۔ اسی طرح اب بھارت کی کوشش شنگھائی تعاون تنظیم کو بھی غیرموثر بنانے کی ہے جس کا سربراہی اجلاس آئندہ ماہ 16,15 اکتوبر کو پاکستان کی میزبانی میں اسلام آباد میں ہو رہا ہے۔ 
اس کھچاﺅکی فضا اور درپیش چیلنجوں کے تناظر میں روس کا پاکستان کی جانب تمام شعبوں میں تعاون کا ہاتھ بڑھانا ہمارے لئے کسی نعمت غیرمترقبہ سے کم نہیں۔ اسکے علاوہ برطانوی شاہ چارلس کی جانب سے گزشتہ روز وزیراعظم پاکستان میاں شہبازشریف سے ٹیلی فونک گفتگو میں پاکستان کیلئے خیرسگالی کا اظہار اور انہیں دولت مشترکہ کے اجلاس میں شرکت کی دعوت دینا بھی ہمیں درپیش چیلنجوں کے تناظر میں خوش آئند ہے۔ 
یہی وہ علاقائی اور عالمی فورمز ہیں جہاں بھارت کے پیدا کردہ دیرینہ تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے زوردار آواز اٹھائی جا سکتی ہے اور عالمی قیادتوں اور اداروں کو اس مسئلہ کے حل کیلئے اپنا موثر کردار ادا کرنے کا کہا جا سکتا ہے۔ ہمارے پاس اس مسئلہ پر مضبوط آواز اٹھانے کا ایک اور بھی موقع موجود ہے جو رواں ماہ ستمبر میں جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس کا ہے جس میں وزیراعظم شہبازشریف پاکستان کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ اسی طرح آئندہ ماہ شنگھائی تعاون تنظیم کے اپنی میزبانی میں ہونیوالے سربراہی اجلاس میں بھی ہم مسئلہ کشمیر اور دہشت گردی کے روٹ کاز کے خاتمہ کیلئے خطے کے ممالک کی قیادتوں پر زور دے سکتے ہیں۔ یہ بھی خوش آئند صورتحال ہے کہ ان درپیش چیلنجوں سے عہدہ برا ہونے کیلئے پاکستان کی چین‘ ایران‘ ترکی اور عرب دنیا کے ساتھ ساتھ وسطی ایشیائی ریاستوں بالخصوص روس کے ساتھ نہ صرف خیالات کی ہم آہنگی ہے بلکہ ان ممالک کا ہمیں بے لوث تعاون بھی حاصل ہے۔ آج روس کے نائب وزیراعظم کے دورہ پاکستان کی صورت میں روس کے صدر پیوٹن اور وزیراعظم پاکستان محمد شہبازشریف کے علاقائی ترقی و سلامتی کے وژن کی جانب عملی پیش رفت ہوتی نظر آرہی ہے تو اس سے زیادہ خوش آئند صورتحال اور کیا ہو سکتی ہے۔

ای پیپر دی نیشن