50 برس بعد بھی پارلیمان بقاءکی جنگ لڑ رہی ہے: پرویز اشرف 


اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ 50 سال بعد بھی پارلیمان اپنی بقاءکی جنگ لڑ رہی ہیں۔ جو متفقہ دستاویز 1973ءمیں سامنے آئی اس کو بچانا بھی بڑا مسئلہ بن گیا ہے۔ ایک ڈکٹیٹر نے تو اس دستاویز پر اپنا نام ہی لکھوا لیا تھا۔ پارلیمان کی طاقت سلب کرکے مشرف نے اپنے پاس مرکوز کی۔ مجھے اعزاز حاصل ہے کہ میثاق جمہوریت کے معاملات میں شامل تھا۔ پارلیمنٹ تمام اداروں کی ماں ہے۔ سب اس سے قوت حاصل کرتے ہیں۔ پارلیمنٹ کے اختیارات کو ہی چیلنج کیا جائے تو نظام گر جائے گا۔ بجائے معاشی مسائل سے نکلنے کے ہم نے دوسرا مسئلہ تلاش کر لیا۔ پارلیمان 23 کروڑ لوگوں کے جذبات کی عکاسی کرتا ہے۔ پارلیمان نے قانون ابھی پاس ہی نہیں کیا اس پر حکم آ گیا۔ پارلیمنٹ قانون سازی کیلئے کیا پہلے عدالت سے اجازت لے گی۔ پارلیمان کی عزت نہیں ہوگی تو کسی ادارے کی عزت قائم نہیں رہ سکتی۔ کوئی ایک ملک بتا دیں جو طاقتور ہو اور اس کی پارلیمان کمزور ہو۔ عدالت نے کہا فوجی افسروں نے زبردست بریفنگ دی۔ آج دیکھنا ہے بریفنگ کی روشنی میں ملک کو الیکشن کی طرف لے جانا ٹھیک ہے یا غلط ہے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...