سری نگر(کے پی آئی) بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر اسمبلی انتخابات سے قبل نئی انتخابی حلقہ بندیوں سے جموں کی مسلم نمائندگی 32.43 فیصد سے کم کر کے 20.93 فیصد کر دی ہے ۔پچھلی اسمبلی میں جموں کی کل 37 اسمبلی سیٹوں میں سے 12 مسلم اکثریتی نشستیں تھیں۔ اب 12 سے کم کر کے 9 کر دی گئی ہیں جبکہ مقبوضہ کشمیر کی 90 رکنی اسمبلی میں اب 28 فیصد ہندو آبادی کو 34.44 فیصد نشستیں حاصل ہوجائیں گی۔ دی وائر کے مطابق جموں ڈویژن میں گو کہ ہندو اکثریت میں ہیں، مگر مسلمانوں کی آبادی بھی 34.21 فیصد ہے۔غیر منصفانہ حد بندی کے ذریعے اس علاقہ کے مسلم اکثریتی حلقوں کی نمائندگی کم کر دی گئی ہے ۔ کے پی آئی کے مطابق دی وائر میں افتخار گیلانی کی ریسرچ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مقبوضہ جموں وکشمیر کی اکثریتی آباد ی مسلمان ہے۔ 2011 ء کی مردم شماری کے مطابق جموں و کشمیر میں مسلم آبادی 68.3 فیصد اور ہندوں کی 28.2 فیصد ہے۔مگر 2022 ء کے حد بندی کمیشن نے مسلم اکثریتی وادی کشمیر جہاں ریاست کی 56.15 فیصد آبادی رہتی ہے کے حصہ میں اسمبلی کی 47 نشستیں اورہندو اکثریتی جموں کی 43.85 فیصد آبادی کو 43 نشستیں دے دیں۔دوسری جانب بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی آمد پر جمعرات کو سری نگر فوجی قلعے میں بدل گیا تھا، بھارتی فورسز کے ہزاروں اہلکاروں کے حصار میں مودی ایر پورٹ سے شیر کشمیر اسٹیڈیم سری نگر پہنچے اور نام نہاد انتخابی جلسے سے خطاب کیا۔ ان کی آمد پرقابض انتظامیہ نے سرینگر میں پابند یاں مزید سخت کر دی تھیں ۔سری نگر جموں شاہراہ کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا۔ دوسری جانب ضلع کشتواڑ کے علاقے کیشوان کے سابق سرپنچ محمد سلیم شیخ پر ہندوتوا آر ایس ایس اور مسلم راشٹریہ منچ کے غنڈوں نے قاتلانہ حملہ کیا ہے۔تاہم وہ حملے میں محفوظ رہے ۔ آر ایس ایس کے غنڈوں اورسابقہ اخوانیوں شبیر احمد حجام، نزیر احمدحجام ، شبیر احمداورا عبد الکریم گوجری نے فاروق احمد عرف فاروق ڈاکوکی قیادت میں ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر کشتواڑ میں رات ایک بجے کے قریب سابق سرپنچ محمد سلیم شیخ پرقاتلانہ حملہ کیا ۔ سابقہ سرپنچ ڈبری سے نگری گڑھ جارہے تھے جب ہندوتواغنڈوں نے ان پرقاتلانہ حملہ کیا۔ جبکہ ضلع اسلام آباد میں ایک سڑک حادثے میں بھارتی فوج کے کم از کم آٹھ اہلکار زخمی ہو گئے۔ بھارتی فوجیوں کی ایک گاڑی ضلع کے علاقے وڈکول میں سڑک پر الٹ گئی جس کے نتیجے میں اب تک کی اطلاعات کے مطابق 8 فوجی زخمی ہو گئے۔