پی ٹی آئی جلسہ، ہائیکورٹ کا لارجر بنچ بنانے کی سفارش، پکڑ دھکڑ بھی شروع

لاہور (خبرنگار+ آئی این پی+ این این آئی) پی ٹی آئی کے لاہور میں جلسہ کے معاملے پر لاہور ہائیکورٹ نے تمام درخواستوں پر لارجر بنچ تشکیل دینے کی سفارش کر دی۔ جسٹس فاروق حیدر نے عالیہ حمزہ سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی۔ درخواستوں میں پنجاب حکومت سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔ دوران سماعت ندیم سرور ایڈووکیٹ نے عدالت سے پی ٹی آئی کا جلسہ روکنے کی استدعا کی کیونکہ پی ٹی آئی کے 8 ستمبر کے جلسے میں حکومت اور عدلیہ کے خلاف تقاریر کی گئیں۔ جسٹس فاروق حیدر نے قرار دیا کہ یہ اہم نوعیت کا معاملہ ہے، یہ فائل دس منٹ میں چیف جسٹس کے پاس بھجوائی جائے گی، یہ مفاد عامہ کا معاملہ ہے اس کی آئینی تشریح ہونا ضروری ہے، یہ معاملہ ایک بار ہی سیٹل ہونا چاہئے۔ بعدازاں عدالت نے جلسے کی اجازت اور جلسہ روکنے سے متعلقہ تمام درخواستوں پر لارجر بینچ تشکیل دینے کی سفارش کر دی۔ لاہور جلسے سے قبل تحریک انصاف کے رہنمائوں اور کارکنوں کے خلاف پولیس نے کریک ڈائون شروع کر دیا۔ پولیس نے غازی آباد، شاہدرہ، ہربنس پورہ، ڈیفنس، اسلام پورہ، تاجپورہ اور دیگر علاقوں میں چھاپے مارے۔ شاہدرہ میں انجینئر یاسر گیلانی کے گھر اور کزن کی فارمیسی پر چھاپہ مارا گیا۔ اس کے علاوہ پولیس نے پی ٹی آئی رہنما حماد اعوان کے گھر پر چھاپہ مار کر بھائی اور کزن کو حراست میں لے لیا، پولیس نے صدر تحریک انصاف لاہور شیخ امتیاز کے گھر پر بھی چھاپہ مارا تاہم شیخ امتیاز گھر پر موجود نہ ہونے کے باعث گرفتار نہ ہو سکے۔ دوسری جانب پولیس حکام نے تمام ایس ایچ اوز کو 9 مئی میں ملوث بقیہ ملزمان کی گرفتاری کا ٹاسک دے دیا۔ تحریک انصاف کے 12رہنمائوں اور کارکنوں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔ پولیس کے مطابق پی ٹی آئی کے رہنمائوں اور کارکنوں کے خلاف راستہ بلاک کرنے سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمہ ڈیفنس بی تھانے میں درج کیا گیا۔ غلام مصطفی، تصور حسین، غلام محی الدین سمیت دیگر کو نامزد کیا گیا۔ مقدمہ سب انسپکٹر خالد محمود کے بیان پر درج کیا گیا۔

ای پیپر دی نیشن