سری نگر(کے پی آئی) بھارت کے غیرقانونی زیرقبضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کے ہاتھوں دو مقامی نوجوانوں عامر احمد بٹ،سبزار احمد کی شہادت پر منگل کو شوپیاں اور پلوامہ اضلاع میں کاروبار زندگی معطل رہا۔ ان اضلاع میں انٹرنٹ سروس بھی معطل رہی ۔ دونوں نوجوانوں کو بھارتی فوج نے پیر کے روز ضلع شوپیان کی تحصیل امام صاحب میں دوران محاصرہ گولی مار کر شہید کر دیا تھا۔ اس کارروائی میں ا یک گھر کو بھی نقصان پہنچا۔ نوجوانوں کی شہادت پر لوگ سڑکوں پر نکل آئے اور احتجاج کیا ، غاصب فوج نے مظاہرین پر پیلٹ گن کے کارتوس چلائے جس سے متعدد افراد زخمی ہو گئے، علاقے میں انٹرنیٹ اور موبائل سروس بند کر دی گئی۔عامر احمد بٹ ساکن ملی بگ امام صاحب شوپیان اور سبزار احمد ساکن سہہ پورہ کولگام کا رہنے والا تھا ۔کے پی آئی کے مطابق بھارتی فوج نے عامر احمد بٹ،سبزار احمد کی لاشیں لواحقین کو تدفین کے لیے نہیں دی ہیں ، بتایا جاتا ہے کہ فوج نے لاشوں کو شمالی کشمیر کے نا معلوم مقام پر دفنا دیا ہے ۔دریں اثنابھارتی انتظامیہ نے کرونا وائرس کا بہانا بنا کر ریاست کے 20 اضلاع میں رات کا کرفیو نافذ کر دیا ہے ۔ رات 10 بجے سے صبح 6 بجے تک شہری گھروں سے باہر نہیں نکل سکیں گے ۔ اس فیصلے سے شہریوں کے لیے نماز تراویح کی ادائیگی مشکل ہو گئی ہے ۔کے پی آئی کے مطابق منگل کے روز مقبوضہ کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر ، منوج سنہا نے ایک ٹویٹ میں اعلان کیا ہے کہ کرونا وائرس کے پیش نظر جموں وکشمیر کے 20 اضلاع میں رات کاکرفیو نافذ کر دیا ہے ۔ جموں ، اودھم پور ، کٹھوعہ ، سری نگر ، بارہمولا ، بڈگام ، اننت ناگ اور کپواڑہ اضلاع میں 9 اپریل سے رات 10 بجے سے صبح 6 بجے تک رات کاکرفیو نافذ تھا۔امور کشمیر کے ماہرین نے بھارتی فوج کے ان نمائشی اقدامات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ ایک تنازع ہے اور اس کو استصواب رائے کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت ہے جس کا وعدہ اقوام متحدہ نے کیا تھا جبکہ بھارتی فورسز علاقے میں ایک قابض فوج ہے۔ انہوں نے کہا کہ حق خودارادیت کے مطالبے پر ان فورسز کی طرف سے کشمیری عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم کو ایک طرف بھی رکھا جائے تو علاقے میں ان فورسز کی صرف موجودگی ہی کشمیریوں میں احساس محرومی پیدا کرنے کیلئے کافی ہے۔