آئی ایم ایف مطمئن ہوگیا، وزیر خزانہ، شرائط پوری کرنا ہوں گی: وزیر مملکت

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وزیر خزانہ نے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) پروگرام سے متعلق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو ان کیمرہ بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ دوست ممالک نے آئی ایم ایف کو پاکستان کا قرض رول اوور کی یقین دہانی کرائی ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیر خزانہ نے بتایا آئی ایم ایف دوست ممالک کی یقین دہانیوں سے مطمئن ہوگیا۔ یقین دہانیوں کے بعد آئی ایم ایف نے اجلاس بلایا ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف قرض کی ساری رقم یکمشت نہیں دے گا۔ آئی ایم ایف اقساط میں رقم فراہم کرے گا جس کیلئے شرائط کو پورا کرنا ہوگا۔ وزیر خزانہ نے بتایا کہ سب سے مشکل پاور سیکٹر اصلاحات ہیں، آئی ایم ایف کے ساتھ 7 ارب ڈالر کا پروگرام ہے، پاکستان کی مجموعی ضروریات 12 ارب ڈالر کی ہیں، آئی ایم ایف قرض کے علاوہ 5 ارب ڈالر اضافی فنانسنگ کی ضرورت ہوگی۔ ذرائع کے مطابق وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف 5 ارب ڈالر دیگر عالمی مالیاتی اداروں سے حصول میں مدد دے گا۔ سعودی عرب آئل فیسیلیٹی میں 1.2 ارب ڈالر دے گا جس کی شرح سود طے کی جا رہی ہے۔ وزیر مملکت خزانہ علی پرویز ملک نے کہا ہے کہ آئندہ چار سال میں 100 ارب ڈالر کی ادائیگی کرنی ہے۔ آئی ایم ایف کی تمام شرائط پوری کریں گے تو قسط جاری ہوگی۔ وزیر مملکت برائے خزانہ کی بریفنگ میں بتایا گیا کہ رول اوور میں 12.7 ارب ڈالر ہیں اس میں سیف ڈیپازٹ میں 8 ارب ڈالر ہیں، سعودی عرب کے 5 ارب ڈالر، چین کے 4 ارب ڈالر ہیں اور متحدہ عرب امارات سے 3 ارب قرض لیا گیا۔ وزیر مملکت خزانہ علی پرویز ملک نے بتایا کہ مقامی ڈیٹ کی واپسی کی اوسط مدت 6 ماہ اور غیر ملکی قرضہ کی واپسی کی مدت ڈھائی سال ہے۔ ڈی جی ڈیٹ نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ قرض کی واپسی کی مدت کو بڑھایا جائے، اس سال جون میں شرح سود میں دو فیصد کمی ہوئی مگر دسمبر میں ٹی بلز پہلے ہی 19 فیصد پر فروخت ہوا، مجموعی قرض کا 80 فیصد حصہ فلوٹنگ ریٹ پر ہے، ہمیں امید ہے کہ قرض شرح سود میں مزید کمی ہوگی۔ حنا ربانی کھر نے کہا کہ ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر میں ابھی زیادہ اضافہ نہیں ہوا ہے، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی ہوئی ہے اس کو ہیجنگ کی جائے۔ نوید قمر نے کہا کہ ہیجنگ کا فیصلہ نیب کے باعث نہیں ہوسکا۔ نفیسہ شاہ نے کہا کہ حکومت کے پاس دوست ممالک سے امداد کے علاوہ کیا منصوبہ ہے؟ علی پرویز ملک نے کہا کہ قرض میں کمی ہو رہی ہے ہم نے قرض کے بہاؤ میں کمی کی ہے۔ نفیسہ شاہ نے پوچھا کہ اس سال 18 ارب ڈالر قرض واپس کرنا ہے، کس طرح کریں گے؟۔ اس پر وزیر مملکت نے کہا کہ اسی طرح کریں گے جس طرح کرتے آئے ہیں۔ رکن مرزا اختیار بیگ نے کہا کہ کیا ہم پرانے قرض کی ادائیگی کیلئے نئے قرض لے رہے ہیں؟۔ اس پر علی پرویز ملک نے کہا کہ ہماری اپنی آمدن اتنی نہیں ہے اور اس کے علاوہ چارہ کار نہیں ہے۔

ای پیپر دی نیشن