نیو یارک (اے پی پی + آن لائن) ارب پتی کاروباری شخصیت ڈونلڈ ٹرمپ اور سابق وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے شمال مشرقی امریکی ریاست نیویارک میں ہونے والے پرائمری صدارتی انتخابات میں کامیابی حاصل کرتے ہوئے ریپبلکن اور ڈیموکریٹس کی طرف سے صدارتی امیدوار کی حتمی نامزدگی کے لیے اپنی اپنی پوزیشنز کو مزید مستحکم کر لیا ہے۔ریپبلکن کی نامزدگی حاصل کرنے کے خواہاں ٹرمپ نے 60 فیصد ووٹ حاصل کیے جب کہ ان کے حریفوں اوہائیو کے گورنر جان کاسیچ نے 25 اور ٹیکساس سے سینیٹر ٹیڈ کروز نے 15 فیصد ووٹ حاصل کیے۔ ڈیموکریٹ ہلیری کلنٹن نے 57 فیصد اور ان کے حریف ورمونٹ سے سینیٹر برنی سینڈرز نے 42 فیصد ووٹ حاصل کیے۔ نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخابات سے قبل مندوبین کی حمایت حاصل کرنے کے مقابلے میں بھی ٹرمپ اور ہلیری اپنے اپنے حریفوں سے خاصے آگے ہیں۔ ٹرمپ نیویارک کے تمام 95 ریپبلکن مندوبین کی حمایت حاصل کرنے کے قابل ہو گئے ہیں جس کے بعد انھیں مجموعی طور پر 835 مندوبین کی حمایت حاصل ہو جائے گی جب کہ ان کے حریف ٹیڈ کروز کے حامی مندوبین کی تعداد 559 ہے جب کہ کاسیچ کو صرف 150 مندوبین کی حمایت حاصل ہو سکی ہے۔ ریپبلکن صدارتی امیدوار کی نامزدگی حاصل کرنے کے لیے امیدوار کو 1237 مندوبین کی حمایت حاصل کرنا ضروری ہے۔ فتح کے بعد ٹرمپ نے اپنے حامیوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ "یہ ایک زبردست ہفتہ رہا"۔ ہلیری کلنٹن اپنی جماعت کی نامزدگی حاصل کرنے کے لیے بہت تیزی سے کامیابی کی طرف بڑھ رہی ہیں اور نیویارک میں فتح کے بعد انہیں حاصل مندوبین کی تعداد لگ بھگ 1900 ہو جائے گی جب کہ ان کے حریف برنی سینڈرز کو اب تک 1185 مندوبین کی حمایت حاصل ہے۔ ڈیموکریٹس کی حتمی نامزدگی کے لیے امیدوار کو 2383 مندوبین کی حمایت درکار ہے۔ فتح کے بعد نیویارک میں اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے ہلیری کلنٹن کا کہنا تھا کہ ڈیموکریٹک نامزدگی کی دوڑ ہمارے گھر آن پہنچی ہے اور فتح ہماری نظروں میں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آپ نے آج ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے اپنے گھر جیسی کوئی جگہ نہیں ہو سکتی۔انھوں نے اپنے مخالف امیدوار برنی سینڈرز کے حامیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں متحد کرنے والی چیزیں اختلاف پیدا کرنے والی چیزوں سے کہیں زیادہ ہیں۔