لاہور (نوائے وقت رپورٹ) وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف سے ساہیوال ڈویژن کے ارکان اسمبلی نے ملاقات کی، جس میں وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے ہر شہر کی بیوٹیفکیشن کیلئے پی ایچ اے بنانے کا اعلان کیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے پنجاب بھر میں روایتی میلے بحال کرنے کا حکم دیا ہے اور ہدایت کی کہ ہر شہر میں انتظامیہ مقامی میلوں کی حوصلہ افزائی اور سہولت کاری کرے۔ وزیراعلیٰ نے آئی جی پولیس کو ہدایت کی کہ ہر شہر میں ڈولفن فورس قائم کی جائے۔ وزیراعلی نے ساہیوال میں کارڈیالوجی بلاک جلد از جلد فنکشنل کرنے کا حکم دیا اور ساہیوال میڈیکل کالج میں فیکلٹی کی کمی پوری کرنے کی ہدایت کی۔ پاکپتن میں مذہبی سیاحت کے فروغ کے لئے جامع پلان طلب کرلیا۔ بابا فرید گنج شکرؒ کے مزار کی تعمیر و مرمت اور تزین و آرائش جلد مکمل کرنے کی، ساہیوال ڈویژن میں امن وامان کی صورتحال بہتر بنانے کی ہدایت کی۔ ہڑپہ میں آثار قدیمہ کی حفاظت اور سیاحوں کے سہولت کیلئے پلاننگ کا جائزہ لیا گیا۔ وزیراعلی نے ساہیوال اور اوکاڑہ میں ماڈل ایگری مال بنانے کی ہدایت کی اور کہاکہ پچھلے چار پانچ سال کی خرابیاں دور کررہے ہیں۔ سب کچھ ٹھیک نہیں ہوچکا لیکن تیزی سے بہتری آرہی ہے۔ حلفاً اقرار کرتی ہوں کہ آج تک کوئی بندہ سفارش پر نہیں لگایا۔ پنجاب میں پوسٹنگ ٹرانسفر میرٹ پر ہورہی ہے۔ پہلی مرتبہ پرائس کنٹرول کیلئے باقاعدہ نیا ڈیپارٹمنٹ بنا رہے ہیں۔ مہنگائی کے کنٹرول کیلئے پرائس کنٹرول کمیٹیاں دوبارہ تشکیل دی جارہی ہیں۔ لائیو ڈیش بورڈ پر اشیاء خوردونوش کے روزانہ ریٹ چیک کرتی ہوں۔ مہنگائی پہلی مرتبہ نیچے آئی ہے، یہ خود بخو دنہیں ہوا، اس کے پس منظر میں ہماری کاوشیں ہیں۔ گندم خریداری نہ کرنا غیر مقبول فیصلہ سمجھا گیا لیکن آٹے اور روٹی کی قیمت نیچے آگئی۔گندم کی قیمت بڑھنے سے کاشتکار کو فائدہ نہیں ہوتا لیکن عوام کو روٹی مہنگی ملتی تھی۔ عوامی پذیرائی نہیں چاہتی لیکن ایسے فیصلے کررہی ہوں جس سے عوام پر کم از کم بوجھ پڑے۔ حکومتی نرخوں پر یقین نہیں بلکہ زمینی حقائق کو خود چیک کرتی ہوں۔ ڈپٹی کمشنر کے پی آئی سکور کارڈ بننے سے سختی کا سامنا کررہے ہیں۔ ڈپٹی کمشنر کے پی آئی میں عوام کی سہولت کیلئے چھوٹی بڑی ہر چیز شامل کی گئی ہیں۔ ایڈمنسٹریشن صبح 6،7بجے سے رات گئے تک فیلڈ میں ہوتی ہے۔ کسان کارڈ کیلئے 9لاکھ درخواستیں آئیں، چند دنوں میں کارڈ ایکٹو ہوگا اور ڈیڑھ لاکھ روپے تک قرض ملے گا۔ کاشتکاروں کو مشورے دینے کیلئے ہزار زرعی گرایجویٹ انٹرن شپ پروگرام شروع کررہے ہیں۔ اپنی چھت ……اپنا گھرپروگرام میں گھروں کی تعداد بڑھائیں گے، پانچ لاکھ سے زیادہ گھر دیں گے۔ محض ملکیتی کاغذات اور شناختی کارڈ پر ہاؤسنگ قرض فراہم کرنے کی پہلی اور بڑی سکیم لارہے ہیں۔ اپنی چھت……اپنا گھر پروگرام کی ماہانہ قسط 14ہزار سے بڑھانے سے روک دیا۔ چلڈرن ہارٹ سرجری کارڈ میں پرائیویٹ ہسپتال اور سرجن شامل کیے ہیں۔ بیواؤں اور غریب اقلیتی بھائیوں کیلئے منیارٹی کارڈ بھی ایشو کریں گے۔ تیل کی قیمت گرنے سے صرف پنجاب کرائے کم کرا رہا ہے۔ پنجاب بھر میں 600 روڈز بحال کررہے ہیں، ہر شہر میں سڑکوں کی حالت چند ماہ میں بدل جائے گی۔ پورے پنجاب میں صفائی کا نظام نہیں تھا، کمشنر کو زیرو ویسٹ کرنے کا ٹارگٹ دے دیا۔ گلی محلوں میں 10،10سال سے پڑی گندگی اٹھا رہے ہیں۔ پولیس افسروں کو عوام کی سہولت کیلئے مساجد میں جانے کی ہدایت کی ہے۔ ارکان اسمبلی نے کہا ہے کہ مہنگائی کم ہورہی ہے، وزیراعلیٰ مریم نوازشریف بہترین کام کررہی ہیں۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کاشتکاروں کی حقیقی ہمدرد اور خیر خواہ ہے۔ علاوہ ازیں مریم نواز شریف کی زیر صدارت پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ بورڈ میں ساڑھے 6گھنٹے طویل جائزہ اجلاس ہوا تعلیم، صحت، زراعت، لائیو سٹاک، روڈز سمیت دیگر شعبوں کے بارے میں اہم فیصلے کئے گئے۔ مریم نواز شریف کے ستھرا……پنجاب پروگرام کے تحت وسط نومبر سے پاکستان کی تاریخ کے سب سے بڑے صفائی کے جامع نظام کا نفاذ کیا جائے گا۔ پنجاب کی 100 تحصیلوں میں 15-اکتوبر تک ستھرا پنجاب کی لانچنگ شروع کر دی جائے گی۔ دو ہفتے میں 100 تحصیلوں میں آؤٹ سورس ماڈل کے تحت صفائی کے عمل کا آغازکر دیا جائے گا۔ ستھرا پنجاب کے دوسرے فیز میں 15-نومبر سے مزید 34 تحصیلوں میں بھی آغاز کر دیا جائے گا۔ پنجاب میں سولر پینل کی مقامی طور پر تیاری کے لئے چیف منسٹر فنڈ فار سولر پینل پروڈکشن اور مینوفیکچرنگ کی منظوری دی گئی۔ نومبر میں عوام کو وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کے پروگرام کے تحت سولر پینل ملنا شروع ہو جائیں گے۔ وزیر اعلیٰ لاہور میں پاکستان کا پہلا سرکاری آٹزم سکول کا پراجیکٹ ایک سال میں مکمل کرنے کی ہدایت کی۔ اجلاس میں پنجاب میں 11ہزار کلومیٹر روڈز کی تعمیر ومرمت کی 482 سکیموں کا جائزہ لیا گیا۔ مریم نواز شریف نے ہسپتالوں میں صفائی یقینی بنانے، کارڈیالوجی انسٹیٹیوٹ سرگودھا اور نواز شریف کینسر ہسپتال کی تعمیرکے لئے فوری اقدامات کی ہدایت کی۔ ہر شہر میں کارڈیالوجی علاج معالجے کی سہولیات یقینی بنانے کا حکم دیا۔ پولیس باڈی کیم پروگرام کی ڈیڈ لائن طلب کرلی۔ 17 -اضلاع کے دیہات میں خواتین کو2-ارب کی لاگت سے 11000 مویشی پالنے کے لئے دئیے جائیں گے۔ فارمرز کے لئے پنجاب کا پہلا لائیو سٹاک کارڈ اگلے ماہ لانچ ہوگا۔ سرکاری ویسٹ لینڈ پر ایگرو فارسٹری پراجیکٹ کی منظوری دی گئی جس کے تحت پیاز، آلو اور زیتون وغیرہ کاشت کیا جائے گا۔ پنجاب میں پہلی مرتبہ جنگلی حیات شماری کرانے کا فیصلہ کیا گیا۔ چھانگا مانگا میں ’’ایکو ٹورزم‘‘ پراجیکٹ کی لانچنگ اور لاہور میں صوبہ کی پہلی ماڈل فش مارکیٹ بنانے کی تجویز کا جائزہ لیا گیا۔ شرمپ فارمنگ ایکسپورٹ کی کمپنی بنانے پر اتفاق کیا گیا۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے تمام شہروں میں ضرورت کے تحت کیمروں کی تعداد بڑھانے کی ہدایت کی۔ پنجاب کے مزید 9اضلاع میں دستک سروسز شروع کرنے اور پہلی بار کاربن کریڈٹ سکیم کے اجرا کی منظوری دی گئی۔ لیپ ٹاپ سکیم، انڈر گریجویٹ سکالر شپ پر بریفنگ دی گئی۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز نے ہونہار بچوں کی فیس کی ادائیگی یقینی بنانے کی ہدایت کی۔ اور پنجاب کا پہلا فلم فنڈ قائم کر نے کی منظوری دے دی۔ تمام شہروں میں میٹرو ٹریک کی جلد تکمیل کا حکم دیا۔ ماڈل ایگریکلچر مال کی تھری ڈی فوٹیج پیش کی گئی۔ ملتان بہاولپور سرگودھا ساہیوال کے یونیفارم ڈیزائن کی منظوری دی گئی۔ پنجاب میں پہلے فیز میں 7500 ٹیوب ویل کی سولرائزیشن کا فیصلہ کیا گیا۔ اس ضمن میں اگلے جون تک تکمیل پر اتفاق کیا گیا۔ چیف منسٹر ایگریکلچر گریجویٹ پروگرام کو متعلقہ یونین کونسل میں ہی تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ پہلے فیز کے 9500گرین ٹریکٹر کے ڈیزائن اور دیگر امور کی منظوری دی گئی۔ گرین ٹریکٹر مخصوص فیچر، کلر اور نمبر کی وجہ سے بیچا نہیں جاسکے گا،31مارچ ڈیڈ لائن مقرر کی گئی۔ ائیر ایمبولینس کی لینڈنگ کے لئے ائیر سٹرپ بنانے اور ریسکیو سروسز کی ضرورت کے تعین کے لئے میپنگ کا حکم دیا۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز نے ضرورت کا تعین کرکے ہر شہر میں ریسکیو ایمبولینس فراہم کرنے کی ہدایت کی۔ یونیورسٹی اور کالجر میں ریسکیو ٹریننگ کا دائرہ مزید بڑھانے کا جائزہ لیا گیا۔ مریم نواز شریف نے کہا کہ پانچ سال عوام کی خدمت کیلئے دیئے گئے جلسے جلوس کیلئے نہیں، الحمدللہ، پنجاب ہر شعبے میں لیڈ لے رہا ہے۔ ادھر مریم نواز نے ٹوبہ ٹیک سنگھ میں تیز رفتار ٹرک کی زد میں آنے سے چار خواتین کے جاں بحق ہونے کے واقعہ پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔