پانامہ کیس : سپریم کورٹ نے وزیر اعظم، حسن، حسین کو نوٹس جاری کر دیئے، جے آئی ٹی سے تعاون کی ہدایت، متعلقہ اداروں کو بھی فیصلے کی کاپیاں بھجوادیں گئیں

 سپریم کورٹ نے پانامہ کیس کے فیصلے کی کاپیاں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دینے کے لیے متعلقہ چھ اداروں سمیت اٹارنی جنرل اورسیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کو بھجوادی ہیں۔پانامہ لیکس کیس کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ نے ایف آئی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دینے کا حکم دیا ہے جس میں نیب، سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمشن آف پاکستان، ملٹری انٹیلی جنس اور آئی ایس آئی کے ممبران شامل ہونگے۔ذرائع کے مطابق عدالت نے اٹارنی جنرل اشتر علی اوصاف ،سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن طاہر شہباز،ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے ،چیئرمین نیب، چیئرمین سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمشن آف پاکستان، گورنر سٹیٹ بینک،ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی بذریعہ وزارت دفاع،ڈائریکٹر جنرل ملٹری انٹیلی جنس کو فیصلے کی کاپیاں بھجوادی ہیں۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم اور ان کے صاحبزادوں کو نوٹس بھی جاری کر دیئے گئے۔ نوٹسز وزیراعظم کے سیکرٹری اور ایڈووکیٹ آن ریکارڈ کے ذریعے بھجوائے گئے ہیں۔نوٹسز میں تینوں افراد کو مشترکہ تحقیقاتی ٹیم سے تعاون کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ان اداروں کو7 روز میں افسران کے نام سپریم کورٹ کے لارجربینچ کوبھجوانے ہیں۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے گذشتہ روز پانامہ پیپرز کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے نیب، ایف آئی اے، سٹیٹ بینک، آئی ایس آئی اور ایم آئی کے افسران پر مشتمل مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دینے کا حکم دیا تھا۔ عدالتی احکامات کے بعد متعلقہ ادارے جے آئی ٹی کیلئے اپنے نمائندوں کے نام سپریم کورٹ کو بھجوائیں گے اور اگر سپریم کورٹ ان ناموں پر متفق ہوئی تو جے آئی ٹی تشکیل دیدی جائے گی جو پانامہ کیس کی مزید تحقیقات کریگی اور 60 روز میں اپنی تحقیقات مکمل کرے گی۔

ای پیپر دی نیشن