کراچی(کامرس رپورٹر)پاکستان کی بڑی کارپوریشنز اور بینکوں کی نمائندگی کرنے والے لابی گروپ پاکستان بزنس کونسل (پی بی سی) نے ٹیکسز اور بجلی کے نرخوں میں 27 فیصد اضافہ کرنے کے منصوبے کی مخالفت کردی۔اس اضافے پر حکومت نے آئی ایم ایف کے قرض پروگرام کی بحالی کے لیے رضامندی کا اظہار کیا تھا۔ پی بی سی نے وزیرخزانہ کو لکھے گئے ایک خط میں نشاندہی کی ہے کہ 'ان اقدامات کی سمت' بہت سے چیلنجز کی مخالف ہے۔ان چیلنجز میں ملک کو درپیش کورونا وائرس کی تیسری لہر کے دوران روزگار کا تحفظ، اشیائے خورونوش کی قلت اور مہنگائی، برآمدات میں اضافہ کرنا اور تجارتی توازن میں اشیا کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے دباؤ کو روکنے کے لیے مقامی صنعت میں مسابقت پیدا کرنا شامل ہیں۔پی بی سی کے چیف ایگزیکٹو نے وزیرخزانہ کو ارسال کردہ خط میں لکھا کہ معیشت کی ترقی کو تباہ کرنے کایقینی طریقہ یہ ہے کہ ملازمتوں اور ڈسپوزایبل آمدنی کو ختم، طلب کم کی جائے، صنعتوں کی مسابقت سے انکار اور پالیسیوں کو اچانک واپس لے کر سرمایہ کاروں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی جائے۔انہوں نے کہا کہ پہلے ہی بجلی کی لاگت غیر مسابقتی ہے اس پر نرخوں میں 27 فیصد اضافے کا بوجھ دیانت دار صارفین کے کندھوں پر پڑے گا جسے نمو نہیں بڑھے گی۔ان کا کہنا تھا کہ 5 برآمداتی شعبوں کو مقامی مسابقتی لاگت پر توانائی نہ فراہم کرنا اور کیپٹو پاور پروڈیوسرز کو گرڈ پر منتقلی کے لیے مجبور کرنا برآمدات کے لیے اچھا نہیں رہے گا۔سربراہ پی بی سی حکومت کو تجویز دی کہ اس کے بجائے بجلی کے ترسیلی اور تقسیم کار نظام میں نااہلی اور نقصانات کو ٹھیک کرنے پر توجہ دی جائے۔
پاکستان بزنس کونسل نے ٹیکس میں اضافہ کی منصوبہ بندی کی مخالفت کردی
Apr 21, 2021