پاک چین اقتصادی راہداری کے مخالف نہیں ‘ جاپان کی یقین دہانی

Apr 21, 2018

اسلام آباد (سہیل عبدالناصر) جاپان نے کہا ہے کہ وہ پاک چین معاشی راہداری کا مخالف نہیں ہے۔ پاکستان نے بھی یقین دلایا ہے کہ معاشی راہداری محض ایک معاشی اور تجارتی منصوبہ ہے جو نہ تو کسی ملک کے خلاف ہے اور نہ ہی اس کے کوئی دفاعی پہلو ہیں۔ مستند سرکاری ذرائع کے مطابق دونوں ملکوں کے درمیان سیاسی اور فوجی امور پر جمعہ کے روز ٹوکیو میں منعقد ہونے والی مشاورت کے چھٹے دور کے دوران سلامتی کے حوالہ سے امور کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ مذکورہ ذریعہ کے مطابق جاپان نے پاک چین معاشی راہداری منصوبہ کے بارے میں اب تک باضابطہ سرکاری ردعمل دینے سے گریز کیا ہے لیکن جاپانی حکام بین السطور اور بالواسطہ معاشی راہداری منصوبہ کو ناپسند کرنے کا پیغام دیتے ہیں۔ جاپان کی رائے میں معاشی راہداری منصوبہ معیشت اور تجارت کی آڑ میں جنوبی بحیرہ عرب سے لے کر بحر ہند تک چین کی فوجی کوششوں کا حصہ ہے تاہم پاکستان اور چین، دونوں اس تاثر کی تردید کرتے ہیں۔ اگر جاپان کو معاشی راہداری منصوبہ پر تحفظات ہیں تو پاکستان کو بھارت اور جاپان کے درمیان دفاع، سلامتی، معیشت اور بحری تعاون کے شعبوں میں بڑھتے ہوئے تعاون پر گہری تشویش ہے۔ پاکستان اور جاپان دیرینہ دوست ہیں لیکن گزشتہ ایک دہائی سے ان کے باہمی مراسم میں سردمہری در آئی ہے۔ مشاورت کے چھٹے دور میں دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کا مئوقف سمجھے کی کوشش کی ہے۔ اس مشاورت میں پاکستان کی طرف سے ایڈیشنل سیکرٹری برائے ایشیا۔ بحرالکاہل امتیاز احمد نے جبکہ جاپان کی طرف سے وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر جنرل برائے جنوب مشرقی اور جنوب مغربی ایشیائی امور شی گیکی تاکی ذاکی نے اپنے اپنے وفود کی قیادت کی۔ وزارت دفاع نے اس حوالہ سے ایک الگ بیان جاری کیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان اور جاپان کے مابین پولیٹیکو ملٹری ڈائیلاگ سکیورٹی سے متعلقہ ایسے وسیع تر امور کے بارے میں تبادلہ خیالات کرنے کا اہم فورم ہے جو کہ دونوں ممالک کے باہمی مفاد میں ہوں اور یہ سیاسی، سماجی اورسکیورٹی امور کے مجموعی مذاکراتی عمل کا احاطہ کرنے کا حصہ ہے۔ ڈائیلاگ کے دوران دونوں اطراف نے دو طرفہ سکیورٹی تعلقات کا جامع جائزہ لیا۔ جس میں اتفاق کیا گیا کہ دونوں ممالک کے درمیان خوشگوار تعلقات ہیں۔ لہذا ان دو طرفہ تعلقات کو وسیع تر شعبہ جات میں مزید بڑھانے کے بڑے امکانات ہیں۔ دونوں اطراف نے اپنے اپنے متعلقہ خطوں میں سکیورٹی کی صورتحال کے ساتھ ساتھ کئی جہتی سکیورٹی تناظر میں بھی تبادلہ خیال کیا۔ ایڈیشنل سیکرٹری (ایشیا، بحرالکاہل) نے جاپان کو ان جامع کوششوں کے بارے میں بریف کیا جو کہ پاکستان نے افغانیوں کی اپنی قیادت میں امن و استحکام کے لیے کی جانے والی کوششوں میں مدد کے لئے پاکستان نے کیں۔ انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کے انسانی حقوق کی بھارتی سنگین خلاف ورزیوں کے بارے میں بھی بتایا اور کہا کہ بین الاقوامی برادری کو بھارتی بہیمانہ مظالم روکنے کی ضرورت ہے اور کہا کہ بھارت کو مقبوضہ کشمیر کے دیرینہ حل طلب مسئلہ کے حل کے لئے پاکستان کے ساتھ مذاکرات کرنے بارے دبائو ڈالا جائے۔ ایڈیشنل سیکرٹری نے جاپانی حکام کو انسداد دہشت گردی کے لئے پاکستان کی کوششوں سے بھی آگاہ کیا۔ قبل ازیں 19اپریل کو ملٹری ٹو ملٹری مذاکرات بھی ہوئے جو کہ دو طرفہ سکیورٹی ڈائیلاگ کا حصہ تھے۔ پاکستان کی طرف سے ان مذاکرات کی قیادت وزارت دفاع کے ایڈیشنل سیکرٹری رئیر ایڈمرل اویس احمد بلگرامی نے کی جبکہ جاپان کی طرف سے جاپانی وزارت دفاع میں بین الاقوامی امور کے ڈائریکٹر جنرل اوسامو ایزاوا نے نمائندگی کی۔ مذاکرات میں پاکستان اور جاپان میں سکیورٹی کی صورتحال کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کی دفاعی پالیسیوں کا جائزہ لینا شامل تھا۔

مزیدخبریں