سپورٹس رپورٹر
21 وین کامن ویلتھ گیمز کے مقابلے 4 سے 15 پریل 2018ءتک آسٹریلیا کے شہر گولڈ کوسٹ میں منعقد ہوئے۔ 11 روز تک جاری رہنے والے ان مقابلوں میں 70 ممالک کے 10 ہزار کے قریب کھلاڑیوں اور آفیشلز نے شرکت کی۔ کامن ویلتھ گیمز کی تاریخ کا پہلا موقع تھا کہ مرد و خواتین کھلاڑیوں کے میڈلز کی تعداد برابر رکھی گئی تھی۔ پاکستان نے میگا ایونٹس کے 30 میں سے صرف 10 ڈسپلنز میں حصہ لیا تھا لہذا ان دس ایونٹس میں شرکت کر کے بھی 5 میڈلز حاصل کرنا خوش آئند ہے جس کی بڑی وجہ ایک یہ بھی ہے کہ پاکستان میں بین الاقوامی سطح کے ایسے ہونے والے میگا ایونٹس کی تیاری کے لیے کوئی پلان ہی نہیں بنایا جاتا ہے۔
گولڈ کوسٹ میں منعقد ہونے والی کامن ویلتھ گیمز میں پاکستان نے ہاکی، ویٹ لیفٹنگ، ریسلنگ، ٹیبل ٹینس، شوٹنگ، اتھلیٹکس، سکواش، سوئمنگ، بیڈمنٹن اور باکسنگ کے ایونٹس میں شرکت کی۔ پاکستان نے گیمز میں صرف ایک طلائی تغمے کے ساتھ چار برانز میڈلز حاصل کیے۔ پاکستان کا طلائی تمغہ انعام بٹ کی وجہ سے پاکستان کے نام ہوا۔ انعام بٹ نے اس سے قبل 2010ءمیں ہونے والی گیمز میں بھی پاکستانی دستے کی لاج رکھی تھی۔ ان کے علاوہ ریسلنگ میں طیب رضا اور بلال پہلوان نے برانز میڈل جیت کر ملک کا نام روشن کیا۔ ویٹ لیفٹنگ میں پاکستان کے محمد نوح دستگیر بٹ سے توقع تھی کہ وہ پاکستان کے لیے گولڈ میڈل حاصل کر لینگے لیکن وہ اپنے آخری ایونٹ میںمطلوبہ وزن اٹھانے میں ناکام رہے جس کی بنا پر انہیں بھی برانز میڈل پر اکتفا کرنا پڑا۔ ویٹ لیفٹنگ میں پاکستان کے محمد طلحہ طالب نے برانز میڈل جیتا۔ انہوں نے گیمز میں نیا قومی ریکارڈ بھی قائم کیا۔ اتھلیکٹس میں پاکستان کے ارشد ندیم نے جولین تھرو کے پہلے کوالیفائنگ راونڈ میں 80.45 میٹر پر جولین کو تھرو کر کے نیا قومی ریکارڈ قائم کیا تاہم فائنل راونڈ میں وہ 76.02 میٹر سے آگے نہ بڑھ سکے۔ ارشد ندیم کے بارے میں بتایا گیا تھا کہ وہ پاکستان سے ان فٹ آئے تھے جن کے بارے میں یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ روانگی سے قبل پاکستان سپورٹس بورڈ کے ڈاکٹر وقار نے دستے میں شامل تمام کھلاڑیوں کو فٹ قرار دیا تھا۔ ان فٹ کھلاڑی کو دستے کے ساتھ بھجوانے کا کس کا فیصلہ تھا اس کی تحقیقات ہونی چاہیے اگر وہ ان فٹ تھے تو انہیں فٹ کرنے کے لیے کیوں کوئی اقدامات نہ کیے گئے۔ دستے کے ساتھ جانے والے ڈاکٹر سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ اس کھلاڑی کے بارے میں میں نے کوئی فٹنس رپورٹ نہیں دی تھی یہ پاکستان سے ان فٹ آیا تھا۔ اتھلیکٹس میں پاکستان کی نجمہ پروین نے 400 میٹر ریس میں سیزن بیسٹ کرنے کا اعزاز حاصل کیا۔ جبکہ 200 میٹر ریس میں بھی انہوں نے پاکستان نمائندگی کی۔ بیڈمنٹن میں پاکستان کی ماحور شہزاد کے علاوہ کوئی کھلاڑی سنگلز ڈبلز اور مکسڈ ایونٹ میں اچھی کارکردگی نہ دکھا سکا۔ ہاکی پاکستان کا قومی کھیل ہے لیکن بدقسمتی سے کوئی حکمت عملی نہ ہونے کی بنا پر ترقی نہیں کر رہا۔ کامن ویلتھ گیمز میں سینئر کھلاڑیوں کو واپس لا کر ایونٹ میں شرکت کی۔ لیگ میچز میں پاکستان ٹیم کوئی میچ جیت نہ سکی تاہم درجہ بندی کے میچ میں کینیڈا کے خلاف تین ایک سے کامیابی حاصل کر کے ساتویں پوزیشن حاصل کی۔ شوٹنگ ایونٹ میں پاکستان کے شوٹرز نے عمدہ کارکردگی دکھانے کی کوشش کی تاہم میڈل حاصل کرنے میں ناکام رہے۔ اس کھیل میں اگر کھلاڑیوں کو سہولیات فراہم کی جائیں تو میڈلز کا حصول ممکن ہو سکتا ہے۔ سکواش جس میں پاکستان کبھی چیمپیئن ہوا کرتا تھا کامن ویلتھ گیمز کے سنگلز، ڈبلز، مکسڈ ڈبلز کسی ایونٹ میں پاکستانی کھلاڑی توقعات پر پورا نہ اتر سکے۔ ٹیبل ٹینس میں پاکستانی کھلاڑیوں نے شرکت برائے شرکت کے طور پر ہی پاکستان کی نمائندگی کی۔ پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کی جانب سے کامن ویلتھ گیمز میں میڈل حاصل کرنے والے کھلاڑیوں کے اعزاز میں لاہور میں تقریب کا اہتمام کیا جبکہ پاکستان سپورٹس بورڈ اور حکومت پاکستان کی جانب سے سپورٹس پالیسی کے تحت کھلاڑیوں کے لیے انعامی رقم کا اعلان تو کر رکھا ہے لیکن اس کے شیڈول کا اعلان نہیں کیا۔ بہرکیف یہ انعامی رقم تو کھلاڑیوں کو مل جائے گی ضرورت اس امر کی ہے کہ مستقبل میں ہونے والی ایشین گیمز اور دو سال بعد ہونے والے اولمپکس مقابلوں کی تیاری کے لیے ابھی سے کھلاڑیوں کو بین الاقوامی تربیت فراہم کرنے کی منصوبہ بندی کی جائے جن کھیلوں میں میڈل کا حصول ممکن نہیں ان کا معیار پہلے قومی سطح پر بہتر کیا جائے۔