پی ٹی آئی قیادت نے بتایا سنجرانی کو ووٹ دینے کا حکم اوپر سے آیا‘ نعرے زرداری سب پر بھاری کے لگے : سراج الحق

لاہور (خصوصی نامہ نگار) جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ چیئرمین سینٹ کے انتخابات سے قبل تحریک انصاف کی قیادت نے مجھ سے کہا تھا کہ صادق سنجرانی کو ووٹ دینا ہے جب میں نے استفسار کیا کہ انہیں کیوں ووٹ دینا ہے تو بتایا گیا کہ یہ اوپر سے آرڈر ہے۔ اب یہ معلوم نہیں کہ یہ عرش معلی سے حکم تھا یا کہیں اور سے۔ یہی وجہ ہے کہ چیئرمین سینٹ کے الیکشن کے بعد عمران خان کے نعرے نہیں لگے بلکہ ایک زرداری سب پر بھاری نعرے لگائے گئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں موجودہ نظام سے ٹکرانا اور اس سے بغاوت کرنا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز منصورہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ چیف جسٹس سے مطالبہ کیا کہ وہ نو منتخب سینیٹرز سے بلا کر حلف لیں کہ انہوں نے ووٹ خریدے نہیں ہیں۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ چیئرمین سینٹ کے الیکشن سے قبل وزیر اعلی خیبر پی کے پرویز خٹک کا فون آیا کہ بلوچستان سے نامزد امیدوار کو ووٹ دینا ہے جب میں نے سوال کیا کہ یہ امیدوار کون ہے تو انہوں نے کہا کہ ابھی تو یہ مجھے بھی معلوم نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں ہمیں مکمل طور پر حکومت نہیں ملی۔ ایم ایم اے بن چکی ہے اور اس کا دو مئی کو اسلام آباد میں پہلا کنونشن ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بجلی کی لوڈ شیڈنگ ختم کرنے میں ناکامی کا اعتراف کر کے قوم سے معافی مانگے۔ چیف جسٹس کی جانب سے پشاور کے عوام کو صاف پانی میسر نہ ہونے کی آبزرویشن سے متعلق انہوں نے کہا کہ اگر چیف جسٹس ایک سال پہلے پشاور کا دورہ کرتے تو انہیں وہاں ہریالی نظر آتی لیکن ہم مخلوط حکومت میں شامل ہیں جہاں فیصلے اکثریت سے ہوتے ہیں۔ میٹرو منصوبے نے پورے شہر کو اکھاڑ کر رکھ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین سینٹ کے الیکشن میں جماعت اسلامی نے راجہ ظفر الحق کو پانچ نکاتی معاہدہ کے نتیجے میں ووٹ دیئے جن میں آئین کی 62،63 دفعہ کا تحفظ اور دیگر اسلامی قوانین سے چھیڑ چھاڑ نہ کرنا شامل تھا۔ انہوں نے کہا کہ میری قیمت لگانے کی کسی میں جرا¿ت نہیں ہے۔ موجودہ لوٹا کریسی کے ذریعے جمہوریت نہیں چل سکتی اسی وجہ سے پی آئی اے، سٹیل ملز اور ریلوے اربوں روپے کے مقروض ہو چکے ہیں۔ ہم ایسا نظام چاہتے ہیں جہاں ہر شہری کو تعلیم، روزگار اور صحت سمیت تمام بنیادی سہولتیں میسر ہوں۔
سراج الحق

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...