ریاض (آئی این پی+ اے ایف پی) امریکی صدر باراک اوباما نے گزشتہ روز ریاض میں سعودی شاہ سلمان سے ملاقات کی جس میں دونوں رہنماؤں کے درمیان سعودی عرب کی سلامتی ، داعش کے حوالے سے بات چیت کی گئی،عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد اوباما کا سعودی عرب کا یہ چوتھا اور غالبا آخری دورہ ہے۔ ملاقات میں دوطرفہ تعاون کے فروغ، دہشت گردی کے خلاف جنگ اور علاقائی بحرانوں کے حل سے متعلق امور پربھی بات چیت کی گئی ۔ اپنے اس دورے میں صدر اوباما خلیجی ممالک کو یہ یقینی دہانی کرانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ واشنگٹن انتظامیہ ان کی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔ امریکی صدر(آج ) جمعرات کو خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے سربراہ اجلاس میں شرکت کریں گے اور خلیجی رہ نمائو ں سے باہمی دلچسپی کے امور اور علاقائی تنازعات پر تبادلہ خیال کریں گے۔ اے ایف پی کے مطابق ریاض اور واشنگشن کے درمیان کشیدگی تیزی سے بڑھ گئی ہے کیونکہ سعودی عرب سمجھتا ہے صدر اوباما کا ایران کی طرف جھکاؤ ہے اور خطے میں روایتی اتحادیوں سے لاتعلق ہیں اوباما کیلئے اہم مسئلہ مشرق وسطیٰ میں داعش کے خلاف جنگ ہے جبکہ سعودی عرب ایران کو اہم مسئلہ سمجھتا ہے سعودی عرب ایک ہفتہ قبل اوباما کے ایک امریکی میگزین میں شائع ہونے والی رپورٹ پر برہم ہے جس میں امریکی صدر نے کہا تھا کہ سعودی عرب کو مشرق وسطیٰ کے ایشوز پر ایران سے شیئر کرنے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ دونوں ممالک کے درمیان مقابلے میں شام، عراق اور یمن میں پراکسی جنگوں کو مدد ملی اور انتشار بڑھا۔وائٹ ہائوس کے مطابق صدر اوباما اور شاہ سلمان نے دوطرفہ تعلقات‘ مشرق وسطیٰ کے ایشوز‘ سعودی عرب میں انسانی حقوق پر امریکی خدشات‘ سٹریٹجک پارٹنر شپ‘ یمن‘ شام‘ لبنان‘ عراق اور دیگر ایشوز پر تبادلہ خیال کیا۔ ملاقات 2 گھنٹے جاری رہی۔