اسلام آباد (خبر نگار خصوصی + نمائندہ خصوصی) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کے دوران چین کی جانب سے مسلسل تعاون فراہم کرنے پر شکر گزار ہیں، سی پیک کے دوسرے مرحلے پر عملدرآمد سے زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی، معدنیات سمیت باہمی مفاد کے دیگر شعبوں میں تعاون کے وسیع مواقع پیدا ہونگے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو چین کے 75 ویں یوم تاسیس کے موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے چین کی حکومت اور عوام کو یوم تاسیس کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ مشترکہ چین کا یوم تاسیس منانا خوش آئند ہے، چین دنیا کی سپر پاور ہے، دنیا اس کے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتی ۔ دونوں ممالک کے تعلقات ناقابل تسخیر اور اٹوٹ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کے دوران چین نے ہر ممکن تعاون فراہم کیا جس پر ان کا شکر گزار ہوں، زراعت اور صنعت کے شعبوں سمیت معیشت کو مضبوط کئے بغیر ہم دنیا میں مقام حاصل نہیں کر سکتے، پاک چین دوستی کا مقصد نہ صرف خطے میں ترقی، امن بلکہ شی جن پنگ کے وڑن کے تحت دنیا بھر میں ترقی اور امن کو فروغ دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہانگ کانگ تائیوان اور دیگر عالمی امور پر چین کے موقف کی حمایت کرتا ہے، سی پیک کا دوسرا مرحلہ شروع کرنے جا رہے ہیں جس سے پاکستان کی معیشت کو فائدہ پہنچے گا۔ پاکستان چین کے کلیدی مفادات کا حامی ہے، ہم چین کے وزیراعظم کے آئندہ ماہ دورہ پاکستان کے منتظر ہیں،یس سی او پروگراموں میں شرکت کرینگے اور دو طرفہ ملاقاتیں کرینگے۔صدر مملکت آصف علی زرداری نے چین کے قیام کی 75 ویں سالگرہ کے حوالے سے تقریب سے خطاب میں چینی بھائیوں اور بہنوں کو چین کے قیام کی 75 ویں سالگرہ پر مبارکباد دی ،صدر مملکت نے کہا کہ گزشتہ 75 سالوں میں چین عالمی سطح پر ایک استحکام کی قوت کے طور پر ابھرا، مختلف شعبے میں بڑی کامیابیاں حاصل کی،مجھے یقین ہے کہ چین آنے والی دہائیوں میں نئے سنگ میل عبور کرے گا، امید ہے کہ چین سیاست، اقتصادیات اور ثقافت کے عالمی منظرنامے پر مثبت طور پر اثر انداز ہوگا ،پاکستان اور چین سدابہار دوست ، امن اور ترقی میں ساتھی ہیں، مختلف عالمی چیلنجوں کے باوجود پاک-چین دوستی مسلسل پروان چڑھ رہی ہے، پاک-چین اقتصاری راہدری کو اعلیٰ معیار پر ترقی دیں گے ۔ پاکستان اور چین مشترکہ خوشحالی ، دنیا میں امن و استحکام کیلئے مل کر کام کرتے رہیں گے، پوری پاکستانی قوم کو آزمودہ دوست چین کے ساتھ تعلقات پر فخر ہے ، پاکستان اور چین نے مشکل وقت میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا۔قبل ازیں تقریب سے خطاب کر تے ہوئے چین کے سفیر جیانگ زائیڈونگ نے کہا کہ صدرشی جنگ پنگ نے چین کی سماجی اور معاشی ترقی پر مبنی ایک نئے سفر کی بنیاد رکھی، چین نے پسماندہ اورمحروم معاشرے سے خوشحال معاشرہ بننے کی جانب سفرکیا۔چینی سفیر نے کہا کہ صدرشی جن پنگ کی قیادت میں چین ترقی کے ایک نئے دور میں داخل ہورہا ہے، چین کی ترقی کو دنیا سے الگ نہیں کیاجاسکتا۔
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ روس کے ساتھ مضبوط تعلقات پاکستان کی خارجہ پالیسی کی اہم ترجیحات میں سے ہے، پاکستان روس کے ساتھ تجارتی، اقتصادی، توانائی، مواصلات اور سیکورٹی تعاون کو وسعت دینے کا خواہشمند ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف سے روسی فیڈریشن کے نائب وزیر اعظم الیکسی اوورچوک نے ملاقات کی۔ وزیراعظم نے روسی نائب وزیراعظم الیکسی اوورچوک اور انکے وفد کا وزیراعظم ہائوس میں خیرمقدم کیا۔ روسی نائب وزیراعظم سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ وہ آئندہ ماہ اسلام آباد میں روسی وزیر اعظم کے استقبال کے منتظر ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اس سال جولائی کے اوائل میں ان کی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ انتہائی نتیجہ خیز بات چیت ہوئی تھی۔ شہباز شریف نے دوطرفہ تعاون میں مزید توسیع پر بات چیت کے لیے اعلی سطحی وفد بھیجنے پر صدر پیوٹن کا شکریہ ادا کیا۔ روسی نائب وزیراعظم اوورچوک نے پرتپاک استقبال پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا اور روس کے پاکستان کے ساتھ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے پاکستان اور روس کے تعلقات کو تعمیری اور باہمی طور پر مفید قرار دیا۔ دونوں فریقین نے باقاعدہ رابطے برقرار رکھنے پر بھی اتفاق کیا۔ وزیراعظم اور روسی نائب وزیراعظم نے روس اور پاکستان کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کی تقریب میں بھی شرکت کی۔ اس مفاہمتی یادداشت کے تحت مشترکہ مفاد کے تمام شعبوں بالخصوص تجارت، سرمایہ کاری، توانائی، آئی ٹی، زراعت، سائنس و ٹیکنالوجی اور تعلیم میں تعاون کو فروغ ملے گا۔
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) پاکستان اور روس نے دو طرفہ تعلقات کو مستحکم کرنے کے لیے تجارت واقتصادی تعلقات میں توسیع اور علاقائی روابط کو بہتر بنانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے زراعت ، غذائی تحفظ، کاروبار، تعلیم، ریلوے، سائنس اور ٹیکنالوجی اور عوامی سطح پر مضبوط رابطوں کے فروغ جیسے کلیدی شعبوں میں باہمی طور پر مفید تعاون بڑھانے کی اہمیت پر بھی زور دیا ہے ۔اس بات کا اظہار صدر مملکت آصف علی زردار ی اور روس کے نائب وزیراعظم الیکسی اوورچوک کے درمیان وفد کے ہمراہ ایوان صدر میں ملاقات کے موقع پر کیا ۔ روسی نائب وزیراعظم کا خیرمقدم کرتے ہوئے صدر نے دو ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات کو مستحکم کرنے کے لیے بارٹر تجارت کے امکانات پر غور کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے ویزا کے ضوابط کو آسان بنانے ، ریلوے اور براہ راست پروازوں کے ذریعے روابط بڑھانے کی ضرورت پر بھی بات چیت کی تاکہ لوگوں اور کاروباری رابطوں کو فروغ دیا جا سکے۔ملاقات کے دوران بتایا گیا کہ زرعی شعبے میں دو طرفہ تعاون بڑھانے کی بڑی گنجائش موجود ہے۔ باہمی فائدے کے لیے مشترکہ منصوبوں کے آغاز کی زبردست صلاحیت موجود ہے۔ اکتوبر میں پاکستان سے 75 رکنی کاروباری وفد روس کا دورہ کرے گا ۔ روس کے نائب وزیراعظم الیکسی اوورچک نے کہا کہ روس غذائی تحفظ، سائنس اور ٹیکنالوجی، تعلیم، روابط اور ریلوے کے شعبوں میں پاکستان کے ساتھ تعاون کو بہتر بنانے کا خواہاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اکتوبر میں روسی وزیراعظم کا پاکستان کا دورہ دو طرفہ تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کا ایک اور موقع فراہم کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ روس تمام مذاہب اور مسلم ثقافت کا بہت احترام کرتا ہے اور قرآن مجید کی توہین کی مذمت کرتا ہے۔ملاقات میںو زیر خارجہ، اسحاق ڈار، چیئرمین، بلاول بھٹو، ا حسن اقبال ، اوردیگر بھی موجود تھے ۔