وزیر آباد: پاکستانی طالب علم کا اعزاز، یورپی ممالک کی ٹیم کے ہمراہ نظام شمسی کے سب سے بڑے سیارے زحل پر اجنبی ڈسٹ گرینز کا سراغ لگا لیا

وزیر آباد (نامہ نگار) ہائیڈل برگ یونیورسٹی جرمنی میں زیر تعلیم سپیس ٹیکنالوجی کے پاکستانی طالبعلم سمیت یورپی ممالک کی 11 رکنی ریسرچ ٹیم نے نظام شمسی کے سب سے بڑے سیارے زحل پر اجنبی ڈسٹ گرینزکا سراغ لگا لیا۔ ناسا اور دیگر سپیس ریسرچ ایجنسیوں نے پیپر تسلیم کر لئے۔ جرنل سائنس میگزین نے پیپر شائع کر کے تصدیق کر دی۔ یورپی ریسرچ ٹیم میں شامل پاکستانی طالبعلم وزیرآباد کا رہائشی اور ماہر تعلیم خواجہ اشرف کا بیٹا ہے۔ نیشنل سپیس ایجنسی امریکہ نے نظام شمسی کے سب سے بڑے سیارے زحل پر تحقیق کے لئے ایک سپیس کرافٹ کیسینی بھیجا تھا جو 2004ء سے اپنا تحقیقی عمل جاری رکھے ہوئے ہے۔ ہائیڈل برگ یونیورسٹی جرمنی کے سپیس ٹیکنالوجی کے طلباء کی ٹیم نے یورپ کی ٹیم کی حیثیت سے کیسینی کی معلومات پر ریسرچ کرنے کے لئے نامزدگی کی گئی جس میں وزیرآباد کے محلہ شیخاں مشرقی بکر گلہ سے تعلق رکھنے والے پاکستانی نذیر خواجہ بھی شامل تھے۔ اس ٹیم نے اپنی ریسرچ کے دوران سیارہ زحل کے مدار میں ایسے ذرات کا پتہ چلایا جو ہمارے نظام شمسی کے ڈسٹ گرینز سے مختلف ہیں اور مختلف سمت میں تیز رفتاری سے حرکت کرتے ہیں۔ دریافت کئے گئے نئے ذرات دوسرے نظام شمسی سے تعلق رکھتے ہیں۔ اس نئی ریسرچ کا ناسا اور دیگر سپیس ریسرچ لیبارٹریز میں تفصیلی مطالعہ کیا گیا اور ریسرچ ٹیم کے پیپر کو تسلیم کر لیا گیا اور 14 اپریل کو ان پیپرز کو جرنل سائنس میگزین نے شائع کیا۔ ریسرچ پیپرز میں نئے تصور کو وسیع پیمانے پر پذیرائی حاصل ہوئی۔ پاکستان سے تعلق رکھنے والے سپیس ٹیکنالوجی کے طالبعلم نذیر خواجہ نے اپنے احباب کو نئی ریسرچ کے بارے میں بتایا کہ نئی ریسرچ کے بعد کائنات میں زندگی کے آغاز کا سراغ لگانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے مزید بتایا منجمد پانی سے آلودہ یہ ذرات ہمارے نظام شمسی کے نہیں ہیں کیونکہ ان کی حرکات و سکنات ہمارے نظام شمسی کے ذرات سے مختلف ہیں۔

ای پیپر دی نیشن