پسرور (نامہ نگار) نواحی گاﺅں ننگل مرزا میں 19 اپریل کو گستاخی مذہب کے الزام میں فضل عباس شاہ کو قتل کرنے والی تینوں خواتین نے بتایا کہ وہ قتل کے لئے کئی ماہ سے منصوبہ بندی کر رہی تھیں۔ گرفتار خواتین افشاں دختر محمد اشرف، آمنہ دختر محمد خان اور رضیہ دختر غلام محمد تھانہ رعیہ کے ایک نجی سکول میں بطور معلمات خدمات انجام دے رہی تھیں جہاں تینوں کی دوستی ہوگئی ان میں سے ملزمہ رضیہ دختر غلام محمد کی بہن شہناز کی شادی ننگل مرزا میں موٹرمکینک رزاق کے ساتھ ہوئی تھی اور رضیہ اپنی بہن کے گھر آکر کئی کئی دن رہا کرتی تھی 2004میں جب مقتول فضل عباس شاہ نے یوم عاشور پر جناح گیٹ چوک پسرور میں جلوس کے دوران تقریر کرتے ہوئے گستاخی کی تھی اس وقت ملزمہ کی عمر 8سال تھی اور اس نے تب سے فضل عباس شاہ کو جان سے مارنے کا ارادہ کیا تھا اس بات کا ذکر اس نے اپنی ٹیچر دوستوں سے کیا تینوں معلمات غازی علم دین عامر چیمہ اور ممتاز قادری کے بارے میں لکھی ہوئی کتب اور مضامین شوق سے پڑھتی تھیں اور سوچتی رہیں کہ ہم بھی کوئی ایسا کارنامہ انجام دیں تاکہ ہمارا نام بھی عاشقان رسول میں لکھا جائے۔ اسی دوران انہیں اطلاع ملی کہ فضل عباس شاہ گاﺅں ننگل مرزا آیا ہوا ہے لہذا ملزمہ افشاں اپنے گھر سے پستول لے کر آئی اور تینوں دم کروانے کے بہانے فضل عباس شاہ کے گھر میں داخل ہو گئیں۔ تینوں ملزمات دعا مانگتی رہیں کہ اللہ زخمی فضل عباس کو موت دے، اسے زندہ نہ رکھنا۔ جب پولیس نے تھانہ صدر پہنچ کر انہیں بتایا کہ فضل عباس ہلاک ہو گیا ہے تو تینوں ملزمات نے نعرے لگانے شروع کردیئے اور بلند آواز میں نعتیں پڑھنے لگیں۔ دریں اثنا انجمن اثنا عشریہ ننگل مرزا اور مقتول کے ورثا نے اس کی میت ڈی ایس پی پسرور کے دفتر کے سامنے رکھ کر مسلسل ایک گھنٹہ تک احتجاج کیا اور دھرنا دیا جس کی وجہ سے کچہری میں ایک گھنٹہ ٹریفک بند رہی ان کا مطالبہ تھا کہ ملزمان کے خلاف انسداد دہشت گردی عدالت گوجرانوالہ میں مقدمہ چلایا جائے ۔ تاہم ڈی ایس پی اعجاز حمید کے ساتھ مذاکرات کے بعد احتجاج ختم کردیا گیا اور مقتول کی میت گاﺅں لے جا کر نماز جنازہ اور تدفین عمل میں لائی گئی۔ اس موقع پر مقتول کے چچا اور مقدمہ کے مدعی نے بتایا کہ مقتول فضل عباس شاہ انبیاءکرام کا احترام کرتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ کالعدم تنظیم کے ضلعی سربراہ قاری شفیق ڈوگر نے لوگوں کو فضل عباس کے خلاف اکسایا اور وہی قتل کی بنیادی وجہ بنا ہے۔ پولیس نے مقتول کے چچا اظہر عباس شمسی کی مدعیت میں کالعدم تنظیم کے ضلعی صدر قاری شفیق ڈوگر، افشاں اشرف، آمنہ خان، رضیہ بی بی، شہناز اختر اور عبدالرزاق کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی ہے۔
منصوبہ بندی
::::پسرور: گستاخی مذہب کے ملزم کو مارنے کیلئے کئی ماہ منصوبہ بندی کی: گرفتار خواتین
Apr 21, 2017