لاہور(خصوصی رپورٹر)بلاول ہاﺅس کے ترجمان نے کہا ہے کہ بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام پی پی پی کی سابق جمہوری حکومت کا سب سے بڑا سماجی تحفظ فراہم کرنے کا ایک منفرد پروگرام ہے جس کے تحت ملک کی 70لاکھ خاندانوں پر مشتمل انتہائی غربت کی شکار 20فیصد آبادی کو براہ راست مالی امداد فراہم کی جا رہی ہے جس کی بدولت غریب ترین افراد کو خوراک کی ضمانت کی یقین دھانی سے فاقہ کشی کی زندگی سے نجات ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کو بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام ایکٹ کے نام سے پارلیمنٹ سے متفقہ طور پر پاس کرایا گیا تھا۔ اس پروگرام کو مسلم لیگ (ن) سمیت تمام حزب اختلاف کی حمایت حاصل تھی۔ انہوں نے کہا کہ عالمی بنک اور ایشیائی ترقیاتی بنک نے اس پروگرام کی ملکی آبادی کے اسقدر وسیع حصہ تک اطلاق اور دائرہ کار کو سراہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بانکی مون نے پروگرام پر تبصرہ کرتے ہوئے اس کی شفافیت، اثریت اور افادیت کے پیش نظر دیگر ترقی پذیر ممالک کو اسے روبہ عمل لانے کا مشورہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کی ساکھ شکوک و شبہات سے بالاتر ہے جس کی وجہ سے یو ایس ایڈاور برطانوی ڈی آئی ایف ڈی نے اس پروگرام کے لئے بالترتیب 16کروڑ ڈالر اور 30کروڑ پاونڈ فراہم کئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پروگرام کے تحت نوجوانوں کو مائیکرو فنانس، ہیلتھ انشورنس اور فنی تربیت فراہم کرے گی جبکہ 30 کروڑ غریب بچوں کو مفت تعلیم کی فراہمی کے لئے داخلہ دیا جائے گا تاکہ وہ بیک وقت قومی معیشت میں اپنا حصہ ڈالنے کے علاوہ ایک باعزت زندگی گزارنے کے قابل ہو سکیں۔ ترجمان نے کہا کہ پروگرام کے ناقدین سیاسی وجوہات کی بناءپر اسے ہدف تنقید بنا رہے ہیں جبکہ انہیں اُن کروڑوں غریب لوگوں کا چنداں خیال نہیں جو اس پروگرام کی بدولت دو وقت کی روٹی کے قابل ہو رہے ہیں۔ اگر یہ پروگرام بند ہوتا ہے تو کروڑوں لوگوں کے چولہے ٹھنڈے ہو جائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پروگرام کے تحت مالی امداد حاصل کرنے کے لئے شناختی کارڈ کی شرط ضروری تھی اس لئے ڈھائی کروڑ خواتین نے ملک بھر سے اپنے شناختی کارڈ بنوائے۔ انہوں نے کہا کہ اتنی بڑی تعداد میں خواتین کے شناختی کارڈ کے حصول سے آئندہ انتخابات میں ٹرن آﺅٹ میں خاطر خواہ اضافہ ہو گا۔