فیصل آباد (نمائندہ خصوصی) زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے سائنس دانوں نے چمگادڑوں کی دو نئی نسلیں دریافت کرکے عالمی سطح پر حیوانیات کے شعبہ میں غیرمعمولی کامیابی حاصل کرلی۔ یونیورسٹی کے شعبہ زوالوجی و ماہی پروری میں امریکہ کی بیٹ کنزرویشن انٹرنیشنل کی مالی معاونت سے ڈاکٹر محمود الحسن کی زیرنگرانی پی ایچ ڈی سکالر محمد سلیم کی تحقیق میں بتایاگیا ہے کہ چمگادڑیں کرہ ارض پر قدرتی ماحول کے توازن اور تنوع کو برقرار رکھنے کیلئے انتہائی اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ ڈاکٹر محمود الحسن کے مطابق حشرات خور چمگادڑ فصلوں کے نقصان دہ اور جانوروں میں موذی امراض کے پھیلائو کا باعث بننے والے کیڑوں کے تدارک کا قدرتی علاج ہیں جبکہ پھل خور چمگادڑ عمل بارآوری‘ بیجوں کی بکھیر اور قدرتی جنگلات کی تخلیق نو میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ڈاکٹر محمود الحسن کا کہنا ہے کہ تین سو سے زائد اقسام کے پھلدار پودے جن میں آم‘ کیلا‘ پپیتا ‘کھجور اور انجیر وغیرہ شامل ہیں‘ اپنی بارآوری کیلئے پھل خور چمگادڑوں پر انحصار کرتے ہیں۔ تحقیق کے مطابق حشرات خور چمگادڑ اپنی مثالی اثرپذیری کی وجہ سے فصلوں پر نقصان دہ کیڑوں کی تعداد میں خاطر خواہ کمی لا کر کیڑے مار ادویات کی درآمد پر صرف ہونے والے کثیر سرمائے کو بچانے میں بھی معاون ثابت ہورہے ہیں۔ عالمی سطح پر ماہرین حیوانیات ڈاکٹر محمود الحسن کی اس دریافت کو اہم پیش رفت قرار دے رہے ہیں کیونکہ تقریباً پچاس سال قبل زیڈ بی مرزا نے پاکستان سے کسی ممالیہ جانور کو دریافت کیا تھا۔
سائنسدانوں نے چمگادڑوں کی 2نئی نسلیں دریافت کرلیں
Apr 21, 2014