اسلام آباد (قاضی بلال)آئی پی پیز اور حکومت کے ساتھ مذاکرات کا تیسرا دور بھی عوام کو ریلیف دینے کیلئے کوئی خوشخبری سامنے نہ آ سکی۔ حکومت کی جانب سے اس مشکل وقت میں آئی پی پیز اور متبادل ذرائع کے بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں میں مکمل تعاون اور ٹیرف میں کمی پر زور دیا گیا ہے۔ مذاکرات جو گزشتہ روز ہوئے اس میں ٹیرف کی کمی کا کوئی فیصلہ نہ ہو سکا جس کے بعد ایک اور تکنیکی کمیٹی بنا دی گئی ہے جو باہمی مشاورت سے کوئی پورٹ تیار کرے گی جس کے بعد کوئی بڑا فیصلہ سامنے آ سکے گا۔ ذرائع کے مطابق آئی پی پیز والے کسی صورت حکومت کی خواہش پر ٹیرف کم کرنے کیلئے تیار نہیں جس کے بعد حکومت نے یکطرفہ فیصلے سے بچنے کیلئے ایک موقع دیتے نئی کمیٹی بنا دی ہے۔ میں آئی پی پیز کے متبادل ذرائع کے سے بجلی پیدا کرنے والوں کے سربراہان کے ساتھ وزارت خزانہ پاور اور پٹرولیم ڈویژن کے ساتھ ساتھ دیگر ذیلی اداروں کے سربراہوں نے بھی شرکت کی۔ اس موقع پر وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب نے آئی پی پیز اور دیگر اداروں کے حوالے سے کہا کہ انرجی کا شعبہ ملک کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے اور اس مشکل وقت میں جب ہر طرف کرونا جیسے وائرس نے عام لوگوں کی زندگی پر برا اثر ڈالا ہوا ہے تو عوام کو ریلیف دینے کیلئے تمام سٹیک ہولڈرز کو ملکر کام کرنا چاہئے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ملکی معیشت کی بہتری کیلئے ضروری ہے کہ یکساں ٹیرف لاگو کیا جائے جس سے ملک میں کاروبار کو ترقی مل سکے۔ اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ ٹیرف کے اور دیگر امور کے حوالے سے ایک ٹیکینکل کمیٹی بنائی جائے۔ کمیٹی کی سربراہی وزیراعظم کے مشیر برائے ڈویلپمنٹ آف منرل ریسوریس شہزاد سید قاسم ہونگے اس کے علاوہ کمیٹی میں ایڈیشنل سیکرٹری پاور ڈویژن‘ سینٹر کنسلٹنٹ ریسرچ لاء ڈویژن‘ سینئرجوائنٹ سیکرٹری فنانس‘ ایم ڈی پی پی آئی بی‘ سی ای او‘ اے ای ڈی بی‘ ایم ڈی این ٹی ڈی سی‘ سی ای او سی پی پی اے جی کمیٹی ضرورت معلومات کے ساتھ ٹیرف کی کمی کے حوالے سے تجاویز تیار کریں گے اور اس کے بعد یہ تجاویز مرکزی کمیٹی کے حوالے کریں گے۔ آئی پی پیز کے نمائندوں نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ عام صارفین کی بھرپور مدد کیلئے تیار ہیں۔