لاہور (جواد آر اعوان/ دی نیشن رپورٹ) جنگ بندی ختم کرنے کے اعلان کے بعد اگر کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے ریاست کے خلاف کوئی جارحانہ اور مسلح مہم چلائی، سول یا فوجی اہداف پر کوئی حملے کئے تو سکیورٹی فورسز کے سپیشل یونٹس انکے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن کریں گے اور انکا خاتمہ کر دیا جائیگا۔ یہ بات قابل اعتماد ذرائع نے دی نیشن کو بتائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ٹی ٹی پی کے معاملے میں بیک چینل کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے تاہم ان میں اگر کوئی ناکامی ہوئی تو سکیورٹی فورسز امن مخالف قوتوں کو بے اثر کر دینگی۔ حکومتی امن کمیٹی کے ایک سینئر رکن نے دی نیشن کو بتایا آنیوالے دن حکومت کے ٹی ٹی پی سے مذاکرات کی قسمت کا فیصلہ کرینگے۔ انکا کہنا تھا کہ تحریک طالبان کا جنگ بندی ختم کرنے سے انکار کرنا ان کے داخلی اختلافات کو کور کرنا ہے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا حکومت سکیورٹی فورسز کی مدد سے طالبان سے امن مذاکرات کیلئے کوئی اور چینل استعمال کر رہی ہے تو انہوں نے کہا کہ مجھے اس کا علم نہیں تاہم حکومت ایسا کر سکتی ہے میں بھی کوئی کردار ادا کرنے کو تیار ہوں۔ سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کے ایک سینئر رکن کا کہنا ہے کہ اس بارے میں بالکل کلیئر ہو جانا چاہئے کہ کالعدم ٹی ٹی پی اب دو دھڑوں میں تقسیم ہے ایک گروپ امن چاہتا ہے جبکہ دوسرا گروپ ناقابل قبول مطالبات کر رہا ہے اور یہ دہشت گردی بھی کر سکتا ہے۔ امن کے حامی عناصر سکیورٹی فورسز کی مدد کر سکتے ہیں۔ جب ان سے پوچھا گیا اگر قبائلی علاقے میں لڑائی ہوتی ہے تو پھر سکیورٹی فورسز کا کس قدر نقصان ہو گا تو ان کا کہنا تھا کہ یقیناً فورسز کو نقصان ہو گا تاہم اس بار امن مخالف عناصر کا پوری طرح خاتمہ ہو جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی اور شمالی وزیرستان کے بعض گروپ غیرملکی عناصر کے ساتھ ملکر امن عمل کی مخالفت کر رہے ہیں تاہم اگر انہوں نے یہی کام جاری رکھا تو خصوصی آپریشنز کے ذریعے ان کا خاتمہ کر دیا جائیگا۔ خصوصی ’’سٹنگ آپریشن‘‘ سے کالعدم ٹی ٹی پی کی مالی معاونت ختم ہو چکی ہے، طالبان اندرونی اور بیرونی طور پر تنہا ہو چکے ہیں۔